|

وقتِ اشاعت :   August 6 – 2017

کوئٹہ: صوبائی بلدیاتی ایکٹ 2010 کوبہت جلد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائیگا یہ فیصلہ آج متحدہ یونین کونسلز ایکشن کمیٹی کے مرکزی اجلاس میں کیا گیا گزشتہ روز کے اجلاس کی صدارت حاجی فاروق شاہوانی کی صدارت میں ہوا ا۔

جلاس میں جنرل سیکرٹری جمیل احمد مشوانی،ارباب عبدالقادر کاسی،میر اعظم ساتکزئی، میر محمد حنیف رستم زئی، مولاداد محمد شہی، محمد بچل سومرو، طفیل گاجانی، ڈاکٹر یاسین کھوسہ، شبیر احمد مری، امان اللہ ماندائی، عبدالرزاق مینگل، جمال کاکڑ، عبدالغنی ،علی حیدر بنگلزئی اور عبدالوکیل کھوسہ نے شرکت کی اجلاس میں بلدیاتی ایکٹ2010 کو اٹھارویں ترمیم140A سے متصادم ہے ۔

آج اس بلدیاتی ایکٹ کی وجہ سے بلدیاتی نمائندے غیر موثر ہو کر رہ گئے ہیں اگر چہ اٹھارویں ترمیم140A میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سیاسی انتظامی ومالی اختیارات نچلی سطح کو منتقل کئے جائیں جبکہ صوبائی بلدیاتی ایکٹ میں بیورو کریسی کو ہی اختیارات دیئے گئے ہیں۔

صوبائی اسمبلی کے ممبران کو صرف اور صرف قانون سازی کر نے کے پابند ہیں اور ترقیاتی کام بلدیاتی نمائندوں کے سپرد ہونے چاہئے لیکن یہاں تو آوے کا آواہی بگڑا ہوا ہے۔

آئین کے کھلم کھلاخلاف ورزی ہو رہی ہے لہٰذا بلدیاتی ایکٹ2010 کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائیگا تاکہ بلدیاتی نظام کے ثمرات عوام تک پہنچ جائیں اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ ناروا سلوک فوری طور پر بند کیا جائے ۔

من پسند یونین کونسلز کو نوازنا بالکل بھی قابل قبول نہیں تمام یونین کونسلز کو برابری کی بنیاد پر ترقیاتی فنڈز ملنے چاہئے حالیہ جاری شدہ قلیل ترقیاتی فنڈز برائے یونین کونسلز کو چیئرمین یونین کونسلز کے مکمل اختیارات کے ساتھ خرچ کرنے کے ہدایات فوری طور پر جاری ہونے چا ہئے ڈی او لوکل گورنمنٹ کی مداخلت بالکل بھی قبول نہیں کی جائے گی۔

ایسی کوشش اگر کی بھی تو احتجاجاًترقیاتی فنڈز خرچ کرنے روک دینگے کیونکہ پچھلے ترقیاتی فنڈز میں یونین کونسلز کو تلخ تجربے سے گزر نا پڑا ہے ۔

اجلاس میں بلدیاتی نمائندوں کو تا حال اعزازیے سے محروم رکھا گیا ہے بلدیاتی نمائندوں کے پاس کوئی سرکاری ملازمت بھی نہیں ہیں۔

ان کی اکثریت غریب ہیں اعزازیے کے نہ ملنے سے کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں فوری طور پر ان کے اعزازیے حلف لینے سے لے کر آج کی تاریخ تک جاری کئے جائیں ۔

بلوچستان کے چند اضلاع میں چیئرمین اور یو سی سیکرٹری کے مشترکہ اکاؤنٹ میں تیسرے فریق کو شامل کرنا بالکل سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔

کرپشن کا ایک اور راستہ دیا گیا ہے یونین کونسلز کے بلدیاتی نمائندوں کو بند گلی میں دھکیلا جا رہا ہے یونین کونسلز کے نمائندے اپنے آئینی حقوق سے بالکل باخبر ہیں انہیں دیوار سے لگانیوالے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔