|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2017

کوئٹہ: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)ڈاکٹرمحمد ارشاد نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انٹر نیشنل روٹ سے سمگلنگ روکنے کی کوشش کر رہے ہیں ،مالداروں سے ٹیکس وصولی میں اضافہ اصل ہدف ہے۔

سی پیک منصوبے سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور بلوچستان ترقی کی منازل طے کرے گا ،ایف بی آر نے بلوچستان بھر میں ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ ٹیکسیشن آفیسرز کا عہدہ مقرر کر دیا ہے جس سے صوبے کے لو گوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے ۔

یہ بات انہوں نے لکپاس پر کسٹم کے نئے ویئر ہاؤس کے افتتاح اور اپنے ریجنل ٹیکس آفس میں اپنے نام سے منسوب نئے بلاک کا افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

چیئرمین ایف بی آر رشاد محمد نے کوئٹہ کے لک پاس پر کسٹم کے نئے وئیر ہاؤس کا افتتاح کے موقع پر چیکنگ میں پکڑی گئی سمگل شدہ اشیاء کا معائنہ کیا ۔اس موقع پر چیف کمشنر انکم ٹیکس بلوچستان نذیراحمد شورو ،کمشنر انکم ٹیکس بلوچستان صاحبزادہ عبدالمتین ، ایڈیشنل کمشنر رحمت اللہ درانی، کلکٹر کسٹم کوئٹہ ڈاکٹر سعید خان جدون ، ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس اشرف علی، ڈائریکٹر ٹرانزٹ جاوید چوہدری، ایڈیشنل کلکٹر کسٹم ڈاکٹر فریداحمد خان ، ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس انعام اللہ خان وزیر ، ڈپٹی کلکٹر کسٹم پروینٹو جنید محمود ،کلکٹر اپیل رضا محمد بلوچ ، سپریٹنڈنٹ روزی خان ، لکپاس چیک پوسٹ کے ا نچارج گل شیر زہری ، انسپکٹر نصراللہ خٹک ، عامر شہزاد ، اسحاق جارجسمیت دیگر بھی موجود تھے۔

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نئے وئیر ہاؤس کا افتتاح سٹریٹجک پلان کا حصہ اور انتہائی ضروری تھا کیونکہ لک پاس انٹرنیشنل روٹ ہے یہاں سمگلنگ زیادہ ہو رہی تھی ،ویئر ہاؤس کے قیام سے سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ کم وسائل کے باوجود اور کٹھن حالات میں جس طرح کسٹم نے یہاں وئیر ہاؤس قائم کیا وہ داد کے مستحق ہیں انہوں نے کہا کہ کسٹم کی افرادی قوت کو پورا کیا جائے گا اور کسٹم میں مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے گا ۔

سی پیک سے بلوچستان ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے ہے سی پیک کے حقیقی ثمرات سے فائدہ اٹھانے کے لئے کوشاں ہیں ،چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وہ یہاں کسٹم کے مسائل حل کرنے کے لئے آئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جو مسائل ان کی دسترس میں ہیں وہ خود ان کو حل کریں گے اور مسائل کے حل کے لئے کسی اور منسٹری کے پاس جانا پڑا تو وہ جائیں گے۔چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد ارشاد نے کہا ہے کہ میری کوشش ہے کہ ماڈل کلکٹریٹ کسٹم کوئٹہ کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ عملی کی کمی کو دور کر نے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا تے ہوئے لوگوں روزگار دیں مذکورہ چیک پوسٹ اور ویئر ہاؤس کے قیام سے سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی ۔

سمگلنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو شدیدنقصان پہنچ رہا ہے کسٹم کے عملے نے جس طرح کلکٹر کسٹم ڈاکٹر سعید خان جدون کی سر براہی میں صوبے کے طول وعرض میں سمگلنگ کی روک تھام کے لئے جو اقدامات اٹھائے وہ قابل تحسین ہے ان کے بدولت ملنے والے ٹارگٹ کو انہوں نے پورا کر کے اضافی ریونیو اکٹھا کر کے قومی خزانے میں جمع کرایا ہے ۔

اس لئے اس چیک پوسٹ سے سمگلنگ کی روک کو یقینی بنا کر ملکی معیشت کو مضبوط بنا نے میں مثبت اثرات مرتب ہونگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ کسٹم حکام کو درپیش مسائل اور افرادی قوت کے مسئلے سے بخوبی آگا ہ ہو ں جن مسائل کو میں نے حل کرنا ہے وہ حل کر کے دیگر اداروں اور حکومت سے کرائے جانیوالے کاموں کو جلدی مکمل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرونگا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم وہ اقدامات اٹھا رہے ہیں جس سے مقامی لو گوں کو بھرتی کر کے انہیں روزگار دینے کے ساتھ ساتھ سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنا نے میں وہ اپنا کردار ادا کر سکے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جدید سسٹم لگایا گیا ہے جس کے ذریعے کوئٹہ میں بھی آڈٹ ایڈ جو ڈی کیشن انٹیلی جنس ، اسٹیبلشمنٹ اور دیگر شعبوں کو فعال طریقے سے ٹیم ورک سے چلایا جائیگا تاکہ تمام معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جا سکے ۔

بے روزگاری کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔دریں اثناء چیئرمین ایف بی آر نے اپنے ریجنل ٹیکس آفس میں اپنے نام سے منسوب نئے بلاک کا افتتاح بھی کیا اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ارشاد محمد نے کہا کہ انہیں نئے بلاک کے افتتاح سے بہت خوشی ہوئی اس بلاک کی تعمیر میں ان کی ذاتی کاوشیں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نئے بلاک کی بلڈنگ پاکستان اور بلوچستان کی نشانی ہے اس بلڈنگ کے قیام سے نہ صرف ایف بی آر کی استعداد کار معاشی ترقی ، ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو گا بلکہ تعلیم اور صحت کی سہولیات کے مواقع بھی پیدا ہوں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ان لینڈ ریونیو کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

گوادر ، حب سمیت مختلف شہروں میں ایف بی آر کے دفاتر کھولے جائیں گے تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع ملیں انہوں نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے بلوچستان پرانے دور سے نکل کر ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو رہا ہے ، مستقبل میں ترقی کا پہیہ یہاں سے گزرے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جس پر جتنا ٹیکس بنتا ہے وہ ادا کرے گا مالداروں سے ٹیکس لیکر کے غریبوں کو دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وہ یہاں خاص طور پر تاجروں کے لئے آئے ہیں ماضی میں بلوچستان کے تاجروں کے وفود ملتے رہے ہیں آج بھی ملاقاتیں ہوں گی ۔

جن میں تاجروں کے مسائل کو حل کرنے کی راہ نکالی جائے گی انہوں نے یقین دہانی کروائی کے وہ بلوچستان کے تاجروں کے مسائل سنیں گے اور ان کے حل کے لئے انہیں جس فورم پر جانا پڑا وہ جائیں گے انہوں نے کہا کہ وہ ایف بی آر میں موجود ایسے عناصر کے خلاف بھی ایکشن لیں گے جو تاجروں کے لئے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

بلوچستان کی تجارت ، پیسے اور تاجروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسز کی مدد میں جمع ہونیوالی رقم عوام ہی کی فلاح وبہبود پر خرچ ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام کو بہتر بنانے کیلئے سب کو گوشوارے جمع کروانا ہوں گے اور ٹیکسز کی وصولی کیلئے ایف بی آر سمیت دیگر محکموں اور اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگاکیونکہ اقتصادی حالات کی بہتری کیلئے فعال ٹیکس نظام ناگزیر ہے جبکہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

(ایف بی آر) کے پاس تمام شہریوں تاجروں کے اثاثہ جات کی تفصیلات موجود ہیں اور ٹیکس نادہندگان کیخلاف کارروائی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیونے ٹیکس آمدن اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیئے پہلے مرحلے میں امیر طبقے کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا ہے ۔

اس سلسلے میں لگژری گاڑیاں رکھنے والوں ،بینکوں سے بھاری ٹرانزکشن کرنے والے نادہندگان ،بڑے بڑے پلازہ تعمیر اور قیمتی جائیددادکی خرید و فروخت کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے اور قومی دولت لوٹنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسز کی مد میں خطیررقم وصول کی جاتی ہے جو واپس نیشنل فنانس کمیشن صوبوں میں ترقیاتی کاموں کیلئے صوبوں کوفراہم کرتا ہے ،18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو اپنی بھی آمدن کے معاملات کو ٹھیک کرنے ہونگے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی راہداری سے بہت زیادہ لوگ مستفید ہورہے ہیں اور ہوں گے ۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے صوبے میں قانونی طریقہ سے تجارت کرنے والوں کو ہمیشہ تحفظ دیا ہے موجودہ حکومت تاجر دوست ہے جسکے اقدامات سے تاجر برداری کو فائدہ اٹھاناچاہے۔

ڈاکٹر ارشاد احمد نے کہا کہ صوبے میں تین ٹیکس دفاتر کوئٹہ،حب اور سبی میں ہیں جبکہ گوادر میں دفتر قائم کرنیدو ایکڑ اراضی خرید لی گئی ہے جہاں خالصتا بے روزگار بلوچستانی نوجوانوں کو کھپایا جائے گا انہوں نے کہا کہ ایف بی آر بلوچستان نے رواں مالی سال کے ٹارگٹ کا 98فیصد ہدف حاصل کرلیا ہے اور امید ہے کہ آئندہ ماہ ہدف سے زیادہ ریونیو جمع ہوگا۔