کو ئٹہ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالمجید خان اچکزئی نے پوسٹ بجٹ کے دوران سیکرٹری خزانہ کے پی اے سی چیئرمین سے متعلق الفاظ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ کو طلب کر کے ان سے جواب طلب کیا جائیگا ۔
سیکرٹری خزانہ محکمہ خزانہ میں ہونیوالے کرپشن پر توجہ د یں اگر بیورو کریسی کو سیاست کرنے کا شوق ہے تو وہ سرکاری ملازمت چھوڑ کر سیاست کا راستہ اختیار کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے تمام محکموں میں نشا ند ہی کی اب حکومت اور محکموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ گھوسٹ ملازمین کی تحقیقات کر یں اور نشا ند ہی کرکے ان ملازمین کو بے نقاب کریں جو غیر قانونی اور گھوسٹ طریقے سے بھرتی ہوئے اور صوبے کے خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچایا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے صوبے میں ہونیوالے کرپشن کو بے نقاب کرنے میں بھر پور کردا رادا کیا اب ان اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کا تحقیقات کریں اور کرپشن کہا ں ہوئی اور کس محکمے میں گھوسٹ ملازمین ہے ۔
یہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذمہ داری نہیں کہ وہ ہر چیز کا ذمہ داری لیں 40 سال سے محکمہ خزانہ میں آڈٹ نہیں ہوا ہے اور آج بھی صوبے کے مختلف علاقوں میں2002 کے جاری اسکیمات آج بھی جاری ہے اور جو اسکیم 2002 میں 2 کروڑ روپے مکمل ہو تا تھا اب وہ5 ارب پر چلا گیا ہے ۔
یہ ہماری ذمہ داری نہیں کہ ہم کسی چیز کے تہہ تک پہنچیں حکومت اور محکموں کی سر براہان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نشاند ہی کے بعد اپنی ذمہ داری کا احساس کر تے ہوئے معاملات کو ٹھیک کریں بیورو کریسی اپنے حدود میں رہے پی اے سی پر کوئی تنقید نہیں کر سکتا وہ سرکاری ملازم ہے اور اپنے حیثیت میں رہ کر بات کریں ۔
پوسٹ بجٹ کے دوران ہونیوالے الفاظ کا نوٹس لے لیا اور عید کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ کو طلب کرینگے۔
یہ 17 سال پرانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہیں ہے بلکہ یہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی صوبے میں ہونیوالے ہر چیز پر نظر ہے بیورو کریسی کا یہ ارمان کبھی بھی پورا نہیں کہ 35 سال کرپشن کریں اور 35 سال بعد آکر سیاست کریں یہ ممکن نہیں ۔