|

وقتِ اشاعت :   June 6 – 2017

کو ئٹہ: نرسز ایکشن کمیٹی اور بلوچستان نرسز ایسوسی ایشن کی کال پر کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں نرسز نے ڈیوٹی سے بائیکاٹ کیا ۔صوبائی صدر گلفام کاکڑ ، نرسز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین امیلیہ ویلیم ، مارگریٹ فلورنس، یونٹ صدر محمد سلیم حسنی، عبدالستار بلوچ، ریاض لوئیس ، عنایت اللہ، مینا لوتھر، شائستہ صنوبر نے کہا ہے کہ ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ سے مجبوری کے تحت ہمیں ہڑتال کرنا پڑتی ہے ۔

ماہ رمضان کے بابرکت مہینے میں خواتین نرسز بھی اپنے حقوق حصول کے لئے سراپا احتجاج یہ بھی قوم کی بیٹیاں ہے اور حکمرانوں سے اپنا حق مانگ رہی ہے اس لئے سول سنڈیمن ہسپتال میں احتجاجی کیمپ قائم کر دیا گیا ہے ۔

حکومت فوری طور پر ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کے لئے بنائی گئی ہماری سمری کو منظور کریں اور الاؤنس میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ہم نے تا حال ایمر جنسی سروس بند نہیں کی نرسز کی کور کمیٹی آئندہ فیصلے کرے گی کہ ایمر جنسی سروس دو روز بند کر دی جائیگی کیونکہ حکومتی یقین دہانیاں ہمارا احتجاج ختم نہیں کرواسکتی ۔

ہم اپنے حقوق کے لئے سڑکو ں پربھی آئیں گی اور روڈ بلاک کر نے کے ساتھ ساتھ اسمبلی کے سامنے دھر نا دینگے اس لئے سیکورٹی فورسز ہمیں تحفظ فراہم کریں ہم معاشی طور پر بہت سی مشکلات سے دوچار ہے گزشتہ30 سالوں سے ترقی نہیں دی جا رہی کوئی رہائشی کالونی نہیں ۔

اس لئے سٹوڈنٹس نرسوں کو کم از کم20 ہزار روپے وظیفہ دیا جائے انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے نرسوں کو بہت سی مالی مراعات دی ہے اور صوبے میں بھی مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے اس لئے ہمارا حق دیا جائے بصورت دیگر ہم اپنے احتجاج کو مزید وسعت دینگے۔