|

وقتِ اشاعت :   August 22 – 2017

گوادر کی آبادی ماہی گیروں کی بستی سے ما نوس تھی اب یہ شہر بین الاقوامی اہمیت حاصل کر چکا ہے جس کی وجہ یہاں پر قائم گہر ے بندرگاہ کا قیام اور سی پیک جیسی غیر معمولی منصوبے کا کلیدی درجہ پا نا ہے۔

گوادر بندرگاہ پر اس وقت انفراسٹرکچر کا کام ، صنعتی زون اور دیگر منصوبوں کی تکمیل تیز ی سے جاری ہے جبکہ گوادر بندرگاہ کو کوسٹل ہائی وے سے منسلک کر نے کے لےئے دیمی زر ایکسپر یس وے کے منصوبے پر بھی رواں سال کام شروع ہو نے کا امکان ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر بھی شروع کی جائے گی۔ 

گوادر میں جی ڈی اے کے ماسٹر پلان کی اپ گر یڈ یشن اور گوادر کو سمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے کے پروگرام پر عمل درآ مد کے لےئے اقدامات کاآ غاز کردیا گیا ہے اس حوالے سے چین سے تعلق رکھنے والا ایک کنسلٹنٹ گرو پ بھی گوادرپہنچ چکا ہے۔مذکورہ گر و پ نے بلد یاتی نمائندوں اور سر کاری افسران کے ساتھ گفت و شنید بھی کی ہے ۔

یا د رہے کہ گوادر کا ماسٹر پلان جی ڈی اے نے 2004میں ترتیب دیا تھا جس کے تحت جی ڈی اے نے شہر سے با ہر چند شا ہرائیں بھی تعمیر کر رکھی ہیں اور دیگر منصوبے بھی شامل ہیں لیکن گوادر شہر جسے پرا نی آبادی کا نام دیا گیا ہے وہاں پر جی ڈی اے اپنے قیام سے لیکر تاحال کوئی قابل ذکر منصوبہ شروع نہ کرسکا مگر آ ج سے تقر یباً تین سال قبل سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کے دور میں شہر میں 60کروڑ روپے کی لا گت سے سیو ریج لائن کا منصوبہ شروع کیا گیا جس پر کام جاری ہے جبکہ 180ملین روپے کی لاگت سے سید ظہور شاہ ہاشمی ایو نیو ( اےئر پورٹ روڑ ) جو جا وید کمپلیکس تا ملا فاضل چوک تک جائے گی کی بھی منظوری شامل تھی مگر نا گز یر وجوہات کی بناء پر اس روڑ پر کام التواء کا شکا رہے ۔

روڑ پر کام نہ ہونے کی وجہ سے اب یہ روٹ کھنڈر بن چکی ہے جس سے شہر ی نالاں ہیں ۔ جی ڈی اے کی ماسٹر پلان کی اپ گر یڈ یشن اور شہر کو سمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے کا پروگرام سامنے آنے پر یہاں کی مقامی آبادی کوکہیں دور منتقل کرنے کے خدشات نے گھیرا ہوا ہے جب جی ڈی اے نے اپنا ماسٹر پلان مر تب کیا تھا تو اس قسم کی کنسلٹنٹی دیکھنے میں نہیں آئی تھی اور اس وقت گوادر کی پرانی آ بادی کو کسی اور جگہ منتقل کر نے کی باز گشت بھی سامنے آئی تھی مگر بعد میں مقامی آ بادی کے منتقل ہو نے کا معاملہ سر اٹھانے لگا ۔

گوادر شہر کے ماسٹر پلان کی اپ گر یڈ یشن اور سمارٹ سٹی کے منصوبے پر عمل درآمد کے لےئے چائنا کی کنسلٹنٹ گرو پ کی یہاں آمد کے بعداب پر انی آبادی کے مستقبل کے بارے میں ترجیحات کیا ہونگی اس کا تعین آنے والوں وقتوں میں یقیناًہو جائے گا لیکن اس کو لیکر مقامی آبادی کے مختلف طبقات با لخصوص ماہی گیر وں کو اپنے بنیادی اور سماجی حقوق کے تحفظ کا فکر دامن گیر ہو گیا ہے ۔ 

گوادر کی80فیصد آبادی ماہی گیروں پر مشتمل ہے جس وقت یہاں کو ئی سر گر می نہیں پائی جاتی تھی ماہی گیر ہی اس شہر کی اصل پہچان ہوا کر تے تھے اور انہی کے دم سے شہر میں ہر قسم کی سر گر میاں مہمیز پکٹر تی تھی تھیں مگر وقت کے بے رحم دھا رے میں آنے والی تبد یلیوں نے ماہی گیروں کو اپنی وجود کے بارے میں فکر مند بنا دیا ہے ۔ 

جی ڈی اے کے ماسٹر پلان پر ا پ گر یڈ یشن اور سمارٹ سٹی کے منصوبے پر عمل درآمد پروگرام سامنے آ نے پر یہاں کی سیاسی اور سماجی تنظیموں کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں اب چونکہ یہاں کی سیاسی قیادت کو کنسلٹنٹی کے لےئے طلب کیا گیا ہے جو اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ اس منصوبے پر اپنا بھر پورکردار ادا کریں محض شہر کے مختلف چوک پر د ھواں دھار تقا ریر اور پر یس کی زینت بنے رہنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جب گوادر کی قیادت اور سو ل سا ئٹی کو حقائق اور اعداد و شمار سے آ گاہی ہوگی تو وہ مقامی آبادی کی صحیح طو ر پر رہنمائی کر سکتے ہیں ۔

گوادر سے منتخب ہو نے والے پا رلیمانی ممبران جس میں ایم این اے اور ایم پی اے شامل ہیں ان کی بھی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ وہ جی ڈی اے کی گورننگ باڈی کاحصہ ہیں گورننگ باڈی جی ڈی اے کا کلیدی ادارہ ہے جہاں سے منصوبے ڈیزائن ہوتے ہیں اور پھر عمل درآمد ہوتا ہے اگر ایم این اے اور ایم پی اے اپنی سفارشات پر ادارہ ہذا کو قائل کریں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ مقامی آبادی کو فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ 

البتہ یہ بھی خوش آئند امر ہے کہ چائنا کی کنسلٹنٹ گرو پ نے آبادی کے مختلف طبقات سے کنسلٹنٹی کو اپنا تر جیح بنا یا ہے جو اچھی پیش رفت ہے اس سے یہاں کے عوامی نمائندوں کو مقامی آبادی کے مشکلات کو پیش کر نے میں زیادہ آسانی پید ا ہوگئی ہے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہاں کے بلد یاتی نمائندوں نے چائنا کی کنسلٹنٹ گروپ اور جی ڈی اے کے ماسٹر پلان کی اپ گر یڈیشن سمیت سمارٹ سٹی منصوبے کے متعلق ذمہ داروں سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے اپنی طرف سے ترمیمی ڈرافٹ بھی پیش کیا ہے جس میں مقامی آبادی کے روایتی ذریعہ معاش کے تحفظ سمیت مقامی آبادی کے سماجی اور بنیادی حقوق بر قرار رکھنے کی تجا ویز رکھی گئی ہیں ۔


گوادر کی مقامی آبادی بالخصو ص ماہی گیر طبقہ اس شہر کی پہچان ہیں ان کے خد شات کا ازالہ ضروری ہے کیونکہ سمندر میں ہر جگہ شکار گاہیں زرخیز نہیں ہوا کر تیں بلکہ مخصوص پا نیوں میں شکار گائیں پائی جاتی ہیں اگر ماہی گیروں کے روایتی ذریعہ معاش کو نظر انداز کر کے ان کو کسی اور جگہ دھکیل دیا گیا تو ان کے لےئے روزگار کاحصول مشکل بن جائے گا۔ 

اگر کنسلٹنٹ گرو پ براہ راست مقامی آبادی اور ماہی گیروں کو اپنے کنسلٹنٹی پرو گرام کا حصہ بنائے تو یہ مز ید موثر ہوسکتا ہے۔ ممکن ہو تو عوامی سماعت کا بھی اہتمام کیا جائے تاکہ کسی قسم کا تنا زعہ جنم نہ لے سکے ۔