|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کی وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ شہید بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کے خاندان کو انصاف نہیں ملا تو حکومت وقت اور عدلیہ کیلئے سوالیہ نشان ہوگا بیرسٹر شہید امان اللہ اچکزئی کے قاتلوں کو بروقت گرفتار کرلیا جاتا تو شہید بلال انور کاسی اور سانحہ 8 اگست کا واقعہ کبھی بھی رونما نہیں ہوتا ایک سال گزرنے کے باوجود کیس کا اب تک کچھ نہیں ہوا ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی سینئر نائب صدر محمد اقبال کاسی جنرل سیکرٹری نادر چھلگری ‘ راعب بلیدی ‘ نصیب اللہ ترین ‘ اجمل کاکڑ ‘میرعطاء اللہ لانگو اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

شہید بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کا تعزیتی ریفرنس کچہری بار روم میں ہوا جس کی صدارت کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ نے کی وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ حکومت وکلاء کے تحفظ کے حوالے سے سنجیدہ نہیں اگر حکومت سنجیدہ ہوتی تو سانحہ 8 اگست جیسا واقعہ کبھی بھی رونما نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہاکہ شہید بیرسٹر امان اللہ اچکزئی اس صوبے کا سرمایہ اور تعلیم یافتہ نوجوان تھا مگر بدقسمتی سے صوبہ میں تعلیم یافتہ طبقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے شہید بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کے کیس کے حوالے سے آج تک کسی بھی مجاز یا عدالت نے واقعہ کی بابت کوئی کارروائی نہیں کی اور 8 اگست کے واقعہ کی بابت رپورٹ کمیشن نے دے دی افسوس کی بات تو یہ ہے ۔

سپریم کورٹ نے 2 سماعت کے بعد کیس کو سرد خانے میں پھینک دیا جس کی تین سے نہ کوئی سماعت ہوئی اور نہ آئندہ کوئی سماعت کا امکان ہے اگر اس طرح عدلیہ کی پوزیشن رہی تو ملک بلخصوص صوبہ میں اس طرح کے واقعات رونما ہونگے وفاقی اورصوبائی حکومتیں کمیشن رپورٹ پر علمدرآمد کرتے تو اس طرح واقعات آئندہ نہیں ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ بیرسٹر امان اللہ اچکزئی صوبہ کے سب سے نوجوان بیرسٹر تھے جو 1986ء میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم کوئٹہ میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ ڈگری باہر سے حاصل کی اور لاء کالج کے پرنسپل بھی رہے ۔