کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر نوازشریف احتساب عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے تو پھر کوئی غریب بھی ان عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا ۔ ایسا نہیں ہوسکتاکہ امیروں اور غریبوں کے لیے الگ الگ قانون ہو ۔
ملک میں ایک قانون ہوگا اور عدلیہ کی بالادستی ہوگی ۔ نوازشریف عدالتوں اور اداروں کو دھمکیاں دے کر اپنے خلاف نیب ریفرنسز کو رکواناچاہتے ہیں حالانکہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی نے انہیں اپنی بے گناہی کا پورا پورا موقع دیا مگر وہ خود کو صادق و امین ثابت نہیں کر سکے جس پر عدالت نے انہیں نااہل قرار دے دیا ۔
نوازشریف کو اپنی نااہلی پر توبہ و استغفار کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگنی چاہیے تھی مگر وہ تکبر کے گھوڑے پر سوار ہو کر جی ٹی روڈ پر نکل کھڑے ہوئے ۔
نوازشر یف اسٹیٹس کو کا ایک سنبل تھا، جس کے خلاف کاروائی ہوئی ہے ۔ اسٹیٹس کو ،کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے کہ پانامہ سکینڈل میں موجود دیگر 436 لوگوں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور کرپشن میں لتھڑے ہوئے پانچ چھ ہزار لوگ جیلوں میں چلے جائیں تو قوم کی قسمت بد ل سکتی اور ملک محفوظ ہوسکتاہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قلعہ حاجی محمد افضل سریاب روڈ کوئٹہ میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
جلسہ سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، امیر ضلع مولانا عبدالکبیر شاکر اور قبائلی سردار انجینئر حمید اللہ نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پرسینکڑوں لوگوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ باسٹھ ٹریسٹھ کو ختم کرنے کی باتیں کرنے والے چاہتے ہیں کہ کوئی دیانتدار اقتدار کے ایوانوں میں نہ پہنچے اور چور لٹیرے اکٹھے ہو کر پاکستان کو لوٹتے رہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اقتدار حاصل کرنے کا مقصد اگر صرف لوٹ کھسوٹ ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول کر تمام چور لٹیروں کو بھی چھوڑ دینا چاہیے تاکہ وہ بھی حکومت کر سکیں ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین نے قوم کو اتحاد و یکجہتی کی لڑی میں پرو رکھاہے اسے کسی فرد یا خاندان کے مفادات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف اور ان کے خاندان کو سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی نے صفائی کا جتنا موقع دیا ، شاید ہی کسی کو دیا گیاہو مگر وہ خود کو بے گناہ ثابت نہیں کرسکے اور پھر انہوں نے عدالتوں اور اداروں کے خلاف محاذ آرائی کا رویہ اختیار کیا ۔
انہیں شیشہ توڑنے کی بجائے اپنا منہ دھونا چاہیے تھا جس پر لگی سیاہی کو پوری دنیا نے دیکھ لیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پورے ملک سے زیادہ کرپشن ہے یہاں سے جو خان اور سردار اسلام آباد پہنچتے ہیں ، وہ عوام کے مسائل بھول کر اپنے عیش و آرام اور اپنی نسلوں کو سنوارنے میں لگ جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ 70 سال سے سیاست جمہوریت اور معیشت کوا نہی لوگوں نے یرغمال اور اپنے گھر کی لونڈی بنارکھا ہے جن سے آزادی کے لیے اس قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیاتھا ۔
انہوں نے کہاکہ معاشی اور سیاسی دہشتگردی مسلح دہشتگردوں سے زیادہ خطرناک ہے جنہوں نے عوام سے تعلیم ، صحت ، روزگار اور چھت کی سہولتیں چھین لی ہیں اور اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ کرلیاہے ۔
انہوں نے کہاکہ اگر ملک کا 375 ارب ڈالر کا سرمایہ جو لوٹ کر بیرونی بینکوں میں پہنچا دیا گیاہے ، واپس آ جائے تو عام آدمی کو پریشانیوں سے نکالا جاسکتاہے اور جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان مہم کا اصل ہدف یہ ہے کہ لوئی گئی قومی دولت واپس لائی جائے تاکہ عام آدمی کو درپیش مشکلات ختم کی جاسکیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے عدالت سے مطالبہ کیاہے کہ اس دولت کی ریکوری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عوام کی محرومیوں کے اصل ذمہ دار حکمران ہیں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتو ں اور مارشل لاء کے دور میں اشرافیہ نے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا اور پھر سیاست کو پیسے کا کھیل بنا کر اور اربوں کھربوں خرچ کر کے اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہو گئے ۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ انتخابی نظام میں عام آدمی الیکشن لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے ۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے محل روشن اور بلوچستان کی جھونپڑیوں میں اندھیرے ہیں جن کے ذمہ دار یہاں کے سردار اور خوانین ہیں جو ستر سال سے اقتدار پر مسلط ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ کسانوں اور مزدوروں کے مسائل کو میں اچھی طرح سمجھتاہوں کیونکہ میں خود اسی طبقے سے تعلق رکھتاہوں ۔
انہوں نے کہاکہ عوام اپنا انتخابی رویہ تبدیل کریں اور سانپوں کے منہ میں دودھ ڈالنے کی بجائے دیانتدار لوگوں کو منتخب کر کے اسمبلیوں میں بھیجیں تاکہ ان کی امانتوں کی حفاظت ہو اور ان کو مسائل کی دلدل سے بھی نجات مل سکے۔