|

وقتِ اشاعت :   July 15 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آج بلوچ ، پشتون ، ہزارہ عوام بی این پی کے حق میں ووٹ استعمال کریں ۔

اپنا قیمتی ووٹ بہادر خان مینگل کو دے کر وطن و قوم دوستی اور باشعور ہونے کا ثبوت دیں عوام ان جماعتوں کو باور کرائیں کہ عوام بخوبی جانتے ہیں کہ پچھلے ساڑھے چار سالوں سے عوام کا استحصال کیا گیا۔

ان کا مقاصد صرف ذاتی مفادات کا حصول ، کرپشن ، اقرباء پروری ہے عوامی خدمت کی بجائے انہوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کیا صرف لفاظی اور من گھڑت بیانات سے کام نہیں چلنے والا عوام باشعور ہیں ۔

موقع پرستوں ، مفادات پرستوں کو انتخابی مہم میں مسترد کر دیا اور آج بھی بلوچستانی عوام مفادات پرستوں کو مسترد کر دیں

انہوں نے کہا کہ نااہل حکمرانوں نے چار سال عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے مفادات کے حصول میں گزار دیئے عوام کو معاشی پسماندگی کی جانب دھکیلا دیا گیا ہے بلوچستان اور نہ ہی مرکز میں عوام کی کوئی شنوائی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند جماعتوں کو بی این پی فوبیا ہو چکا ہے حکمران جماعتیں بی این پی کو راستے سے ہٹانے کیلئے تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں لیکن ترقی پسند ، روشن خیال بلوچستان کے محکوم اقوام اور بلوچستانیوں کی بڑی تعداد میں تائید ہمیں حاصل ہے ۔

اس سے قبل بھی عوام نے اپنا مینڈیٹ ہمیں دیا آج بھی ہمیں توقع ہے کہ عوام پارٹی کے انتخابی نشان کلہاڑے پر مہر ثبت کریں گے

پارٹی کی کامیابی عوام کی کامیابی ہے عوام کے احساسات جذبات کی حقیقی ترجمانی بی این پی کرے گی پارٹی نے ہمیشہ اجتماعی قومی معاملات میں عوام کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے جدوجہد کی اور عوام کے وسیع تر مفادات کے ملحوظ خاطر رکھ عوامی امنگوں کی ترجمانی کی کبھی بھی عوام کے مسائل کے حل میں روگردانی نہیں کی ۔

درس اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے خدشات و تحفظات بڑھتے جا رہے ہیں۔

جس طرح بلوچستان نیشنل پارٹی کے عوامی مینڈیٹ پر 2013ء میں شب خون مارا گیا ایک بار پھر صف بندی کر لی گئی ہے وہ قوتیں ایک بار پھر متحرک و فعال کردار ادا کرنے کے موڈ میں دکھائی دے رہے ہیں ۔

بزور طاقت و گھناؤنی سازشوں کے ذریعے پارٹی کی راہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے دھاندلی کیلئے حکمران اتحاد سے منصوبہ بندی کر لی ہے ان کی کوشش ہے کہ بی این پی کو کامیابی سے دور رکھا جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کا مقصد عوامی مینڈیٹ کی بجائے مرضی و منشاء کے نتائج لانا ہے ایسے اقدام سے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے بلکہ عوام کا اعتماد لولی لنگڑی جمہوریت سے اٹھ جائے گا ۔

ہم قومی جمہوری سیاست کے ذریعے بارہا یہ کوشش رہے ہیں کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام یقینی بنایا جائے تاکہ جمہوری ادارے مضبوط ہو سکیں لیکن خدشہ ہے کہ 2013ء کے انتخابات کی طرح ضمنی انتخاب میں بھی دھاندلی کی جائے گی عوام جو بی این پی کے ساتھ سچی وابستگی رکھتے ہیں ۔

پارٹی کی جانب سے کامیاب پروگرامز کا انعقاد سردار اختر جان مینگل کی قیادت پر اعتماد کا اظہار ہے حکمران اتحاد کے یکجا ہونا اور صوبائی حکومت کی مشینری کا بے دریغ استعمال غیر قانونی اقدام ہے جس نے بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے کہ آج ہونے والے انتخابات میں ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارا جائے گا۔

ماضی میں بھی کرپٹ افراد کو کامیاب کرایا گیا جن کا مقصد صرف اور صرف ذاتی مفادات کا حصول تھا اس بار بھی پارٹی مینڈیٹ پر شب خون ماریا گیا تو پارٹی پر مذمت کرے گی۔

جس سے بلوچستانی عوام کا اعتماد جمہوریت سے اٹھ جائے گا ہماری کوشش رہی ہے کہ عوامی مینڈیٹ کے ذریعے بلوچستان کے جملہ مسائل کو حل کریں لیکن ہماری جدوجہد پر قدغن لگائی گئی اور ہمارا راستہ روکنے کی کوششیں کی گئیں ۔