کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ ملک کیلئے کرپشن سے بڑھ کر کوئی موذی مرض نہیں لیکن اس آڑھ میں ایک ہی فرد یا خاندان کو نشانہ بنانا درست نہیں بے رحمانہ احتساب کے ذریعے سب کی تلاشی لی جانی چاہئے۔
ایک ڈاکو کی جانب سے جیب کترے کو چور کہنادرست نہیں ،بتایاجائے کہ 100، 100روپے میں ایک ایک ایکڑ اراضی دینا کیا کرپشن نہیں ؟
ناانصافی کی بنیاد پر کوئی معاشرہ ،خطہ ،ملک اور نظام نہیں چل سکتا،آئین ملک میں آباد اقوام کے درمیان رشتہ ہے اگر یہ نہیں رہا تو کچھ بھی نہیں بچے گا،
افغانستان کی خودمختاری تسلیم کرکے اس کے ساتھ یورپی یونین میں شامل ممالک کے طرز پر برادرانہ تعلقات قائم کرنا ہم سب کی مفاد میں ہے ۔
سعودی عرب ایران چپقلش کے حوالے سے سنجیدگی کامظاہرہ کیاجاناچاہئے ورنہ یہاں گلی گلی خون خرابہ ہوگا ،سیاست منتخب نمائندوں کا کام ہے فورسز کا کام نہیں ،مجید خان کے حوالے سے سفارش ثابت ہوئی تو سیاست اور عہدہ دونوں چھوڑ دوں گا ،پارٹی کی انٹراپارٹی انتخابات ہونگے اور مثبت ہونگے ۔
پارٹی کے صوبائی صدر اسلام آباد میں ایک کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے گئے تھے اس لئے پریس کانفرنس میں شریک نہیں ہوسکے ۔
دنیا جہاں کی بلائیں خطے میں موجود ہیں سنجیدگی کامظاہرہ نہ کیا گیا توہماری حالت بھی اووروں سے بدتر ہوگی۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقہار خان ودان ،عبدالرحیم زیارتوال ،سرداررضامحمدبڑیچ ،رضا محمدرضا ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
محمودخان اچکزئی نے کہاکہ ایک بار پھر ملک سیاسی میں بھونچال آرہاہے ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم ملک میں برابری کا نظام چاہتے ہیں۔
ہمارا نواز شریف کے ساتھ اتحاد جمہوریت کی بقا کیلئے ہے، پاکستان کو چلانے اور بچانے کا واحد راستہ جمہوری طرز حکمرانی ہے ،جے آئی ٹی اگر کرپشن کے خلاف ہے تو بہت اچھی بات ہے۔
،ججوں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جاتی صورتحال بہتر ہوتی،کرپشن کے نام پہ کسی ایک فرد یا ان کے خنا دان کو نشا نہ بنا نا درست نہیں ، انہوں نے کہا کہ دو بڑے دھرنے اسلام آباد میں لگائے گئے اور126 دن تماشا لگایا گیا ان دھرنوں کے حوالے سے کیوں تحقیقات نہیں کی گئیں۔
ہم سب کو اس بحرانی حالت میں آئین کی بالادستی کیلئے تجدید عہد کرنا ہوگا موجود آئین کوچھیڑا گیا تو دوبارہ آئین بنانا ممکن نہیں ہوگا۔
اس وقت بھی نواز شریف سے بڑھ کے پاپولر لیڈر کوئی نہیں ہے8300 کرمینل کیسز کس کے کہنے پر خارج کیئے گئے ۔
کرپشن کو ختم کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے تک انتظار کر نا چا ہئے جو بھی فیصلہ آئے گا سب کو تسلیم کرنا ہو گا۔
ایک مرتبہ انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران جب اس خدشے کااظہار کیاکہ کون گارنٹی دے سکتاہے کہ جمہوریت کا تختہ نہیں الٹاجائیگا۔
اس تقریر کے دوران مجھے کہاگیاکہ اس طرح کے الفاظ کی ادائیگی سے مجھے اپنی سیٹ سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں حالانکہ میں نے جمہوریت کی دفاع کی اسٹریٹجی سے متعلق پوچھا تھا۔
انہوں نے کہاکہ اگر چہ آئین ایک حساب سے کاغذ ہے لیکن دوسرے حساب سے یہ ملک میں آباد تمام اقوام کے درمیان اتحاد واتفاق کے رشتے کی مضبوطی کا باعث بھی ہے۔
اس پر قد غن لگانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کرپشن سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اربوں روپے کرپشن کا بڑا کیس سامنے آیا لیکن اس میں صرف خالد لانگو اور مشتاق رئیسانی کو تختہ مشق بنایاگیا حالانکہ اس کرپشن میں بڑے بڑے آفیسران اور بہت سے لوگ اور بھی شامل ہونگے اس سلسلے میں صحیح انداز سے تحقیقات کی جانی چاہئے تھے ۔
انہوں نے کہاکہ ایک آدمی نے مجھے بتایاکہ پلاں آدمی نے بیرون ملک 10لاکھ سے ایک کروڑروپے تک مالیت کی گھڑیوں کا پورا ٹوکرا خریدا یہ کیسے ہوسکتاہے کہ ایک ڈاکو جیب کترے کو کہے کہ وہ چور ہے ایسا نہیں چلے گا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کرپشن ہمارے معاشرے کا متعدی مرض ہے اس میں ہرشعبے اور ادارے سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں ۔
صرف ایک آدمی یا پارٹی کو ٹارگٹ بنا کر احتساب کی راگ الاپنا درست نہیں ،ایک آدمی سے تو چار نسلوں کی سرمایہ اور دیگر کی تحقیقات کی جاتی ہے جبکہ باقی کسی کو نہیں چھیڑا جاتاہے۔
انہوں نے کہاکہ مجھے یا د ہے کہ یہاں سے ایک فوجی آفیسر ریٹائرڈ ہوا تو اس نے پنجاب میں شوگرملز لگانے کی کوششیں شروع کی بتایاجائے کہ آخر ایک آفیسر کس طرح شوگرملز لگاسکتاہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم سیاست ،صحافت ،عدلیہ ،انتظامیہ سمیت تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو قرآن پاک رکھ کر یہ عہد کرناہوگا کہ کرپشن نہیں کرینگے ۔
پلی بارگین کے ذریعے ایک چور لوٹی ہوئی رقم جمع کرکے واپس معاشرے میں شرافت کا لبادہ اوڑھ کرزندگی بسر کرتاہے ایسا نہیں چلے گا کیونکہ پلی بارگین کے ذریعے کوئی بھی کرپٹ شخص چوری کا اعتراف کرتاہے آکر چور کو کیسے جانے دیاجاتاہے ایسے افراد اور ان کے خاندانوں کا سیاست اور دیگر میں داخلہ بند ہوناچاہئے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کا کوئی معاشرہ گھر اورسسٹم ناانصافی کی بنیاد پر نہیں چل سکتا بھائیوں کے درمیان ناانصافی ہو تو گھر کا بٹوارا ہوجاتاہے ۔
میاں بیوی میں انصاف نہ ہو تو ان کی ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسرکرنا ممکن نہیں ہوتا،ناانصافی کی بنیاد پر ملک چلانا کسی صورت ممکن نہیں یہاں مرغی چور کو عبرت کا نشانہ بنایاجاتاہے جبکہ اربوں کے کرپشن کرنیوالوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا۔
محمود خان اچکزئی نے کہاکہ 100روپے میں ایک ایک ایکڑ اراضی تک دی گئی ہے بتایاجائے کہ کیا یہ کرپشن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم یہ نہیں کہتے کہ نوازشریف کو چھوڑدیاجائے بلکہ سب کی تلاشی لی جانی چاہئے جب تک سب کا بے رحمانہ احتساب نہیں ہوتا اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے ۔
انہوں نے کہاکہ گول میز کانفرنس بلا کر سب کو عہد کرنا ہوگا کہ مزید کرپشن کرینگے اور نہ ہی کرنے دینگے ۔
انہوں نے کہاکہ جمہوری پارلیمنٹ اور لوگوں کی رائے کا ہمیں احترام کرنے دیاجائے ۔
انہوں نے جماعت اسلامی کے سربراہ قاضی حسین احمد کے ایک قصے کا ذکر کیا اورکہاکہ انہوں نے ایک مرتبہ مجھے بتایاکہ وہ ایک سیف ہاؤس میں آئی جی آئی کے اجلاس شریک تھے کہ اس دوران ہاؤس کے مالک نے آکر اجلاس کے لیڈر کو کہا کہ وہ ان کی کرسی پر کیسے بیٹھے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ صحافت اور سیاست سے وابستہ افراد بتائیں کہ معین الدین قریشی اور شوکت عزیز جو پاکستان کے وزیراعظم رہے ہیں کا تعلق پاکستان کے کن اضلاع سے تھا انہیں کون لایا اور کون واپس لے گیا اس بارے میں ہم سب کو سوچنا ہوگا ۔
انہوں نے پانامہ سے متعلق حکومتی وزراء کے الفاظ ناقص ضرور ہونگے لیکن ایک خاندان یا فرد کو ٹارگٹ کرنا ہم بھی درست نہیں سمجھتے ،اگر کرپشن کاخاتمہ کرناہے تو سب کا بے رحمانہ احتساب کرناہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ ان لوگوں کا بھی احتساب کیاجاناچاہئے جنہوں نے اربوں روپے کے قرضے معاف کرائے ہیں ۔
سچ یہ ہے کہ سیاست ،صحافت،عدلیہ سمیت ہر شعبے میں کرپشن موجود ہیں ایک کی بجائے سب کے احتساب سے اس متعدی مرض سے چھٹکاراممکن ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اب بھی یہاں کروڑوں روپے کی آفرز ہورہی ہے مجھے بتایاجائے کہ آخر یہ رقوم کہاں سے آتے ہیں ۔
ایک طرف لوگ غربت کے باعث بے حال ہے لیکن دوسری طرف کچھ اور نظارے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ماضی میں ہونیوالے تلخ واقعات اور تجاربات کو بھول کر جمہوری پاکستان کی تشکیل کرنی ہوگی ،
انہوں نے کہاکہ میں ان ججز ،جرنیلوں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو سلام پیش کرتاہوں جنہوں نے گڑبڑھ نہیں کی ۔
ان کاکہناتھا کہ خیبر ایجنسی اور پورٹ قاسم جس کے حوالے جاتاہے پر کروڑوں روپے لئے جانے کا تاثر موجود ہیں ۔
ہمیں ایک دوسرے کو گالیاں دینے یا ایک دوسرے کی طرف انگشت نمائی کی بجائے اجتماعی طور پر کرپشن سے انکار اور ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ درپیش مسائل اورمشکلات کا واحد حل ملک میں جمہوریت کی استحکام ،کرپشن کا خاتمہ ،افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ،سعودی عرب اور ایران کی چپقلش کے خاتمے کیلئے کوششیں کرنے میں مضمر ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اگر سعودی عرب اور ایران کی چپقلش میں ہم حصہ دار بنیں تو خدانخواستہ یہاں گلی گلی خون خرابہ ہوگا اس وقت سب سے زیادہ خطرناک ارادے پاکستان کے حوالے سے ہے۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان ہم سے صرف یہ انٹرنیشنل گارنٹی چاہتاہے کہ انہیں ہم ایک خودمختار ریاست تسلیم کریں۔
اس سلسلے میں کہیں فورم پر پہلے بھی بات کرچکاہوں کہ کابل میں میاں نوازشریف اورکرزئی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران میں بھی موجود تھا وہ وہاں کرزئی نے نوازشریف کوکہا کہ کیا وہ افغانستان کو ایک خودمختار ریاست تسلیم کرتے ہیں جس پر نوازشریف نے انہیں اثبات میں جواب دیاتو انہوں نے اس کیلئے انٹرنیشنل گارنٹی طلب کی اور کہاکہ جس دن پاکستان افغانستان کو خودمختار ریاست تسلیم کرنے کی انٹرنیشنل گارنٹی دے گا ۔
اسی دن سے پاکستان کو چمن سے قندہار تک ریلوے لائن بچھانے کی اجازت ہوگی بلکہ کاسا ڈیم سے ایک ہزار بجلی بھی وہ پاکستان کو فراہم کرینگے ،پاکستان وہاں سکولوں او سڑکوں کی تعمیر میں ان کی مدد کریں البتہ انہیں مختلف ممالک کے ساتھ دوستی کرنے یا نہ کرنے کے متعلق ڈکٹیشن نہ دی جائے ۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کو یورپی یونین میں شامل ممالک کی طرح تعلقات رکھنے چاہئے ۔
پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں کروڑوں انسانوں کا قتل وٖغارت کرنیو الے ممالک میں اب کوئی پاسپورٹ اور ویزا نہیں پاکستان اور افغانستان کو بھی پاسپورٹ ختم کرکے ایک دوسرے کی آزادی اور خودمختاری کو تسلیم کرنا چاہئے۔
،انہوں نے کہاکہ افغانستان پاکستانیوں کیلئے ہمیشہ سے دارالامن رہاہے بلکہ وہ ہمار ابہترین ہمسایہ ملک بھی ہے ورنہ یہاں امن وامان کی بہتری سی پیک سمیت دیگر پر سوالیہ نشان صبت ہوگا ۔
انہوں نے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان چین سے بہتر گارنٹر کوئی نہیں ہوسکتا ،انہوں نے کہاکہ اختلافات کسی بھی شعبے میں حسن ہوتے ہیں تاہم پشتونخوامیپ کے انٹرا پارٹی انتخابات ضرور اور اچھے ہونگے ۔
پارٹی کے صوبائی صدر ایک کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد گئے ہیں ہماری جماعت ہمیشہ لوگوں کو نظر بد سے بچاتی ہے انہوں نے کہاکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان راضی نامہ کراناسب سے آسان کام ہے تاہم اس سلسلے میں ہمیں غلط فکر کو ختم کرناہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان سے اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر پر مشتمل مضبوط ترین وفد افغانستان جارہاتھا لیکن اس سے قبل احسان اللہ احسان کو ٹی وی پر بیٹھا دیاگیا اس کا مقصد ہمیں سمجھ نہیں آیا ایک بات واضح ہے کہ سیاست منتخب لوگوں کاہی کام ہے سیکورٹی اداروں کا نہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اب بھی افغان حکومت پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات کی خواہاں ہے اگر ایسا نہ ہوا تو ہم بھیانک صورتحال سے دو چار ہونگے کیونکہ اس وقت دنیا بھر کی بلائیں یہاں آکر خطے میں بیٹھ گئی ہے ،مجید خان کے حوالے سے پوچھے گئے۔
سوال پر ان کاکہناتھاکہ انہوں نے اس حوالے سے کسی کو کوئی سفارش نہیں کی اگر ان پر یہ بات ثابت ہوگئی تو وہ سیاست اور پارلیمنٹ سے مستعفی ہوجائینگے ۔
انہوں نے کہاکہ جب مجید خان اچکزئی نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ذمہ داری قبول کی تو پھر کیوں رات کو پولیس اور فورسز اس کے گھر میں کھود گئی اس سلسلے میں نے آئی جی سے بات کی لیکن وہ بے اختیار نظر�آئے میں نے ان سے کہاکہ عید کے موقع پر مجید خان کو گھر جانے دیاجائے اس کی گارنٹی میں لیتاہوں اگر وہ فرار ہوگئے تومجھے گرفتارکیاجائے لیکن وہ بے بس نظر آئے ۔
انہوں نے کہاکہ مجید خان ساتھیوں کیلئے گھر سے افطاری لیکر آرہے تھے جس کے بعد انہوں نے میرے بھتیجے سالنگ خان کو پولیس آفیسر کیس اتھ ہسپتال بھیجا تو ڈاکٹرز نے ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی تاہم بعدازاں وہ زندگی کی بازی ہار گئے ،
اس کے بعد ان کی لاش کو رفیق ترین اور دیگر کے ہمراہ عز ت واحترام کے ساتھ اپنے آبائی علاقے پہنچادیاگیا تاہم بعدازاں معاملے کو جو رنگ دیاگیا وہ قابل افسوس وحیرت ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرعبدالمالک کاسی کے بیٹے کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک اغواء کار گرفتار بھی ہوا بتایاجائے میڈیا نے اس پر کوئی لب کشائی کی یا کسی کا نام لیا۔
انہوں نے کہاکہ ائیرپورٹ روڈ پر گاڑی نے دو معصوم بچوں کو کچل ڈالا ان کی لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں تھی کیاا اس پر میڈیا نے کوئی آواز بلند ک قانون میں سب انسان برابر ہے ۔
انہوں نے کہاکہ یحیٰ بختیار کے خلاف مجھ سے گواہی کا کہاگیا لیکن میں نے اکھار کیا تو اس وقت میرے رشہ دار اور مجید خان کے والد کو ناحق گرفتار کیا گیا جس کے بعد میں نے واضح کہاکہ جس کے بعد میں نے بیان دلوانے والے قوتوں پر واضح کیاکہ چاہئے میرے خاندانوں والوں کو تختہ دار پر لٹکایاجائے تو بھی یحیٰ بختیار کے خلاف بیان نہیں دونگا۔
دنیا میں جمہوریت اچھی طرز حکمرانی ہے اس لئے اس کی خاطر نوازشریف کا ساتھ دے رہے ہیں ،کوئٹہ شہر میں پولیس آفیسر اور گارڈ ز کی ٹارگٹ کلنگ کی اور اور کہاکہ اس شہر میں ایک سے 2ہزار افراد لقمہ اجل بنے جن کا ہمیں بے حد افسوس ہے ۔