کوئٹہ: وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں دہشتگردی حملے کے بعد وفاقی و صوبائی حکومت اور عسکری قیادت نے فوری اور ذمہ دارانہ رد عمل دیا ۔سرحد پر غیر قانونی آمدروفت کے باعث دہشتگردی کے واقعات پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہی۔
صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ واقعات پہلے بھی ہوتے تھے اور اب بھی ہورہے ہیں لیکن آپ نے حکومت کا رد عمل دیکھا ۔وفاقی و صوبائی حکومت اور عسکری قیادت تمام لوگ رات کو ہی بیٹھے ۔
میں الزامات کی سیاست نہیں کرنا چاہتا لیکن پہلے لاشیں سخت سردی میں سڑکوں پر پڑی رہتی تھیں۔اب ایسا نہیں ہے، ہسپتال میں زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔ حکومت نے بہتر اقدامات کئے۔ ٹراما سینٹر کو فعال کرکے جس طرح زخمیوں کو بروقت طبی امداد دی گئی وہ سراہا جاناچاہیے ۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ واقعہ میں چودہ افراد شہید اور چھالیس زخمی ہوئے ہیں۔ خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے۔ فارنزک لیبارٹری پنجاب سے تحقیقات میں مدد کیلئے درخواست کی ہے،ان کے ماہرین پہلی دستیاب پرواز سے یہاں آئیں گے۔
تفتیشی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا معائنہ مکمل کرلیا ہے۔ پنجاب فارنزک لیبارٹری اور آرمی کے فارنزک لیبارٹری کے ماہرین کے ساتھ ملکر تحقیقات کو آگے بڑھائیں گے۔پشین اسٹاپ واقعہ کیا سیکورٹی ناکامی ہے اس سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے، حملے کا خطرہ موجود تھا لیکن پورے شہر اور علاقے کو گھیرے میں نہیں لیا جاسکتا ۔
دہشتگردوں کے پاس وقت اور ہدف کے انتخاب کا موقع ہوتا ہے جبکہ ریاست اور سیکورٹی فورسز کو ملک کے ایک ایک انچ کومحفوظ کرنا ہوتاہے ۔ یہ مشکل لڑائی ہوتی ہے۔ فورسز نے حفاظتی انتظامات سے ایسے بہت سے واقعات کو روکا ہے اس لئے ایک واقعہ کو سیکورٹی ناکامی قرار دینا درست نہیں۔ دشمن اپنی موت کیلئے آتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان سے متعلق بلوچستان کی اپنی مشکلات ہیں،پاک افغان سرحد دنیا کی واحد سرحد ہے جہاں روزانہ بارہ سے تیرہ ہزار افراد بغیرکسی قانونی دستاویزات کے آتے ہیں جس کا دہشتگرد بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر بارڈر مینجمنٹ پر توجہ دے رہی ہے۔