|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2017

 اسلام آباد: پاناما معاملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف سے 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی ہے۔

 وزیر اعظم نواز شریف پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ جے آئی ٹی نے انہیں بطور گواہ طلب کیا تھا اوروہ اپنے ہمراہ متعلقہ ریکارڈ اور دستاویزات ساتھ لائے۔

پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی سربلندی کیلیے آج کا دن سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے، میری حکومت  اور خاندان نے خود کو احتساب کے لیے پیش کر دیا ہے، اثاثوں کی  دستاویزات پہلے ہی متعلقہ اداروں کے پاس ہیں  لیکن آج دوبارہ سے دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں۔ میری پیشکش کو سیاسی تماشوں کی نذر نہ کیاجاتا تو آج تک یہ مسئلہ حل ہوچکا ہوتا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم سے جے آئی ٹی نے جدہ اسٹیل، گلف اسٹیل، حدیبیہ پیپر ملز اور اس سے متعلق اسحاق ڈار کےبیان حلفی، وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے درمیان رقوم کے لین دینم اور ان کی رسیدوں کے علاوہ لندن میں جائداد کی خریداری سے متعلق سوالات پوچھے۔

 

جوڈیشل اکیڈمی روانہ ہونے سے قبل وزیراعظم نواز شریف سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی۔ اس موقع پر جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے متعلق مشاورت کی گئی۔

وزیر اعظم کی جوڈیشل کمیشن آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی انتظامات کئے گئےتھے، جوڈیشل اکیڈمی کےاطراف 500 میٹر تک غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا تھا۔ گارڈن فلائی اووراورالشفااسپتال سےجوڈیشل اکیڈمی جانے والی سڑکیں بند کرکے شہریوں کو میرظفراللہ جمالی اور صاحبزادہ عبدالقیوم روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم ہاؤس سے جوڈیشل اکیڈمی اور اس کے اطراف 2 ہزار 500 سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔

وزیراعظم کی پیشی کے دوران عابد شیر علی، حنیف عباسی، خواجہ آصف اور اسحاق ڈار نے جودیشل اکیڈمی جانے کی بھی کوشش کی، اس موقع پر کارکنوں نے ’’شیر آیا ، شیر آیا‘‘ کے نعرے لگائے تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے نہیں دیا جس پر وہ اپنی اپنی گاڑیوں میں سوار ہوکر واپس چلے گئے۔

واضح رہے کہ پاناما پیپرکیس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی کے روبرو وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز 5 جب کہ حسن نواز 2 مرتبہ پیش ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ جے آئی ٹی نے شہباز شریف، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، اسحاق ڈار اور پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک کو طلبی کے سمن بھی جاری کررکھے ہیں۔