|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2017

کوئٹہ :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ انہیں پشتون بلوچ اور دیگر قوم پرست اور سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی قوی امید ہے ،لیڈر شپ نے ایسا نہ کیا تو عوام ایسا کرینگے ،تخت لاہور کو پہلی نہیں تیسری دفعہ گرایاگیاہے ۔

حکومت میں رہ کر سب کو ہر چیز سرسبز وشاداب لگتی ہے لیکن حکومت ہاتھ سے نکل جانے کے بعد انہی لوگوں کو بنجر نظر آتی ہے جب تک عدلیہ ،پارلیمنٹ اور اسٹیبشلمنٹ سمیت تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام نہیں کرتے اس وقت تک کوئی بھی فارمولہ سودمند ثابت نہیں ہوگا ،70سال سے پاکستان کو تجربات کی لیبارٹری بنادیاگیاہے اسی لئے ہم سیاسی،اقتصادی اور معاشی سمیت دیگر حوالوں سے تباہی وبربادی کے شکار ہیں ،2018کے انتخابات میں دھاندلی کیلئے اب بھی سے ہی پروگرام بنائے جارہے ہیں ۔

پشتون بلوچ اور دیگر اقوام کے درمیان سیاسی ڈرامے بازی کے ذریعے دراڑیں ڈالنا محض ایک خواب ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی صدر اورنگزیب جوگیزئی کی ساتھیوں سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی ،ملک عبدالولی کاکڑ، ملک نصیر شاہوانی ،ساجد ترین ایڈووکیٹ ،آغا حسن ایڈووکیٹ ،عبدالرؤف مینگل ،موسیٰ جان بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے سابق عہدیدار اورنگزیب جوگیزئی نے ساتھیوں سمیت بی این پی میں شمولیت کااعلان کیا اور کہاکہ وہ زمانہ طالب علمی سے سیاست کرتے چلے آئے ہیں ۔

پہلے وہ بطور طالب علم نیپ کا حصہ رہے اور پھر 2000کے بعد انہوں نے تحریک انصاف میں شامل ہوکر 10سال تک سیاسی جدوجہد کی لیکن محسوس کیا کہ بحیثیت صوبائی صدر اس کی بات کو اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ بلوچستان کی آواز کو دبانے کی کوششیں کی جارہی ہے اسی لئے انہوں نے 2009میں اس جماعت کو الوداع کہا اور پھر 5سال تک خاموش رہے اس دوران انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے منشور کا جائزہ لیا اور مطالعہ کیا حلقہ این اے 260کے ضمنی انتخابات میں بی این پی کو سپورٹ کرنے کے بعد ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی ان کے پاس آئے اور محسوس کیاکہ ہم ان کے ہی ہم خیال ہے پھر انہوں نے مجھے پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی اور میں نے اس کی دعوت کو قبول کیا ۔

انہوں نے کہاکہ پشتون بلوچ اقوام کو کوئی جدا نہیں کرسکتا ،ان دوریوں کو ختم کیاجائیگا ،انہوں نے کہاکہ مزید بھی پشتون بیلٹ کے لوگ بی این پی میں شامل ہونگے ۔

سرداراخترجان مینگل نے بی این پی میں شامل ہونیوالے تحریک انصاف بلوچستان کے سابق صوبائی صدر اورنگزیب جوگیزئی کی ساتھیوں سمیت بی این پی میں شمولیت کو خوش آئند قراردیا اور کہاکہ ایسے میں جب بی این پی کے کارکنوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیکر پارٹی سے دستبردار کرانے کی کوشش کی جارہی ہے وہی ہمارے لئے نئے ساتھیوں کی شمولیت فخر کا مقام ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ پشتون تعلقات ڈراموں کے محتاج نہیں بلکہ جو لوگ سیاسی ڈرامے کے ذریعے دونوں برادر اقوام کے درمیان نفرت کی بھیج بونا چاہتے ہیں انہیں ہم کہہ رہے کہ ایسے ہلکے جھونکوں سے پشتون بلوچ صدیوں پر محیط تعلقات کو کمزور اور ختم نہیں کیا جاسکتا ۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی دکانداری چمکانے والوں نے بلوچ پشتون اتحاد کے حوالے سے جس طرح کا غلط پروپیگنڈہ کیا ویسا ہی چار سال کے دوران ان کا اقتدار میں بھی کردار اور عمل رہاہے ،اقتدار مراعات اور لالچ سمیت دھمکیاں ان رشتوں کو کمزور کرسکتی ہے نہ ہی ایسا ممکن ہوگا انہوں نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکن اور قائدین دھرتی کی حفاظت اور قومی حقوق کے حصول کیلئے کٹ مرے ہیں ،کوئی ایک بھی شہید ایسا نہیں جس کے متعلق یہ کہاجاسکے کہ وہ ذاتی جھگڑے یا مفادات کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے جان کی بازی ہار گیاہے ۔

ہماری جماعت کا جدوجہد نیپ کی جدوجہد کا تسلسل ہے ہم اس بے رخ کو بلند کرنے کی ذمہ داری کو خوش قسمتی اور باعث فخر سمجھتے ہیں انہوں نے اورنگزیب جوگیزئی اور دیگر کا حلقہ این اے 260کے ضمنی انتخابات میں بی این پی کے امیدوار میر بہادر مینگل کو سپورٹ کرنے پر شکریہ اداکیا اور کہاکہ عوام کا بھرپور مینڈیٹ ہمارے لئے اس کامیابی سے جس کیلئے سرکاری مشینری ،قوتیں اور ادارے استعمال ہوئے ہو بہتر ہے۔

،انہوں نے کہاکہ 2018کے عام انتخابات میں دھاندلی کیلئے اب بھی سے پروگرام مرتب کئے جارہے ہیں اب بھی ہمارے دوستوں اور ساتھیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے سمیت مختلف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے کوشش کی جارہی ہے کہ بی این پی کے جدوجہد کو کمزور کیا جاسکے لیکن ہم ایسے کوششوں میں مصروف عوامل کو بتانا چاہتے ہیں کہ تعزیتی ریفرنسز اور عام انتخابات کے جلسوں میں محکوم اورمظلوم عوام کی بہت بڑی شرکت ان کے منہ پر طمانچہ ہے۔

صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ رہنماؤں اور کارکنوں سمیت عام افراد کی نعشیں ماؤں اور بہنوں کی فریاد سے ان کے رویے کا میٹھاس ختم ہوکر رہ گیاہے ،اقتدار اعلیٰ کے مالک ،منتخب نمائندے اور دیگر اجڑے گھروں اور عزیز واقارب اور لخت جگر کھونے والے افراد کو جا کر دیکھیں اور ان کی چیخیں سنیں پھر انہیں اندازہ ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ 2017ء میں حلقہ این اے 260کے ضمنی انتخابات کے موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد کے ذریعے اخوت اور بھائی چارے کی فضاء کی بنیاد رکھ دی گئی ہے ،یہ اتحاد ،اخوت اور بھائی چارے کی فضاء مخالف قوتوں کو کھٹک رہی ہے ،مجھے پشتون بلوچ اور دیگر کے اتحاد کی اب بھی قوی امید ہے آپس کے اختلافات اور چھوٹے چھوٹے مفادات کے باعث یہاں آباد اقوام کو بہت بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرناپڑاہے ۔

اقتدار اور کرسیوں سمیت ذاتی مفادات کو اہمیت دینے والوں کی وجہ سے جو تھوڑی بہت دراڑیں اقوام کے درمیان پیدا ہوئی ہے اس سے ختم کرنے کیلئے میدان عمل میں ہے ،انہوں نے کہاکہ تخت لاہور کو پہلی دفعہ نہیں بلکہ تیسری دفعہ الٹ دیاگیاہے تخت لاہور کے ووٹوں سے یہاں حکومتیں بنتی رہی ہے جبکہ تخت پنڈی نے انہیں نکالاہے ،انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کو اب ایک خاکہ بنانے کا خیال آیاہے وہ بتائیں کہ کیا 4سال میں وہ ایک لکیر بھی کھینچ سکے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ہمیشہ اقتدار میں آنے والے حکمرانوں کو وزیراعظم ہاؤس ،صدارتی محل پہنچنے پر سب کچھ اچھا لگتاہے لیکن جیسے ہی وہ اقتدار سے محروم ہوجاتے ہیں تو انہیں ہر چیز بری نظر آتی ہے۔

حکمران جن قوتوں کے بل بوتے پر اقتدار یا پارلیمنٹ تک پہنچے ہوئے ہوتے ہیں وہ انہی کی مرضی کے مطابق اقدامات کرکے ان کی خوشنودی کیلئے کام کرتے ہیں اسی لئے انہیں عوامی مسائل کے حل کیلئے وقت نہیں ملتا ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ جب تک پارلیمنٹ ،عدلیہ ،اسٹبلشمنٹ ،سیاست دان سب اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام نہیں کرتے اس وقت تک ملکی نظام بہتر نہیں ہوگا ،یہاں تو یونین کونسل کے انتخابات سے لیکر پارلیمنٹ تک کے انتخابات حتیٰ کے میاں بیوی کے جھگڑے میں بھی اسٹیبلشمنت مداخلت کرتی ہے ۔

70سال سے اس ملک کو تجربات کی لیبارٹری بنادیاگیاہے جب تک ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام نہیں کرینگے اس وقت تک سیاسی ،اقتصادی ،معاشی بربادیوں کا خاتمہ نہیں کیاجاسکتا ،ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اداروں کو آئین کے تحت اپنے دائرہ کار میں رہنے کا پابند کیاجائے اس کے سوا کوئی بھی فارملہ سود مند ثابت نہیں ہوگا ۔

ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی نے اورنگزیب جوگیزئی کی ساتھیوں سمیت بی این پی میں شمولیت کو خوش آئند قراردیا اورکہاکہ بی این پی نے ہمیشہ سے ہی بلوچ پشتون اتحاد کے علمبردار کاکرداراداکیاہے بلوچ پشتون اتحاد کے جو بیج ہمارے اکابرین نے کھوئے تھے وہ اب تناور درخت کی شکل اختیار کرچکاہے ۔

انہوں نے کہاکہ اورنگزیب جوگیزئی اور دیگر کی شمولیت سے صوبے میں سیاست کا نقشہ ہی بدل جائیگا ہم بلوچستان میں کسی قوم کے ساتھ انصافی کے حق میں نہیں بلکہ جملہ وسائل کیلئے مل کر کام کرینگے ،نئے شامل ہونے والوں سے بھی امید ہے کہ وہ اقوام کے درمیان محبتیں بانٹنے کافریضہ انجام دیں گے ۔