|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف آصف سعید کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کمیشن میں داخل ہونے کی شدید الفاط میں مذمت کر تے ہیں ۔

بلوچستان کے وکلاء سپریم کورٹ کے ججوں کے ساتھ ہے بلوچستان کا بینہ عوامی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے خضدار ارو لورالائی میں سرکٹ بینچ کی قیام کی منظوری دی ہے جس سے وکلاء تنظیموں نے ان کا خیر مقدم کیا لیکن کچھ عناصر خضدار اور لورالائی بینچ کے قیام میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے فوری طور پر خضدار اور لورالائی بینچ کا قیام عمل میں لایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہاربلوچستان بار کونسل کے راحب بلیدی، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صوبائی جنرل سیکرٹری نادر چھلگری ، اقبال کاسی، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

بلوچستان میں اس وقت دو بینچ سبی اور تربت کے مقام پر کام کر ہرے ہیں جو کہ عرصہ دراز سے غیر فعال ہیں اور کئی مہینوں سے بینچ نہیں بیٹھا اور نہ ہی کسی جج نے کام کیا ہائیکورٹ کے جج کا ناجا خود وہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ عوام کو ان کے آئینی وبنیادی حقوق سے محروم رکھنا زیادتی ہے کسی بھی وقت آئینی مسائل درپیش آسکتے ہیں ہم مطالبہ کر تے ہیں کہ سبی بینچ اور تربت بینچ کو فل الفور ریگولر کیا جائے تاکہ وہاں کے عوام کو ان کے بنیادی وآئینی حقوق مل سکیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ ہر اداروں نے سو تیلی ماں جیسا سلوک روا ں رکھا ہے اور جوڈیشری بھی نارواں رویئے جاری ہے بلوچستان کے واحد جج فیڈریل شریعت کو رٹ ملک ظہور احمد شاہوانی کے ہمارے اطلاع کے مطابق اس کو توسیع نہیں دی جا رہی ہے جوکہ بلوچستان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے اور ہم مطالبہ کر تے ہیں کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ملک طہور احمد شاہوانی کو ریگولر کیا جائے اور دیگر صورت میں فیڈریل شریعت کورٹ میں اور ہائی کورٹ میں ایک جو ایک آسامی خالی ہے ۔

بلوچستان کے سینئر وکلاء سے لیا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان جو کہ ملک کا آدھا حصہ ہے بلوچستاکا بینہ نے یہاں کے عوامی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے خضدار اور لورالائی میں سرکٹ بینچ قیام کیلئے منظوری دی ہے جسے وکلاء تنظیموں نے انکا خیر مقدم کیا تھا لیکن کچھ عناصر بلاوجہ خجدار اور لورالائی بینچ کے قیام میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں جو نا قابل برداشت ہیں ہم مطالبہ کر تے ہیں کہ عوامی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے خضدار اور لورالائی بینچ کا قیام عمل میں لایا جائے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں کرپشن اقرباء پروری ، لا قا نونیت عروج پر ہے ملک منتخب وزیراعظم کو نا اہل کر نے سے کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں ملک کے تمام اداروں بشمول جوڈیشری میں بلا تفریق احتساب چاہتے ہیں سپریم جوڈیشل کونسل میں تمام درخواستوں پر فوری طورپر کا رروائی کی جائے۔