|

وقتِ اشاعت :   July 13 – 2017

اسلام آباد :  پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ دادو ڈیم اور بلوچستان میں نولانگ ڈیم پر 50 کروڑ کرپشن اور مالی بدعنوانی کرنے والے اعلیٰ افسران کا تعین کرکے رپورٹ فراہم کی جائے اور قومی خزانہ سے اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد ان ڈیموں کے منصوبوں کو ختم کرنے والے افسران کے خلاف انکوائری کی جائے ۔

پی اے سی نے متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دادو اور نولانگ ڈیم کو ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کرے ورنہ وفا کے خلاف صوبوں کے جذبات ابھریں گے۔ پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جن میں وزارت پانی و بجلی بارے بریفنگ دی گئی۔

سیکرٹری پانی و بجلی نے اجلاس کو بتایا کہ واپڈا کے چار بڑے منصوبوں پر حاصل کئے گئے قرصوں پر سالانہ 35 ارب روپے سود ادا کیاجاتا ہے ان منصوبوں میں نیلم جہلم ‘ تربیلا‘ منگلا ڈیم اور غازی بروتھا شامل ہیں۔

پی اے سی نے کہا کہ حکمرانون نے پورے ملک کو سود کے چکر میں پھنسا دیا ہے اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر بھارتی قرضے لئے گئے ہین ڈیڑھ ارب ڈالر کے سکوک بانڈ بھاری سود پر خردیدے گئے ہیں۔

سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا فروری میں جہلم جہلم منصوبہ سے بجلی پیدا ہونا شروع ہوجائے گی جنوری 2018 ء میں آزمائشی پیداوار شروع ہوگی یہ منصوبہ 84 ارب روپے سے شروع ہوا تا جو 500 ارب تک پہنچ چکا ہے۔

2009 ء کے زلزلے کے بعد اس منصوبہ کا ڈیزائن تبدیل کیا گیا یہ منصوبہ خطرناک زلزلہ کے علاقہ میں موجود ہے تاہم اس کیلئے حفاظتی اقدامات کرائے گئے ہین اس کی اونچائی ساٹھ میٹر ٹنل دریائے جہلم کے نیچے سے گزر رہا ہے۔

بھارت نے 20 فیصد پانی روک لیا ہے اس منصوبہ مین مبینہ اربوں روپے کی کرپسن پر تین انکوائریاں چل رہی ہیں۔

مزید ڈیم نہ بنانے سے سالانہ 45 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں صائع ہوتا ہے ہم صرف 14 ملین ایکڑ فٹ پانی استعمال کرتے ہیں ۔

انہوں ین کہا کہ ڈیم ‘ شیوخ ڈیم‘ مہمند دیم اور کالا باغ ڈیم نہ بنایا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

پی اے سی نے کہا کہ نولانگ ڈیم کی لاگت افسران 29 ارب تک لے گئے پی اے سی کے نوٹس کے بعد 19 ارب ہوگئی جس کے نتیجہ میں افسران نے یہ منصوبہ ختم کردیا اس طرح دادو ڈیم کا منصوبہ بھی ختم کردیا۔

گای پی اے سی نے کہا کہ ان منصوبوں کو دوبارہ شروع کیا جائے اس منصوبہ سے چار لاکھ لوگ مستفید ہوں گے۔

سیکرٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ کچھی کنال پر 57 لاکھ ارب روپے خرچ ہوگئے ہیں 43 ارب مزید خرچ ہوتے ہیں بنجر زمین آباد ہوجائے گی سیکرٹری پانی و بجلی نے کہاکہ موجودہ حکومت نے آبی منصوبوں کے لئے فنڈنگ کم کردی ہے جو کہ نا انصافی ہے۔

وزارت پانی و بجلی نے کہاکہ صارفین سے ریکوری 85 فیصد ہے تاہم سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس سال بجلی صارفین سے ریکوری کی شرح 94 فیصد تھی چھ فیصد ریکوری نہ ہونے س سرکلر ڈیٹ میں 180 ارب اصافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ بجلی میں نقصان کی شرح 15.3 فیصد ہے جبکہ حقیقی طور پر 19.6 فیصد ہے اب 438 ارب سے سرکلر ڈیٹ ہے جس میں زیادہ تر حکومت نے سبسڈی کی مد میں ادائیگی کرنا ہے۔