|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2017

کوئٹہ: انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان احسن محبوب نے کہا ہے کہ مغوی چائینز باشندوں کی منظر عام پر آنیوالی ویڈیو کے بارے میں تصدیق نہیں ہو سکی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تصدیق کر رہے ہیں جب تک ان کی لاشیں نہیں ملتی اس وقت تک کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔

موجودہ حکومت کی واضح ہدایات کی روشنی میں پولیس دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر بدامنی کو ختم کر کے امن کی بحالی کو یقینی بنا کر شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں سیکورٹی کے موثر انتظامات کئے گئے ہیں ۔

اس میں مزید بہتری اور سختی لائی جائے گی تاکہ ملک دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کی سازشوں اور کا رروائیوں کو روکا جا سکے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب نے کہا ہے کہ بلوچستان پولیس نے صوبے میں امن کی بحالی کو یقینی بنا کر شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا تے ہوئے سیکورٹی انتظامات کا کچھ عرصے بعد از سر نو جائزہ لیا جا تا ہے ۔

اس میں خامیوں کو دور کر کے مزید حکمت عملی ترتیب دے کر اقدامات اٹھائے جا تے ہیں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں نماز تراویح کے موقع پر مساجد اور دیگر مقامات پر جہاں تراویح کی ادائیگی ہوتی ہے سیکورٹی کے سخت انتظامات اٹھائے گئے کیونکہ رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ شروع ہو چکا ہے اور بازاروں میں بھی عید کی خریداری کے حوالے سے رش بڑھ کیا گیا ہے ۔

اس لئے ٹریفک کی روانی کو بھی برقراررکھنے کے لئے ٹریفک پلان کے ساتھ ساتھ ان کی ڈیوٹیاں بھی لگائی گئی ہے اس کے ساتھ ہی بازاروں، مارکیٹوں، حساس مقامات ، عمارتوں میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

شہر میں چیکنگ ، گشت کا عمل بھی جاری ہے شہر کے داخلی وخارجی راستوں پر بھی چیکنگ کے نظام کو سخت بنایا گیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ24 مئی کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سے اغواء ہونیوالے چائینز جوڑے کی بازیابی کے لئے پولیس ، انٹیلی جنس بیسڈ معلومات کی روشنی پر دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہی ہے گزشتہ روز کالعدم تنظیم داعش کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ان کی ہلاکت کے حوالے سے خبر اور ویڈیو کے بارے میں تا حال کوئی شواہد نہیں ملے ۔

اس ویڈیو کے توسط سے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائزہ لے کر تصدیق کر رہے ہیں جب تک مغوی باشندوں کی لاشیں یا کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملتے اس وقت تک اس ویڈیو اور خبر کے حوالے سے کوئی بات وثوخ نہیں کہی جا سکتی اور اس پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔