|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2017

اوستہ محمد: محکمہ خوراک کی گندم خریداری میں مبینہ بے قائد گیوں کے خلاف چھوٹے زمیندار سراپا احتجاج محکمے کی جانب سے باردانہ کی تقسیم میں بے قائد گیوں اور کرپشن کے الزامات زمینداروں نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر باردانہ کی فروخت اور بیوپاریوں کو باردانہ کی ہزاروں بوریاں فروخت کرنے کے الزامات درج تھے۔

زمینداروں نے فوڈ گودام کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کر کے مین گیٹ توڑ دیا اور پی ڈی کے خلاف سخت نعرے بازی بازی کی۔ مظاہرین نے فوڈ گودام میں پی ڈی اور انکے معاون عملے کے خلاف مظاہرہ کرنے کے بعد دھرنا دیا ۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ چھوٹے زمیندار وں کے نظر انداز کرتے ہوئے بادانہ فروخت کیا جا رہا ہے بعد ازاں زمینداروں کے نمائندوں عبدالستار جمالی علی شیر جمالی حاجی سلطان احمد جمالی میر لیاقت علی عمرانی عبداللطیف جمالی حمل خان جمالی ایاز علی جمالی بشیر احمد اور عامر علی نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ خوراک نے شیڈول کے بر عکس گندم کی خریداری تاخیر سے کی انہوں نے الزام عائد کیا کہ محکمہ خوراک کا عملہ اور پی ڈی براہ راست باردانہ فروخت کر رہے ہیں چھوٹے زمینداروں کو لولی پاپ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گندم کا لاکھوں ٹن اسٹاک مقامی رائس ملوں اور دکانوں میں کھلے عام سرکاری باردانہ میں بھرا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہزاروں بوری باردانہ اوپن مارکیٹ میں بیوپاریوں کو فروخت کرنے کی تحقیقات کرائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی آفس میں عملہ موجود نہیں پی ڈی اور ان کا سٹاف نا معلوم جگہ پر چھپا بیٹھا ہے اچھوتے زمینداروں کو آج کل پر ٹالا جا رہا ہے سیلاب متاثرہ زمیندار وں کو ریلیف فراہم کرنے اور بحالی کے اقدامات کی بجائے زمینداروں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے ۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف سیکریٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی خریداری میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کرائی جائے انہوں نے عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس سے گندم خریداری میں ہونے والی سرعام کرپشن کا از خودنوٹس لینے کی اپیل کی ۔

بلوچستان کے حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں حکومت نا کام ہو چکی ہے ،اصغر اچکزئی
کوئٹہ(آن لائن )عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ صوبے کے حالات انتہائی تیزی سے ابتر کی جانب گامزن ہیں عوام الناس غیر یقینی صورتحال سے تنگ اور اجیرن زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔

ایک طرف صوبے میں حکومت عوام کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم نہیں کر سکی صحت، تعلیم، پینے کے پانی، بجلی، گیس، ذرائع آمدورفت کے سہولیات بہم نہیں پہنچا سکے جس سے ان کی معاشی ، معاشرتی ، سماجی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے بے روزگاری میں کئی گناہ اضافہ سے نوجوان اور تعلیم یافتہ طبقہ میں مایوسی پھیلتی جا رہی ۔

دوسری جانب امن وامان احساس عدم تحفظ کے رجحانات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو اہے آئے روزبم دھماکوں ، خودکش حملے ، اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ سے صوبے کے پہلے سے دگر گوں صورتحال اور بے چینی ، مایوسی میں بے پناء اضافہ ہوا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کارکنوں اور قبائلی عمائدین کے وفود سے بات چیت کے دوران کیا اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ صوبہ انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہی ہے انتہا پسندی، دہشتگردی کی جس لہر نے پشتونخوا، فاٹا کو ہلا کر رکھ دیا وہی حالات اب اس صوبے میں منتقل ہو رہے ہیں ۔

صوبے کے طول وعرض میں دہشتگردی، انتہا پسندی کے واقعات مستقل قریب میں مزید خطرناک صورتحال کی طرف گامزن ہے انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے رعایاں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ حکمران اس حوالے سے ناکام ثابت ہو رہے ہیں اور عوام الناس مٹھی بھر سماج دشمن عناصر کے رحم وکرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔