کوئٹہ: وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ کوئٹہ میں ایف سی نے قائداعظم ریذیڈنسی پر حملے سمیت دہشتگردی کی 80سے زائد وارداتوں میں ملوث کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دو اہم کمانڈرز کو ہلاک کردیا۔
مارے گئے دہشتگرد را اور این ڈی ایس سے نئے اہداف حاصل کرنے کیلئے افغانستان جارہے تھے۔ویڈیو فوٹیج سے ننانوے فیصد معلوم ہوتا ہے کہ مغوی چینی باشندوں کو قتل کردیا گیا ہے تاہم سو فیصد یقین اس وقت ہی کیا جاسکتا ہے جب لاشیں مل جائیں۔ آپریشن والے علاقوں میں لاشوں کی تلاش کا عمل جاری ہے ۔
یہ بات انہوں نے ایف سی مددگار سینٹر کوئٹہ میں ترجمان حکومت بلوچستان انوار الحق کاکڑ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ حکومت بلوچستان اور سیکورٹی اداروں کو امن وامان سے متعلق دو قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے ایک مذہب اور دوسرا قوم پرستی کے نام پر ظلم ، قتل و غارت گری جس کے خلاف ہم رد الفساد کے تحت نبرد آزماہیں۔ مستونگ آپریشن بھی اسی سلسلے میں کیا گیا۔
آپریشن رد الفساد کے تحت ہی ایف سی نے انٹیلی جنس الطاعات کی بنیاد پرکوئٹہ میں پیر کو کامیاب آپریشن کیا جس کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے دو اہم کمانڈرز مارے گئے۔
نذرمحمدعرف بیبرگ اور محمد جان عرف چھوٹا لیلا کوئٹہ،سانگان، مارگٹ کے علاقوں کے کمانڈرز تھے ۔
قائداعظم ریذیڈنسی حملے میں یہ گروہ بھی ملوث تھا، ان کے کچھ ساتھیوں کو پہلے مار دیا گیا تھا ،یہ لوگ بچ گئے تھے ، کل کے آپریشن میں یہ بھی مارے گئے۔
ہلاک دہشتگرد کوئٹہ، مارگٹ ، سانگان اور شاہرگ میں 17بم دھماکوں ،سیکورٹی فورسز پر حملوں، معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری سمیت دہشتگردی کی اسی سے زائد وارداتوں میں ملوث تھے۔
بی ایل اے کے اس گروپ نے گزشتہ سالوں میں فورسز پر 15بم دھماکے، 8راکٹ حملے اورگیس پائپ لائنوں پر چار دھماکے کئے۔
اغواء برائے تاوان کی سات وارداتوں میں بھی یہی گروہ ملوث تھا۔ اسی گروہ نے ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں حمید اللہ بلوچ کے تین بیٹوں سمیت ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کا قتل بھی کیا تھا۔
اس حملے میں خواتین بھی زخمی ہوئی تھیں۔بلوچوں کے کچھ روایت ہوتے ہیں ، وہ عورت پر ہاتھ نہیں اٹھاتے ،جب یہ عناصر عورتوں، بچوں، مسافروں اور معصوم لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کا بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے تین ہفتے پہلے بھی کوئٹہ سے ملحقہ مارگٹ مائنز اور انڈس مارگٹ کے علاقوں میں سرچ آپریشنز کئے جس کے نتیجے میں اسی گروپ کے دو دہشتگرد محترم عرف ڈاکٹر اور نیازو مارے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی ادارے عوام کے ساتھ ملکر بلوچستان کو دہشتگردی سے مکمل پاک کرکے رہیں گے۔
سرفراز بگٹی نے انکشاف کیا کہ ہلاک دہشتگردوں کے قبضے سے ملنے والے موبائل فون سے ایسی ویڈیوز اور دیگر شواہد ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں بھارتی اور افغان خفیہ اداروں کی براہ راست مدد حاصل تھی۔
ویڈیوز میں فورسز پر حملوں کے علاوہ افغانستان میں تربیت لینے کے ثبوت بھی ملے ہیں ۔صوبائی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ بیبرگ اور چھوٹا لیلا اکو جس وقت کو مارا گیا وہ افغانستان کی طرف فرار ہورہے تھے۔
ہم شروع سے ہی یہ کہہ رہے تھے اور ہمارے پاس یہ ثبوت بھی موجود ہیں کہ ’’را ‘‘اور ’’این ڈی ایس ‘‘ملکر بلوچستان کے حالات خراب کررہے ہیں، مذکورہ شواہد بھی اسی کا سلسل ہے ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک دہشتگرد بلوچستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کے نئے اہداف اور منصوبہ بندی کیلئے افغانستان جارہے تھے جہاں انہوں نے بھارتی اور افغان خفیہ اداروں کے ساتھ ملکر منصوبہ بندی کرنا تھی۔
یہ ایف سی کی بہت بڑی کامیابی ہے،حکومت اوروزیراعلیٰ بلوچستان کی طرف سے ایف سی کو کامیاب آپریشن پر مبارکباد اور شاباش دیتے ہیں۔
ایف سی بلوچستان کے شہداء اور غازیوں کا امن وامان کی بہتر ہوتی صورتحال میں کردار ہے۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں منظم جرائم، مذہب اور قوم پرستی کے نام پر دہشتگردی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
منظم جرائم اور قوم پرستی کے نام پر دہشتگردی پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے جبکہ مذہبی دہشتگردی ایک عالمی مظہر(انٹرنیشنل فنومینا )ہے جس کا سامنا اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو ہے ، ہماری حکومتوں، فوج اور پاکستان کے لوگ دہشتگردی کے خلاف بہت بڑی جنگ لڑرہے ہیں اور اس میں بہت بڑی قربانی دے چکے ہیں
، سرحدوں پر غیر قانونی آمدروفت اور دیگر چیلنجز کے باجود ہمارے قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں یہ صلاحیت موجود ہیں کہ وہ جنگ جیتیں گے۔
افغان مہاجرین سے متعلق سوال پر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے بارے میں وفاقی حکومت نے انٹرنیشنل ڈونر، عالمی برادری اور افغان حکومت کے ساتھ ملکر ایک پالیسی بنائی ہے جس کے تحت ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہایرین اپنے ملک میں واپس جائیں اور عالمی برادری اس میں ہماری مدد کریں۔
ہم نے افغان مہاجرین کی تیس سال تک میزبانی کی اور بہت مدد کی ۔ جبکہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ افغان مہاجرین کے آنے کی وجہ سے ہمارا سماج تباہ ہوا، امن وامان کی موجودہ صورتحال میں بھی ان کا بڑا کردار ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ رجسٹریشن افغان مہاجرین جو کسی کرائم میں ملوث نہیں ،انہیں الگ کیا جائے ،بد قسمتی سے بہت افغان مہاجرین بھارتی اور افغان خفیہ اداروں کے آلہ کار بن کر معصوم لوگوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ واپس جائیں ،ہمیں سرحد پرانتظامات کو بہتر کرنے دیا جائے پھر افغان حکومت کو بھی اعتراض نہیں ہوگا۔ یہ دنیا کے کونسے ملک میں ہوتا ہے کہ پندرہ بیس ہزار لوگ بغیر دستاویزات کے روزانہ آئے جائیں۔ ہمیں بہر حال بارڈرمینجمنٹ کی طرف جانا پڑے گا۔
داعش سے متعلق سوال پر وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ داعش بلوچستان کے کسی میں وجود نہیں رکھتی ہے ، مستونگ میں بھی جو دہشتگرد ان کے رابطے داعش سے تھے لیکن ان کا تعلق لشکر جھنگوی العالمی سے تھا جیسا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اپنے بیان میں بتایا ۔
دہشتگرد تنظیمیں داعش سے رابطے میں ہیں اور وہ یہاں انہیں سہولت فراہم کرنا چاہتی ہیں۔ ہماری فورسز دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں جاری رکھی ہوئے ہیں اور انہیں قدم جمانے نہیں دیا جائیگا۔
کوئٹہ سے اغواء ہونیوالے دو چینی باشندوں کے قتل سے متعلق سوال پر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ویڈیو سے ننانوے فیصد لگتا ہے ان کو مارا گیا ہے لیکن ہم سو فیصد تصدیق نہیں کرسکتے جب تک لاشیں نہ ملے۔
ہم نے مستونگ آپریشن میں تیرہ کے قریب انتہائی خطرناک دہشتگردوں کو قتل کیا یہ بڑی کامیابی تھی ، چینی باشندوں کے اغواء میں یہی دہشتگرد ملوث تھے ،آپریشن کے دوران غواء میں استعمال ہونیوالی گاڑی بھی برآمد کی۔
انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں لاشیں کی تلاش کیلئے ایف سی اور لیویز کام کررہی ہیں۔ چینی باشندوں کی کوئٹہ میں مذہبی تبلیغ سے متعلق سوال پر سرفراز بگٹی نے کہا کہ وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے ہیں تاہم ہمارے لئے یہ سوال اہم نہیں کہ چینی باشندے یہاں کیا کررہے تھے بلکہ یہ بات اہم ہے کہ ہمارے دو مہمانوں کو اغواء کیا گیا، ہم اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ انہیں کس نے اغواء کیا، قتل نے قتل کیا ، ہم ان کے پیچھے ہیں۔
مستونگ آپریشن میں مقامی پٹرول پمپ کے مالک کے بیٹے سیف اللہ کے جاں بحق ہونے سے متعلق سوال پر صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ اس سلسلے میں مغوی کے خاندان سے ہمارا رابطہ ہے ، ہم لاشوں کی شناخت کررہے ہیں۔
اس موقع پر ترجمان حکومت بلوچستان انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ داعش یہاں نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ داعش یہاں کسی علاقے پر قبضے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
جیسے داعش عراقی شہر موصول یا فلوجہ میں ہے یا جیسے داعش خراسان کے نام پر افغانستان میں آئی اور وہاں اس نے نورستان اور کنڑ کے علاقوں پر قبضہ کیا ۔
یہی ارادہ داعش کا پاکستان کیلئے بھی ہے وہ چاہتی ہے جیسے وزیرستان میں پہلے تحریک طالبان پاکستان کی موجوگی تھی اس طرح پاکستان میں کوئی بھی علاقہ پرتسلط حاصل کرے۔
البتہ داعش کے بہت زیادہ ارادے ہیں کہ وہ کسی طرح یہاں اپنی موجودگی ثابت کرے تاہم پاکستانی حکومت، فورسز اور ریاستی ادارے داعش کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی، ان کیلئے ہماری زیرو ٹالیرنس پالیسی ہے ۔
انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں بلیدہ میں فاطمہ نامی خاتون زخمی ہوئی تھی جسے ایف سی اہلکاروں نے طبی امداد فراہم کی جبکہ سوشل میڈیا پر بی ایل ایف نے منٖی پروپیگنڈہ کیا ۔
دہشتگرد تنظیمیں ایک ایک جانب دہشتگردی اورتخریب کاری کرتے ہیں دوسری طرف ریاست کے لوگوں پر اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات لگا کر منفی پروپیگنڈہ کرتی ہیں ۔
یہ ہمارے فزیکلی اور نیریٹیو(بیانیے ) کے چیلنجز ہیں جسے ہم نے بحیثیت معاشرہ اور ریاست ملکر مقابلہ کرنا ہوگا ۔یہ انسانیت دشمن عناصر تمام معاشرے اور ریاست کے اکائیوں کیلئے ایک جیسا خطرہ ہے اور یہ کسی کے دوست ہیں اور نہ ہوسکتے ہیں۔