کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پاک فوج ، ایف سی اور حساس اداروں نے کامیاب آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈر سمیت12دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔
چار آفیسران سمیت سولہ سیکورٹی اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔ دہشتگردوں کے کمانڈ اینڈ بیس کیمپ کو تباہ کرکے مواصلاتی نظام، خودکش جیکٹس ، دیسی ساختہ بم، بم بنانے والے آلات، بارودی مواد، اسلحہ و گولہ ،کھانے پینے اور روز مرہ استعمال کے اشیاء کا بڑا ذخیرہ بھی برآمد کرلیا۔ کیمپ کو سیٹلائٹ نظام کے ذریعے افغانستان سے آپریٹ کیا جارہا تھا۔
سیکورٹی حکام کے مطابق آپریشن کوئٹہ سے تقریباً سو کلومیٹر دور ضلع مستونگ کے پہاڑی علاقے اسپلنجی،مرؤ اور اس سے ملحقہ قلات کے پہاڑی علاقے کوہ ماران اور قابو میں کالعدم تنظیم کے بیس کیمپ کی موجودگی کی انٹیلی جنس اطلاع پر کیا گیا ۔
حساس اداروں نے پاک فوج اور ایف سی کے سپیشل آپریشن ونگ (ایس او ڈبلیو)کے ساتھ ملکر اس آپریشن کی منصوبہ بندی کی اور اسے انتہائی خفیہ رکھا۔ حساس اداروں کو یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی تھیں دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے سندھ اور بلوچستان کے اہم کمانڈر اسپلنجی کے قریب پہاڑی غار میں قائم کیمپ میں موجود ہیں جس پر ایک ہفتہ قبل یعنی تیس مئی کو علاقے کو گھیرے میں لیا گیا۔
کیمپ اور اس کے اطراف کے راستوں کی کڑی نگرانی شروع کی گئی۔ ہفتہ کو آپریشن کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا تو پاک فوج کے لائٹ کمانڈو بٹالین اور فرنٹیئر کور بلوچستان کے اسپیشل آپریشن ونگ کے کمانڈوز کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہاڑی پر اتارا گیا۔
دہشتگردوں نے پہاڑوں کے اندر قدرتی طور پر بنے سینکڑوں میٹر طویل اور کئی میٹر گہری سرنگوں اور غاروں میں پناہ لے رکھی تھی۔دشوار گزار راستوں اور گہری سرنگوں کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کے پیدل دستوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ دلیری کے ساتھ پیش قدمی کرتے رہے ۔
انتہائی تربیت یافتہ دہشتگردوں کی جانب سے بھر پور مزاحمت کی گئی۔ دستی بموں ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں سے حملے کئے گئے ۔ پاک فوج اور ایف سی کے کمانڈوز نے کئی گھنٹوں تک دہشتگردوں کا گھیرا ؤ جاری رکھا اور بالآخر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کمانڈوز دہشتگردوں کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔
کمانڈوز پہاڑ کے اندر بنے غاروں میں سیڑھیوں اور رسیوں کے ذریعے اندر اترے۔ اس طویل اور تھکا دینے والے آپریشن میں فائرنگ کے تبادلے اور بم حملے میں پاک فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل اور تین میجر سمیت سولہ اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔ تمام زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت اب بہتر بتائی جاتی ہے۔
زخمیوں میں لیفٹیننٹ کرنل ساجد، میجر فہیم، میجر عاصم، میجر حیات، سپاہی نعیم، سپاہی نوبہار ،سپاہی بلال ،سپاہی قاسم، سپاہی اآفاق، سپاہی ساجد، سپاہی طارق، ایف سی سپیشل آپریشن ونگ کے حوالدار عمران، نائیک ساجد محمود، سپاہی عمر حیات ، سپاہی فرست علی ، نائیک ذوالفقار شامل ہیں ۔زخمی ایف سی اہلکاروں بعد ازاں ایف سی اسپتال منتقل کردیا گیا۔سیکورٹی فورسز کی بھر پور اور دلیرانہ جوابی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے بارہ دہشتگرد مارے گئے۔
ان میں کالعدم تنظیم کے سندھ اور بلوچستان کے انتہائی اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دشت سے تعلق رکھنے والا کالعدم تنظیم کے مقامی کمانڈر سمیت کئی دہشتگرد دشوار گزار راستوں اور گہری سرنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق یہ کیمپ ایک دہائی قبل بنایا گیا تھا اور یہ مختلف علیحدگی پسند اور مذہبی کالعدم تنظیموں کے زیر استعمال رہا۔ یہاں ماضی میں بھی فورسز کی جانب سے کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں ۔ آجکل یہ کالعدم مذہبی تنظیم کا کمانڈ اینڈ بیس کیمپ تھاجہاں سے نہ صرف بلوچستان بلکہ سندھ اور پنجاب سمیت پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی جاتی اور انہیں عملی جامہ پہنایا جاتا۔
کیمپ کو سیٹلائٹ نظام کے ذریعے افغانستان سے آپریٹ کیا جارہا تھا۔ پانچ دن سے جاری آپریشن ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب مکمل ہوا اور اس کے بعد اتوار کو چھٹے روز علاقے کی کلیئرنس کی گئی جس کے دوران متعدد خودکش جیکٹس، تیار دیسی ساختہ بم، بم بنانے والے آلات، بڑی تعداد میں کلاشنکوف، پستول ، مختلف اقسام کی رائفلیں سمیت دیگر ہتھیاراور ان کے ایمونیشنز، دستی بم اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے زیر استعمال سیٹلائٹ سمیت مواصلاتی نظام ، گیس سلنڈر، سولر پینل ، بیٹریاں، کمبل ، چینی،گڑھ، چنے،گھی،آٹاسمیت کھانے پینے کے اشیاء کا بڑا ذخیرہ بھی برآمد ہواجو درجنوں دہشتگردوں کی کئی ہفتوں کی ضروریات کیلئے کافی تھا۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے ایک سلیٹی رنگ کی ٹیوٹا کار بھی ملی ہے جس پر شبہ ہے کہ وہ چینی باشندوں کے اغواء میں استعمال ہوئی ہے۔ جناح ٹاؤن کوئٹہ میں24مئی کو ہونیوالی اغواء کی وردات میں بھی اسی رنگ ،ماڈل اور برانڈ کی گاڑی استعمال ہوئی تھی تاہم سرکاری طور پر اس متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایاکہ آپریشن کی نگرانی پاک فوج کی جنوبی کمان (سدرن کمانڈ)کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم براہ راست کررہے تھے۔
کارروائی کیلئے پاک فضائیہ اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کے استعمال پر بھی غور کیا گیا تاہم دہشتگردوں کی جانب سے غاروں میں پناہ لینے کی وجہ سے براہ راست کمانڈوز بھیجنے کافیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان نے اپنے مختصر بیان میں مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں بارہ انتہائی مطلوب دہشتگردوں کے مارے جانے اور فائرنگ کے تبادلے میں دو آفیسران سمیت پانچ سیکورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق آپریشن رد الفساد کے تحت کئے گئے اس بڑے آپریشن میں بلوچستان میں دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنایا گیا۔ دہشتگرد یہاں سے اندرون صوبہ اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں کیلئے منصوبہ بندی، رابطہ کاری کرتے تھے اور یہی سے دہشتگرد کارروائیاں کی جاتی تھیں۔ ترجمان کے مطابق آپریشن سے متعلق مزید تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی۔
مستونگ آپریشن مکمل ،12شدت پسند ہلاک ،4افسران سمیت16سیکورٹی اہلکار زخمی
وقتِ اشاعت : June 5 – 2017