|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان خزانہ سکینڈل میں اہم مور،سابق سیکریٹری خزانہ کا کہنا ہے کہ بر آمد ہونے والی رقم مخیر حضرات کی تھی، جو مساجد کی تعمیر و دیگر فلاحی سرگرمیوں کے لئے استعمال ہونا تھی ۔

نیب بلوچستان نے ملزم کے بے منطق جواز کو رد کر کے جواب عدالت میں جمع کروا دیا ، سونے کی اینیٹں، ڈالرز اور پاونڈز کیسے اکھٹے کئے گئے ، مخیر حضرات کون ہیں۔ مخیر حضرات کو شامل تفتیش کر کے ذرائع آمدن اور ٹیکسیز کی ادائیگی کی بھی چھان بین کی جائے گی۔

دعویٰ غلط ثابت ہوا تو ملزم کی مدد کے لئے آنے والے اشخاص کو فوری گرفتاری اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، قانونی ماہرین، عدالت کا فیصلہ محفوظ۔بلوچستان میگا کرپشن کیس میں سیکرٹری خزانہ کے گھر سے نقد رقم کی بر آمدگی کے حوالے مرکزی ملزم مشتاق رئیسانی کی جانب سے خود کو سزا سے بچانے کے لئے ایک انوکھی منطق سامنے آگئی ۔

کیس کے مرکزی ملزم نے بلوچستان ہائی کورٹ میں ضمانت کے حوالے سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ انکے گھر سے بر آمد ہونے والی رقم صاحب حیثیت مخیر حضرات نے خیرات اور فلاحی کاموں کے لئے رکھوا رکھی تھی۔ اس رقم سے ہسپتال ، اسکولز اور مساجد کی تعمیرات کی جانی تھیں، جس پر نیب بلوچستان نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے ملزم کے بے بنیاد جواز اور انوکھی منطق کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق مشتاق رئیسانی کی جانب سے مخیر حضرات کو پیش کرنے سے وہ بھی شامل تفتیش ہو جائیں گے۔ عدالت نے اس حوالے سے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

دستیاب دستاویز کے مطابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کی جانب سے ضمانت کے لئے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مخیر حضرات نے اْنکو ہسپتال، اسکول اور مساجد کی تعمیر کے لئے پیسے رکھوائے تھے اور ان مخیر حضرات کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لئے بھی وہ تیار ہیں۔

نیب نے عدالت میں جوابی موقف اختیار کیا ہے کہ مخیر حضرات کا سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر پر خیرات یا فلاحی کاموں کے مصرف کے لئے سونے کی اینیٹں ڈالرز، پاونڈز، ریال، پرائز بانڈ و دیگر غیر ملکی کرنسی رکھوانے کا جواز نہیں بنتا، یہ محض خود کو سزا سے بچانے کے لئے سابق سیکرٹری کی جانب سے بے بنیاد جواز گھڑا گیا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق مشتاق رئیسانی کی جانب سے مخیر حضرات کو پیش کرنے سے وہ بھی شامل تفتیش ہو جائیں گے۔

جس کے بعد انہیں ذرائع آمدن کی تفصیلات اور ٹیکس ریٹرن وغیرہ کی جانچ پڑتال کے مراحل سے بھی گزرنا پڑے گا۔

اور اگر اس میں ابہام پایا گیا اور دعویٰ غلط ثابت ہوا تو ملزم کی مدد کے لئے آنے والے اشخاص کو فوری گرفتاری اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ قانون کی راہ میں رکاوٹ اور ملزم کی مدد کے لئے آنے والوں کے خلاف بھی مقدمات شروع کیے جا سکتے ہیں۔