|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2017

گوادر:  گوادر پورٹ اتھارٹی ،گوادر پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ’’منشیات کا سدباب اور معاشرے کا کردار‘‘ کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد گوادر پورٹ آڈیٹوریم میں کیاگیا۔

جس میں مختلف سرکاری اداروں کے سربراہان ،سیاسی و سماجی اداروں کے نمائندگان ،سول سوسائٹی ، طلباء اور نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر (کمانڈر ۴۴۰ بریگیڈ) خرم شہزاد نے کہا ہیکہ گوادر ایک جاگتا شہر ہے یہاں پر ہر وقت سماجی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں ۔

منشیات معاشرہ اور معاشرت تباہ کرنے کا سبب ہے جس کے تدارک کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا چائیے ،انھوں نے کہاہیکہ زندگی بہت قیمتی ہوتی ہے ہمیں اس کی قدر کرنا چائیے اور اس قیمت کا احساس اپنے اندر پیدا کرنا چائیے کیونکہ زندگی کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا ۔منشیات کے عادی افراد کو ہماری مددد کی ضرورت ہوتی ہے ہمیں انھیں دھتکارنا نہیں چائیے بلکہ انھیں دوبارہ کارآمد شہری بنانا ہے ۔ہمارا مذہب اسلام بھی منشیات سے دور رہنے کادرس دیتا ہے ۔

منشیات کی روک تھام میں اداروں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کا بھی اہم کردار ہوتا ہے اس کے لئے ہر شخص کو اپنا کردار ااداکرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا ہیکہ اس قسم کے سیمینار اسکول،کالجزاور یونیورسٹی کی سطح پر بھی ہونے چائیے۔

منشیات نہ صرف جرائم کی طرف راغب کرتا ہے بلکہ اس سے کئی مہلک امراض بھی جنم لیتے ہیں ہمیں اپنے تعلیمی اداروں کو بھی ٹھیک کرنا چائیے تاکہ ہم اپنی نئی نسل کو منشیات کی تباہ کاریوں سے بچاسکیں۔

چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی نے کہا ہیکہ آج کے پروگرام میں منشیات سے متعلقہ ادروں کے نمائندگان کی موجودگی باعث خوشی ہے اس سے منشیات کی روک تھام میں ان کے جزبہ اور خلوص کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔نشہ ایک بیماری ہے اس کے روک تھام کے لئے متعلقہ اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چائیے ۔

معاشرے میں منشیات پھیلانے والے ہمارے دشمن ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے ملک میں منشیات کی ڈیمانڈ ہے اس لئے منشیات یہاں وافر مقدار میں آتی ہے ۔

انھوں نے کہا ہیکہ ہم تین چیزوں کے زریعے منشیات کو روک سکتے ہیں پہلا کام یہ ہے کہ ہم منشیات کی سپلائی کو روکیں جس میں متعلقہ اداروں کا کردار اہم ہوتا ہے دوسرا یہ ہیکہ ہم لوگوں میں اس لعنت کے خلاف شعور اور ااگاہی پھیلائیں اور تیسرا کام یہ کریں کہ جو لوگ منشیات کے عادی ہیں ان کی بحالی کے لئے کا انتظام کریں ۔

منشیات کے پھیلاؤں میں شامل افراد اور گروہوں کو زیادہ سے زیادہ سزا ملے تاکہ آئندہ کوئی ایسے کام کی جرآت نہ کرسکے۔انھوں نے کہاہیکہ ااج کے پروگرام میں پیش ہونے والے تجاویز کی روشنی میں سوبائی حکومت کو ایک خط بھی ارسال کی جائے گی۔

انھوں نے کہا ہیکہ ہرسال اینٹی ڈرگس ڈے منانا چائیے اور اپنے شہر کو اینٹی ڈرگس سٹی بنانا ہے ۔گوادر ترقی کی جانب گامزن ہے ہمیں اپنے شہر کی بنیاد مثبت عمل کی بنیاد پر رکھنا چائیے انھوں نے کہا ہیکہ ترقی اور خوش حالی کے عمل سے بھی منشیات کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر گوادر نعیم بازئی نے کہا ہیکہ انسان جب کسی چیز کے خاتمہ کے لئے پختہ ارادہ کرتا ہے تو وہ ضرور کامیاب ہوتا ہے منشیات کی روک تھام ہم سب کی ذمہ داری ہے معاشرے میں ہر انفرادی عمل اجتماعی عمل کی نشاندہی کرتا ہے ۔