کوئٹہ : لاپتہ بلوچ اسیران وشہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2701دن ہوگے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بالگتر سے والدہ شہید بالاچ بابو نے وطن پر جان نچھاور کرکے لانانی احساس سے روشناس کروایا شہید بالاچ بابو نے جب ہوش سنھبالا تو ان کے سرسے باپ کا سایہ اٹھ چکا تھا ۔
انہوں نے جوانی کی دہلیز پر قدم ہی رکھا تھا اور ان کا وجود میری آرزوں کا مرکز تھا لیکن قدرت نے اسے صرف اپنی ماں کی مرادیں برلانے پر مامور کرنے کے بجائے ہزاروں لاکھوں ماوں کی ارمانوں کی تکمیل کی جدوجہد کیلئے چن لیا تھا آج میرا سر فخر سے بلند ہے کہ میں نے ایک شہید فرزند کو جنم دیا تھا او ران خوش قسمت بلوچ ماوں میں شامل ہوگئی ہوں ۔
جن کے پھول جیسے بچے جہد قومی تحریک میں شہادت کی درخشان منزل پاچکے ہیں وائس فار بلوچ سنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انسانی تاریخ اس امرکی گواہ ہے کہ دنیا میں کسی بھی خطے میں ظلم وجبر کے خلاف اٹھتی حق کی آواز کو قتل وغارت ظلم وجبر سے نہ دبایا جاسکا ہے او رنہ ہی ختم کیا جاسکا ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ 16سال بلوچ تاریخ کے سیاہ ترین باب جہاں آنے والی نسل کی تربیت صرف بحیثیت ان پارلیمانی نام نہادسرکاری قوم پرست نے کی قبضہ کے بعد 67سالہ جدوجہد کواپنی پارلیمانی پرست افراد یا گروہوں نے تمام شہداء کی لہو کو نلکا ،پانی،چراسی ماسٹری ،سپاہی ،کلرک تک محدود کردیا جبکہ قابض ریاست کا سب سے اہم اورموثر ہتھیار کسی قوم کو غلام بنائے رکھنا اپنی نظام کے دائرے میں لانا ہوتا ہے ۔
اسی مظلوم قوم کے اندر ایسے مراعات یافتہ آسائش پسند لوگوں کا انتخاب کرکے گروہوں یا سیاسی گروپ تشکیل دینا یا پہلے وجود رکھنے والے سیاسی پارٹیوں کو ریاستی دائر ے میں لاکر انہی کے ذریعے عوام کو قابض ریاست کے سسٹم کے ماتحت کرنا ہے عین اسی عمل اورحکمت عمل کے تحت آج قابض نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کی یکجا کرکے بلوچ غلامی کومزید تقویت میں کاربند ہیں ۔
پارلیمانی پارٹیاں بلوچ غلامی کوتقویت دے رہے ہیں، ماماقدیر
وقتِ اشاعت : June 15 – 2017