|

وقتِ اشاعت :   July 4 – 2017

سلطنت آف عمان کے سیعد بن تیمور ایک جہادی دیدہ حکمران تھ ے۔ ان کا کردا راسلامی سانچوں میں ڈھل چکا تھا تمام قبائل کو ایک اچھی سیاسی فلیٹ فارم پر اکٹھا کیا تھا ۔

ملک اور قوم کی ترقی ‘ خوشحالی اور حفاظت کے لئے جو حکمت عملی اپنائی تھی وہ سیاسی فلفسہ کی آئینہ دار تھی کیمونسٹوں کے اثرات دراندازیوں سے بخوبی واقف تھے ۔ طغاری باغیوں کی کمر توڑنے میں فوج کو جدید جنگی سازو سامان سے لیس کیا ۔

فوج کی تعداد بڑھانے میں ایرانیوں ‘ عربوں اور بلوچوں کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔ بلوچوں سے بہت پیار اور محبت تھی ۔ اس بنا پر بلوچوں کو عسکری اور سول شعبوں میں بھرتی کیا کرتے تھ ے۔

جب شہزادہ تابوس بن سیعد سلطنت آف عمان کی باگ ڈور سنبھالی تو اسے داخلی اور خارجی سطح پر کیمونسٹوں سے ٹکر لینا پڑی ۔ طغاری باغیوں کی گوریلا جنگی چالوں نے شہزادہ قابوس کے حوصلے اور دانشمندری کو مزید سلجا دیا ۔ گوکہ طغاری باغیوں کو یمن کی پشت پناہی حاصل تھی ۔ مگر قبائلی سردار اثر ورسوخ والے عرب خلوص دل سے عوام کی خوشحالی اجتماع کبھی نہ دیکھاگیا تھا ۔

جب شہزادہ سلطان نے حاضری کو سلام کیا ۔ تو ان کی مسرت بھری آواز خود داری اپنے وطن اور عوام پر فخر کے احساسات گونج اٹھے عمانی عوام نے پورے دس سال سے جسد ‘ برد باری اور بہادری کے جوہر دکھائے تھ ے۔ جشن فتح کے اختتام پر سارے جسم غضیر کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو امنڈ آئے تھے اور سب نے مل کر سلطانی سلام اور قومی ترانہ گایا ۔

’’ اے ہمارے رب ‘ محفوظ رکھ سلطان معظم کو
اور عوام کو اس کے پیارے وطن کی دھرتی پر
عزت اور امان کے ساتھ‘‘

بلوچوں کی بھرتی سلطانی فوج میں سعید بن تیمور کے دور حکمرانی سے لے کر آج تک جاری ہے ۔ مگر دس دسمبر 2014ء کو عمان آرمی مۃن بھرتی ہونے والے مکران ‘ خضدار اور خاران کے بلوچ نوجوانوں پر کیا گزری اس کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔

دسمبر 2014ء کو عمان آرمی میں بھرتی ہونے والے ریکروٹس نے کہا کہ ان کی مسقط عمان آرمی میں روانگی دو سال سے تاخیر کا شکار ہے ۔ جس کی وجہ 336خاندان تشویش میں مبتلا ہیں ۔ کیونکہ عمان آرمی میں بھرتی ہونے کے بعد ایک طرف ان کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا ۔

دسری طرف روانگی میں تاخیر کے باعث ‘سلطنت آف عمان سے سفارتی سطح پر کوئی گفت و شنید نہۃں اور نہ ہی امن ‘ اوسی جاری کرنے کا کوئی عزم ہے ۔ بلوچ نوجوان ریکروٹس کرنل عبدالقادر بلوچ نے اسلام اباد میں ملاقات کر چکے تھے اس طرح گوادر اور پنجگور میں ملاقات کا سلسلہ جاری تھا ۔ مگر جرات کو پانی کہنا دانشمندی نہیں ہے ۔

اس کے علاوہ Whatsappمیں یہ خبر پھیل چکی ہے وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے مسقط فارن منسٹر سے ملاقات کرکے بلوچ ریکروٹس کا مسئلہ اٹھایا ہے ۔ دونوں کے درمیان دوستانہ ماحول م یں گفتو شنید ہوتی رہی آخر کار مسقط فارن منسٹر نے بھرتی شدہ بلوچ نوجوان کو لے جانے کا وعدہ کیا ۔

یہ بڑی خوسی کی بات ہے کہ اس سے یقیناً 336خاندان میں خوشی کی لہر دوڑے گی ۔ میر حاصل خان بزنجو داد و تحسین کا مستحق ہوگا ۔ بلوچ ماؤں کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں ۔