|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2017

کوئٹہ :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں طلباء اور سیکرٹریٹ ملازمین و عہدیداروں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں طلباء و ملازمین کے آواز بلند کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے نام نہاد قوم پرستوں کی حکومت نے جنرل مشرف کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے ۔

آج بلوچستان میں کوئی طبقہ فکر آئینی حقوق کیلئے آواز بلند نہیں کر سکتا آئین کے مطابق ہر ایک کو آواز بلند کرنے کا حق حاصل ہے بلوچستان کی طلباء تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے ہوئے ہیں۔

جامعہ بلوچستان کے چانسلر ‘ وائس چانسلر اور صوبائی حکومت طلباء کے جائز مطالبات کو ماننے سے انکاری ہیں نام نہاد حکومتی قوم پرست اتنے بے اختیار ہیں کہ سیکرٹریٹ ملازمین و طلباء کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے مگر وہ بحالت مجبوری چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں ملازمین و طلباء کو قید و بند کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔

ملازمین و طلباء کو نشانہ بنانے کا مقصد یہی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو آواز بلند کرنے سے روکا جا سکے جمہوری دور میں ایسے اقدامات آمریت کی یاد تازہ کر رہے ہیں صوبائی حکومت میں شامل جماعتیں بلواسطہ یا بلاواسطہ موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں یا دانستہ طور پر عوامی مسائل کو حل کرنا نہیں چاہتے ۔

موجودہ حالات صوبائی حکومت کی ناکامی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر ملازمین او رطلباء کے جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں اس کے برعکس بی این پی ہر فورم پر ملازمین و طلباء کی اخلاقی حمایت جاری رکھے گی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے غیور عوام موجودہ حکومت کے حالیہ بے بسی کو ضرور یاد رکھیں تعلیم کو تباہی کے دہانے پر پہنچا کر ملازمین کیخلاف کارروائی شروع کی گئی ہے جس طرح جنرل مشرف نے اپنے ابتدائی ادوار میں اپنایا تھا –