|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2017

کوئٹہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی میں پیشی اور تھوڑی سے پوچھ گچھ کے بعد شریف برادران اپنا انجام دیکھ کر بوکھلا گئے ہیں، ان کی لوٹ مار، عوام دشمنی اور ظلم کی لمبی داستانیں ہیں، شریف برادران جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ سے بچ بھی گئے تو عوام ان کا کڑا احتساب کرے گی۔

بلوچستان میں غیر ملکی طاقتوں نے ایک قسم کی پراواکسی وار شروع کر رکھی ہے، یہاں کے نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے ، حکومت نے بلوچستان کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا ، غربت، بیروزگاری، تعلیم اور صحت کی سہولیات نہیں ہوں گی تو دہشتگردی کے خلاف جنگ کیسے جیتی جاسکتی ہے۔بلوچستان کے ساحل اور وسائل سے ترقی کہیں اور ہورہی ہے۔

یہ بات انہوں نے کوئٹہ کے علاقے سریاب کسٹم میں جتک ہاؤس میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر علی مدد جتک سمیت دیگر پارٹی عہدیداران بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے لئے خوشی کا مقام ہے کہ آج بہادر لوگوں کی سرزمین بلوچستان میں اپنے بھائیوں سے مخاطب ہوں ۔

بلوچستان رقبے کے حوالے سے سب سے بڑا صوبہ اورمعدنی وسائل سے مالا مال ہے مگر ساحل و وسائل رکھنے والے صوبے کے عوام آج بھی باقی پاکستان سے زیادہ غریب ہیں، یہاں نہ سڑکیں ہیں، نہ تعلیم اور نہ ہی علاج کی سہولیات ،یہاں تک کہ پینے کے پانی کیلئے بھی لوگ تڑپتے ہیں۔

یہ بلوچستان کے لوگوں کی قسمت میں نہیں لکھاگیا تھا کہ وہ ہمیشہ غریب رہیں گے ، ان کی قسمت میں یہ نہیں کہ وہ ہر بنیادی سہولت سے محروم رہے۔ یہاں کے لوگوں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جو باقی پاکستانیوں کے حقوق ہیں۔ یہاں کے عوام کو بھی ترقی کے مساوی مواقع ملنے چاہئیں ۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ساحل وسائل ان کے اور ترقی کہیں اور ہورہی ہے ۔

ماضی میں بھی یہی سب کچھ ہوتا رہااور موجودہ حکومت میں بھی یہی ہوتا آرہا ہے۔ ن لیگ اور اسلام آباد میں بیٹھ کر پالیسیاں بنانے والوں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا،ان کی پالیسی عوام کی خوشحالی کی نہیں ہوتی، یہ مٹھی بھر سرداروں کو خوش کرکے اپنے ساتھ ملاکر حکومت کرتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جمہوریت سے عوام کا اعتماد اٹھ جاتا ہے، نوجوان باغی ہوجاتے ہیں ۔

سالوں سے یہی کچھ ہوتا آیا ہے اور اب بھی یہی کچھ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء کے الیکشن کے بعد آصف علی زرداری نے بلوچ عوام سے معافی مانگی تھی وہ معافی کیوں مانگی گئی تھی پیپلز پارٹی نے تو کوئی جرم نہیں کیا تھا ۔

جو کچھ بھی کیا وہ آمر پرویز مشرف نے کیا ،اس وقت جو ظلم ہوا وہ مشرف کے دور میں ہواجس نے نے صرف بلوچستان یہاں کے عوام ہی نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم پرظلم کیا ۔


وہ ایک آمر تھا اس دور میں نقصان تو ہمارا بھی ہوا تھا شہید بینظیر بھٹو کو شہید کیاگیا مگر جب ہم نے وفاق میں حکومت بنائی ہم نے بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھنے اور عوام کو قومی دھارے میں لانے کیلئے معافی مانگی ۔

صرف یہی نہیں بلکہ ہم سے جو کچھ ہوسکا ہم نے کیا۔ آغاز حقوق بلوچستان شروع کیا،اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے یہاں کے عوام کو وسائل پر حق دیا ، این ایف سی ایوارڈ دے کر مالی وسائل میں زیادہ حصہ دیا۔

پہلے صرف آبادی کی بنیاد پر ایف این ایف سی ایوارڈ یا جاتا تھا مگر ہم نے آبادی کے ساتھ ساتھ باقی بنیادوں پر بھی وسائل کی تقسیم کا طریقہ کار بنایا۔ نوجوانوں کو روزگار دیا۔ وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کو کوٹہ سے بڑھ کر ملازمتیں دیں اسی طرح سکالر شپس دیں تاکہ یہاں کے نوجوان بہتر تعلیم حاصل کریں۔ گوادر پورٹ سنگا پور سے لیکر سی پیک کی بنیاد رکھی ۔ سی پیک زرداری کا وژن تھا۔

اصل میں سی پیک میں سب سے زیادہ حصہ خیبر پشتونخوا اور بلوچستان کو ملنا تھاکیونکہ دونوں صوبے دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار رہے۔ خاص طور پر بلوچستان میں غیر ملکی طاقتوں نے ایک قسم کی پراواکسی وار شروع کر رکھی ہے۔

یہاں کے نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے ہندوستان کے براہ راست مداخلت کے ثبوت ملے ہیں ان کے جاسوس پکڑے گئے ہیں،فرقہ وارانہ دہشتگردی پھیلائی گئی ،ہزارہ برادری ، وکلاء، پولیس ، سیکورٹی فورسز اس دہشتگردی کا شکار ہوئے ہیں۔آج پورے پاکستان میں زیادہ غربت بلوچستان میں ہے ، مہگنائی اور بد امنی یہاں پر ہے ۔

حکمرانوں سے پوچھتا ہوں کہ غربت بڑھے گی ،لوگوں کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے ،نوجوان بے روزگار ہوں گے ،تعلیم کا فقدان ہوگا اورعلاج کی سہولتیں نہیں ہوں گی تو دہشتگردی کے خلاف جنگ کیسے جیتی جاسکتی ہے؟۔

دہشتگردی اور انتہاء پسندی کے خلاف جنگ صرف فوج اور سیکورٹی فورسز نہیں لڑتی بلکہ یہ جنگ جیتنے کیلئے پوری ملک کے قوم کو متحد کرنا ہوگا۔

ملک کے عوام ہی اس مائنڈ سیٹ کے خلاف جنگ جیت سکتے ہیں۔ فوج اور فورسز اپنا کام کررہی ہیں مگر یہ حکمران اپنا کام کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ کہاں ہے نیشنل ایکشن پلان نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہورہا،

اسے دفن کردیاگیا ہے۔پیپلزپارٹی چیئرمین نے کہا کہ میاں صاحب روز ترقی کے دعوے کرتے ہیں کہاجارہا ہے کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کا سیلاب آیا ہے عوام خوشحال ہورہے ہیں ۔

میاں صاحب ،یہ بلوچستان کے لوگ آپ سے سوال کررہے ہیں کہ ترقی کہاں ہورہی ہے ،اس نام نہاد سرمایہ کاری میں بلوچستان کا کتنا حصہ ہے اور کونسے کے علاقے کے عوام خوشحال ہورہے ہیں ؟۔یہاں بلوچستان میں تو غربت بھری ہے لوگوں میں بھوک و افلاس ہے ،نوجوانوں میں بے روزگار ی ہے ۔وفاق دشمن پالیسی کی وجہ سے بلوچستان کی محرومیاں بڑھ رہی ہیں ۔

بیرونی سرمایہ کاری نہیں بلکہ بیرونی قرضہ بڑھا ہے مگر ان حکمرانوں کوعوام کی کوئی فکر نہیں ۔ یہ صرف جے آئی کی تفتیش سے بچنے اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت بچانے میں مصروف ہیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ میاں صاحبان پھر اپنی پرانی روش پر آئے ہیں ،یہ صرف ملک کے آئینی ادارے کو دباؤ میں لانے کی کوشش کررہے ہیں ،جھوٹ اور الزامات کی سیاست کررہے ہیں ،عوام کو گمراہ اور بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد باہر نکل کر جو یہ باتیں کرتے ہیں اس سے لگتا یہی ہے کہ آج یہ بوکھلا گئے ہیں ان کو اپنا انجام نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گارڈ فادر کے بعد چھوٹے ڈان کہتے ہیں 1972میں بھٹو نے لوہا بنانے کی فیکٹری چھین لی ۔

بعد میں شہید بی بی نے دو مرتبہ ان کا احتساب کیا اور پھر مشرف نے ان کا احتساب کیا اور یہ سب کچھ وہ میڈیا کے سامنے پوری قوم کو سنارہے ہیں،جھوٹ پر جھوٹ بھول رہے ہیں۔

چھوٹے ڈان ،اگر تم لوگوں میں تھوڑی سے بھی شرم ہوتی تو ڈوب مرتے ،سیاست نہیں کرتے ۔ ہاں !بھٹو نے نیشنلائزیشن نے کی تھی ۔ہاں بھٹو نے تمام سرمایہ داروں سے ملز اور کارخانے چھین کر قومی تحویل میں لے لائے تھے کیونکہ تم سرمایہ داروں نے مزدوروں کا خون چوس کر یہ کارخانے اور ملز بنائی تھیں۔ ہاں بھٹو نے جاگیرداروں سے ان کی جاگیرداریں چھین کر غریب کسانوں میں بانٹی تھیں۔

سرداروں کی سرداری ختم کی تھی کیونکہ ان جاگیرداروں اور سرداروں نے غریبوں اور کسانوں کو اپنا غلام بنا کر رکھا تھا ہاں یہ بھٹو کا بڑا گنا ہ تھا کہ اس ملک کے کسانوں، مزدورں ا ور غریبوں کو جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی غلامی سے نجات دلائی تھی اسی لئے تم سب بھٹو دشمن تھے اور یہ بھٹو دشمنی تمہاری رگ رگ میں بسی ہوئی ہے۔ تم کہتے ہو کہ تمہارا شہید بی بی کے دور میں احتساب ہوا تھا ۔

ہاں اس وقت تمہارا احتساب ہونا تھا مگر جب بھی تم پر ہاتھ ڈالا گیا تم نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساز باز کرکے ہماری حکومت ختم کرائی ۔ تم نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے گود میں بیٹھ کر سیاست کی۔

قوم کی دولت لوٹی اپنے اثاثے بنائیں ملک اور بیرون ملک میں جائیدادیں بنائیں ۔آف شور کمپنیاں بنائیں ۔یہ تم ہی تھے جنہوں نے آئی ایس آئی اور اسامہ بن لادن سے پیسے لئے تاکہ شہید بی بی کی حکومت ختم کی جائے۔

میاں صاحب تم لوگوں کی لوٹ مار کی ، ظلم کی اور عوام دشمنی کی لمبی داستان ہے ۔ کہتے ہیں کہ مشرف دور میں ان کا احتساب ہوا۔ کونسا احتساب ہوا آپ نے تو معافی نامہ لکھ کر سیاست سے توبہ کرکے ملک سے فرار ہوئے تھے اور کہتے ہیں کہ کڑا احتساب ہوا تھا۔ شریفو تھوڑی سی پوچھ گچھ پر چلارہے ہو۔ تم لوگوں کے ساتھ ہوا کیا ہے کونسی گردن یا زبان کاٹی گئی ۔کونسے تم لوگوں نے بارہ بارہ سال جیل میں گزارے۔

کونسی تمہیں پھانسی دی گئی ہماری تو قبروں کا بھی احتساب کیا گیا۔ ضیاء کی قبر پر قسم کھانے والے کس منہ سے آپ جمہوریت کی باتیں کرتے ہیں ۔سن لو شریفو ،اب یہ قوم تمہارے دھوکے میں نہیں آئے گی اس قوم نے تمہارا اصل چہرا دیکھ لیا ہے یاد رکھو اگر تم لوگ جے آئی ٹی کی تفتیش یا سپریم کورٹ سے بچ بھی گئے تو یہ عوام تمہارا احتساب کرے گی اور وہ بھی کڑا احتساب کرے گی۔ ہم سب ملکر ان کا مقابلہ کرینگے ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک نظریاتی جماعت ہے یہ غریبوں ، کسانوں، مزدوروں اور محنت کشوں کی جماعت ہے ۔ یہ بھٹو اور بینظیراور میری اور عوام کی جماعت ہے۔ آپ الیکشن کی تیاری کریں آپ متحد رہیں اپنے سارے اختلافات ختم کریں عوام سے اپنا رابطہ بڑھائیں میں عید کے بعد ڈویژن کی سطح پر دورہ کرونگا سب سے ملوں گا اس کے بعد عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی انشاء اللہ جیت آپ کی ، عوام کی اور غریبوں کی جیت ہوگی۔