کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے قبائلی تنازعات کو ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ قرار یتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون قوم پر تین الگ الگ طریقوں سے جنگیں مسلط کردی گئی ہیں ۔
ایک طرف مقدس نام پر پشتونوں کے اوپر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی گئی ،دوسری جنگ بدامنی اور لاقانونیت کی ہے جس میں پشتونوں کوان کی زبان اور نسل کی بنیاد پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور تیسری جنگ قبائلی جھگڑوں کی شکل میں پشتونوں پر مسلط کردی گئی ہے۔
موجودہ حالات بحیثیت قوم ہم سے قبائلی جھگڑوں کے خاتمے کا تقاضہ کرتے ہیں اب بھی اگر ہم زئی اور خیلی سے باہر نکل کر قومی شعور اور قومی فکر کے ساتھ آگے نہیں بڑھے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ شب چمن میں حاجی کاکک کونسلر،محمد رمضان ، ماسٹر شاہ ولی اور ماسٹرغلام نبی میں چلے آرہے زمین کے تنازعے اور لڑائی جھگڑے کے تصفیے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اصغرخان اچکزئی و دیگر قبائلی مشران کی کوششوں سے چلے آرہے تنازعے کا خاتمہ کرتے ہوئے فریقین آپس میں شیر و شکر ہوگئے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ قبائلی تنازعات کا جلد سے جلد اور فوری خاتمہ پشتونوں کے لئے بہت ضروری ہے ہمیں ان تنازعات کا پرامن حل نکالنا چاہئے اور آپس میں بیٹھ کر زئی اور خیلی سے بالا تر ہو کر مشترکہ قومی مفادات کی خاطر ایک دوسرے کی بات سننی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم پشتونوں کے لئے موجودہ حالات انتہائی کٹھن اور پریشان کن ہیں اس وقت ہر جانب سے پشتونوں کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں ۔
پشتون علاقوں میں بارود کی بو پھیلی ہوئی ہے اوران پر تین الگ الگ طریقوں سے جنگ مسلط کردی گئی ہے ایک جنگ دہشت گردی کی ہے مقدس نام پر پشتونوں پر جنگ مسلط کردی گئی ہے جس میں اب تک بے شمار قبائلی مشران ، علمائے کرام ، سیاسی رہنما،وکلاء کو ٹارگٹ کیا گیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔
دوسری جنگ پشتونوں پر ان کی زبان اور نسل کی بنیا د پر شروع کی گئی ہے اور پشتونوں کو داڑھی اور پگڑی کی بنیا د پر مارا جارہا ہے ان کی بے توقیری کی جارہی ہے اور ان پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے ۔
جنگ کی تیسری شکل قبائلی جھگڑوں کی صورت میں پشتون وطن پر مسلط کی گئی ہے جس میں اب تک بحیثیت قوم پشتونوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے ۔
ان جنگوں کی وجہ سے ہماری نسلیں تباہ ہوگئیں اور ہماری ترقی کا سفر رک گیا ہے قبائلی جھگڑوں کی جو جنگ پشتونوں پر مسلط کی گئی ہے ۔
اس کا خاتمہ ہمارے اپنے بس میں ہے ہمیں چاہئے کہ ہم اس جنگ سے خو د کو نکالیں اسلام بھی ہمیں باہمی اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے اور پشتونولی کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ہم آپس کی رنجشوں کو بھلا کر یکجہتی کا مظاہرہ کریں ۔
اگر ہمیں باقی ترقیافتہ دنیا کے ساتھ چلنا ہے اور اپنی آنے والی نسلوں کو ایک روشن مستقبل دینا ہے تو ہمیں مل بیٹھ کر تمام قبائلی رنجشوں کو بھلانا ہوگا اور قبائلی جھگڑے ختم کرنے ہوں گے جو ہماری ترقی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے قبائلی جھگڑوں کے خاتمے کے لئے اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہیں کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی اور ہم اپنے وطن اور سرزمین کے مقروض ہوں گے۔
اس موقع پر سابق صوبائی وزیر نصیر احمد باچاخان ،جمعیت العلماء اسلام کے مولانا محمد حنیف و یگر قبائلی رہنماؤں و علمائے کرام نے بھی خطاب کیا جبکہ سینکڑوں کی تعدا د میں علماء کرام ، قبائلی مشران،تاجروں اور اہل علاقہ موجو د تھے ۔
اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے ثالثین جرگہ و فریقین ، متاثرہ خاندانوں ، علمائے کرام اور قبائلی مشران کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فریقین کو باہم شیر و شکر کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کیا ۔
تصفیے کے موقع پر حاجی کاکک کونسلر،محمد رمضان ،حاجی فیض اللہ خان شکرزئی،59حاجی داروخان شکرزئی،حاجی شیر گل،حاجی حیات خان،مولوی رمضان گل اچکزئی،ملک عمر غوث اچکزئی،ملک محمد علی پالوان،ملک وزیر محمد،حاجی محمداعظم،حاجی عبدالرحمان خان،الحاج عبدالجبار ،حاجی بصیر اچکزئی،حاجی گل باران،صدر انجمن تاجران صادق اچکزئی،مولوی احسام الدین دیوبندی،مفتی اخلاص،مولوی آغا صاحب،اسد خان اچکزئی، گل اچکزئی،حاجی سکندر اکا، ماسٹرمعصوم خان،امجد خان ایڈووکیٹ، سعدعلی اچکزئی،مطیع اللہ، حاجی سعید خان،ڈاکٹر اختر،حاجی صلاح الدین،حاجی رحمت اللہ،حاجی عثمان،حاجی عظیم جان،نعمت اللہ،محمد قسیم اچکزئی اور قبائلی مشران کی ایک بڑی تعدا د بھی موجود تھی ۔