کوئٹہ : جمہوری استحقام ملک کے لئے ناگزیر ہے پارلیمنٹ کی بالادستی،عدلیہ، اداروں کی مضبوطی اور غیر جانبدار خارجہ پالیسی کے بجائے پسند نہ پسند کی بنیاد پر ملک چلانا نیک شگون ثابت نہیں ہو گا ہمارے اندرونی خلفشار بیرونی قوتوں کی سازشیوں کی کامیابی کا باعث بن رہے ہیں ملکی دولت لوٹنے والے خاندان اداروں میں ٹکراو کا سبب بن چکے ہیں محرومیوں اور محکومیوں کا خاتمہ اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کر کے ہی ہم فلاحی ریاست کے ثمرات حاصل کر سکتے ہیں ۔
بی این پی (عوامی) کا قومی کونسل سیشن جو بمورخہ 22,21,20اکتوبر کو بمقام ضلع پنجگور میں منعقد ہوگا بی این پی (عوامی) کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس20اگست کوپارٹی کے مرکزی صدرسینیٹر میر اسرار اللہ زہری کی صدارت میں کراچی میں منعقد ہوا ۔
اجلاس میں ملکی،بین الاقوامی،علاقائی صورت حال پر غور غوص کیا گیا اس موقع پر اس امر کی تجدید کی گئی کہ موجودہ سیاسی صورت حال کی تناظر میں بی این پی (عوامی) ملک کا مستقبل جمہوریت کی مضبوطی اس کے تسلسل پارلیمنٹ کی بالا دستی عدلیہ کی آزادی غیر جانبدار خارجہ پالیسی کو سمجھتی ہے تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اداروں کی مضبوطی کے بجائے ذاتی پسند اور نہ پسند کی بنیاد پر ملک کو چلایا گیاان ستر(70)سال میں غلط فیصلے لیے گئے قومی ہم آینگی کی بجائے قوموں کے درمیان نفرت کو شدت کے ساتھ بڑھایا گیا انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے ۔
عدلیہ کو آزادطور پر کام نہ کرنے دیا گیا اور عدالتوں کے فیصلوں میں مداخلت کی گئی انصاف کا قتل کیا گیا۔عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا گیا ان تمام کمزوریوں اور کوتائیوں کی سبب ملک کمزور ہوتا گیا ادارے مفلوج ہو کر رہ گئے اندرونی خلفشار کی وجہ سے بیرونی دنیا کو مداخلت کرنے کا موقع مل گیا ان تمام کمزوریوں کی وجہ سے ملک میں ایک کنبہ پروری کے رجحان نے جنم لیا ۔
جس کی وجہ سے خاندانی سیاست زاتی خواہشات اور آسائش کے طلبگاروں نے خودکو مضبوط کیا غیر قانونی اور غیر آئینی زرائع استعمال کر کے ملک کی دولت کو لوٹ کر خاندان اور افراد اتنے مضبوط ہوئے کہ اداروں سے ٹکراؤں کا ایک نہ روکنے والے سلسلے نے جنم لیا حالانکہ یہاں یہ ہوناچائیے تھا کہ ماضی کے غلطیوں سے حکمران سبق حاصل کرتے اور روشن مستقبل کے لیے نئے راستے تلاش کرتے لیکن بد قسمتی سے اس میں اسلام آباد کے حکمران مکمل نا کام رہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ بی این پی (عوامی) سمجھتی ہے کہ ملک کی آئین اور قانون پر عمل کرتے ہوئے چھوٹے صوبوں کے ساتھ ظلم اور جبر استحصیالی نظام کے رجحان کو ختم کر کے حق اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائے جو قدرتی وسائل چھوٹے صوبوں کے پاس ہے اُن کی لوٹ کھسوٹ نو آبادیاتی طرز حکمرانی جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کی سوچ کو ختم اوراٹھاروں ترمیم پر عمل در آمد کرتے ہوئے جن اکائیوں کے پاس جو قدرتی دولت اور وسائل ہیں یہ اُن مظلوم قوموں پسماندہ صوبوں پر خرچ کیے جائے احساس محرومیوں کو دور کرنے کاواحد راستہ عدل اور انصاف کے تقاضے پورے کر کے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔
اجلاس کے شرکا نے کہا کہ اس سلسلے میں بی این پی (عوامی) سمجھتی ہے کہ حالیہ مردم شماری میں جن اضلاع کی آبادی بڑھ گئی ہے وہ کم ہو یا زیادہ بلوچستان کی پسماندگی احساس محرومیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے قومی اور صوبائی سیٹوں کو بڑھایا جائے بالخوص گوادر کی بین الاقوامی اہمیت،مثبت زہن کے ساتھ فیصلہ کرتے ہوئے الگ سے ایک قومی اور صوبائی سیٹ گوادر کو دی جائے جیسے اسلام آباد اور فاٹا کو مخصوص سیٹیں دی گئی ہیں۔
ہم دلیل کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ گوادر کے نام پر اگر بین الاقوامی دنیا چالیس بلین ڈالر کا اینوسٹیمنٹ کر سکتا ہے توآیا اسلام آباد کے حکمران گوادر کو ایک قومی اور ایک صوبائی سیٹ نہیں دے سکتے ہیں
سیٹ کا مطالبہ ہم اس لیے جائز سمجھتے ہیں کہ گوادر کے پسماندہ عوام کی نمائندگی صوبائی قومی اسمبلی سیٹ میں موجودگی ضروری ہے تا کہ وہ ایوان بالا میں اپنی آئینی اور قانونی حقوق کا جنگ مثبت انداز میں لڑ سکے اس سلسلے میں بی این پی (عوامی) کا قومی کونسل سیشن جو بمورخہ 22,21,20اکتوبر کو بمقام ضلع پنجگور میں منعقد ہوگا۔
یہ کونسل سیشن بلوچستان کی تاریخ میں ایک نیا باب کا اضافہ کرتے ہوئے ملکی و بین الاقوامی و علاقہ حالات و واقعات کے تناظر میں جامعہ دور رس شعوری،پالیسیوں کا اعلان کرے گی اس سلسلے میں تمام زونوں کو ہدایت کی جاتی ہیں کہ اپنے ضلع میں بھرپور عظیم الشان تیاریاں زور و شور کے ساتھ شروع کر یں ۔
اپنے اپنے ڈسٹرکٹ کونسلوں کا اجلاس بلا کر با شعور فکری سیاسی کونسلروں کا چناؤں کریں اس کے ساتھ ہی اپنے علاقوں میں کونسل سیشن کی تیاری کے سلسلے میں موٹر سائیکل،ریلیاں،فلیگ شو،سیمینار،ورکشاپ،بینرز،پینافلیکس،اپنے ڈسٹرکٹ تحصیل،اور یونین کونسل میں آویزہ کریں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے پر آشوب حالات میں بی این پی (عوامی) کا عظیم الشان قومی کونسل سیشن جدید فکری شعوری ایک نئے ولوے کے ساتھ20,21,22اکتوبر کو پنجگور میں منعقد ہوگا۔