|

وقتِ اشاعت :   June 5 – 2017

کو ئٹہ: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حلقہ این اے260 کوئٹہ کم چاغی پر ضمنی انتخابات کے اعلان کے بعد بلوچستان کی اپوزیشن وحکومتی جماعتیں الیکشن مہم کے لئے سر گرم ہو گئے ۔

صوبے کے سیاسی جماعتوں نے حلقہ این اے260 کوئٹہ کم چاغی پر ضمنی انتخاب لڑنے کے لئے اپنے اپنے پارٹی امیدواروں سے نام لے لئے الیکشن 15 جولائی کو ہو گی جمعیت علماء اسلام ، پشتونخواملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، بی این پی عوامی، پاکستان مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام نظریاتی اور ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ۔

حلقہ این اے260 کوئٹہ کم چاغی کی نشست پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم مندوخیل کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان بلوچستان کی جانب سے گزشتہ روز حلقہ این اے260 کے ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا۔

جس کے مطابق 12 سے14 جون تک کاغذات نامزدگی اور 19 کو کاغذات کی چانچ پڑتال ہو گی جبکہ15 جولائی کو حلقہ این اے260 کوئٹہ کم چاغی پر انتخابات ہونگے انتخابات کا اعلان ہوتے ہی بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں سر گرم ہو گئی اور اپنے اپنے پارٹیوں کے اجلاس طلب کر لیئے جس میں ہر پارٹی اپنے متفقہ امیدوار کا اعلان کرینگے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی ،نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے اپنے اجلاس طلب کر لئے جبکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی، جمعیت علماء اسلام ، پاکستان تحریک انصاف ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نظریاتی اس حوالے سے اب تک خاموش ہے تا ہم امکان ظاہر کیا جا تا ہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے آغا حسن ایڈووکیٹ اور ملک عبدالولی کاکڑ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے سردار عمر گورگیج،لالا یوسف خلجی، جمعیت علماء اسلام کی جانب سے، مولانا ولی محمد ترابی، مولانا منظور احمد مینگل ، نیشنل پارٹی کی جانب سے عطاء محمد بنگلزئی، خیر بخش بلوچ، محمد یوسف نو تیزئی، مسلم لیگ(ن) کی جانب سے میر عرفان کرد، عوامی نیشنل پارٹی ملک نعیم خان بازئی، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے قاری مہر اللہ اور قاری محمد باسط ، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے میر محمد اسما عیل لہڑی اور سردار عاطف سنجرانی ،ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے علی احمد کہزاد ،کے نام زیر غور ہے ذرئع کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل جماعتوں کا حلقہ این اے 260 پر متفقہ امیدوار نہیں لائیں گے بلکہ ہر جماعت اپنی حیثیت سے انتخابی مہم میں حصہ لیں گے ۔