کر یمین۔۔ کا نگو ہیمو ریجیک فیو رایک جان لیوا وا ئیر ل بیماری ہے۔ اس بیماری کی وجہ ایک وا ئر س Nairovirusہے۔ جو کہ مال مو یشیوں(بیل ، گا ئے ، دنبے ،بکر ے وغیر ہ)اور جنگلی جا نو روں (ہر ن ، چوہے بارہ سنگاہ ،خرگوش، کو نج وغیر ہ)کے خون میں پا یا جاتا ہے۔
ان جانو روں میں اس بیماری کے کیا اثرات ہو تے ہیں ابھی تک اس کے بارے میں حتمی را ئے قا ئم نہیں ہو ئی۔ مگر جب یہ وا ئر س انسا ن کو منتقل ہو تا ہے تو بر وقت تشخیص اور علاج نہ کر وانے سے یہ جان لیوا ثابت ہو تا ہے بر وقت علاج نہ کروانے کے باعث اس بیماری میں مبتلا شخص انتہائی کم عرصے میں (ایک سے دو ہفتے )کے دوران مو ت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔
1100ء میں ایک ڈا کٹر نے پہلی بار اس بیماری کے بارے میں اتنی تشخیص کی کہ یہ بیماری جانوروں سے چیچڑکے ذریعے یا ان کے خون سے انسا نوں میں منتقل ہو تی ہے۔1944ء میں کر یمیا(سابق سویت یو نین اور مو جودہ رشین فیڈریشن ) میں اس بیماری کی وجہ بننے وا لے وائر س کی تشخیص ہو ئی اور اس بیماری کو کر یمین ہیمو ریجیک فیو ر کا نام دیا گیااور 1956ء میں افریقہ کے ملک کانگو میں بھی اس وائر س کی تشخیص ہو ئی ، اور وہاں اس بیما ری کو کا نگو ہیمو ریجیک فیو ر کا نام دیا گیا۔
بعد میں ہو نے والی تحقیق سے یہ بات سا منے آ ئی کہ کر یمین ہیمو ریجیک فیو راور کا نگو ہیمو ریجیک فیو رکو پھیلا نے والا وا ئر س Nairovirusہے۔ اور یو ں 1969میں اس بیماری کا نام کر یمین۔۔ کا نگو ہیمو ریجیک فیو ررکھ دیا گیا۔
اس بیماری کے ذریعے سے بننے والا وائر س Nairovirusیو رپ، ایشیااور افریقہ سمیت 30سے ز ائد ممالک میں پا یا جاتا ہے۔ کا نگو بیماری کاوا ئر س ما ل مو یشی اور پر ندوں کے خون میں پا یا جاتا ہے یہ وائر س ایک جانو ر سے دوسرے جانور اور جانوروں سے انسانو ں کو چیچڑ Hyalomma کے ذریعے منتقل ہو تا ہے۔
اس بیماری کے پھیلنے میں مو سم ، انسان کے اردگرد کا ماحول اور انسانی رہن سہن کا بڑا کردار ہے ، گرم اور خشک مو سم ، صفائی کا فقدان اور مال مو یشیوں کے سا تھ انسانوں کا میل جول ، بارشوں کا کم ہو نا ان تمام عوامل کی بدولت چیچڑ (Hyalomma) اس بیماری کو پھیلا نے میں ز یادہ فعال ہو جاتا ہے۔ کیو نکہ یہ چیچڑ مال مو یشی کے جسم سے چمٹ کر خون چوستا ہے اور اگر جانو ر کے خون میں کانگو وائر س ہو تو یہ وائر س چیچڑ کو منتقل ہو جاتا ہے اور اس چیچڑ کے ذریعے یہ وائر س ایک جانو ر سے دوسرے جانو ر اور جانور سے انسا ن کو منتقل ہو جاتا ہے۔
اس بیماری کا شکار اکثر وہ لو گ ہو تے ہیں جو مال مو یشی کی دیکھ بھا ل اور کا روبار سے منسلک ہو تی ہیں مثلا چرواہا ، تاجر (جو کے منڈیوں میں جانوروں کی خریدو فروخت کر تا ہے )ڈرا ئیو ر حضرات (جو مال مویشی کی تر سیل کر تے ہیں )قصاب کھا لو ں کی صفا ئی کر نے والے ، کھا لو ں کو بینے والے ، محکمہ امو ر حیوانات کے ملاز مین اور گوالے وغیر ہ کو اس بیماری کے لگنے کا ز یادہ خطر ہ ہو تا ہے۔
اس کے علا وہ محکمہ صحت کے ملازمین (سرجن، ڈا کٹر ز اور نرسز وغیرہ)کو بھی کا نگو کا مر ض لگنے کا خطرہ ہو تا ہے کا نگو وا ئر س مر یض کے خون ، سے الٹی ، پا خانہ ، پیشاب ، پسینے کے ذریعے پھیلنے کا خطر ہ ہو تا ہے۔ کا نگو کے مر ض سے کئی ڈا کٹر ، سرجن اور نر سز سمیت دیگر اسٹاف متاثرہو ئے ہیں اور کئی کی اموات بھی ہو ئی ہے۔ اس بیماری کی خا ص بات یہ ہے کہ یہ اب تک دنیا میں کہیں بھی اس بیماری کا علا ج اور ویکسین دریافت نہیں ہو ئی۔
علا مات :۔
اس بیماری کی ابتدا ئی علا مات ، تیز بخار ، سردرد ، سرکا چکرا نا ، بدن درد ، بھو ک کا لگنا ، جو ڑوں میں درد ، پیٹ میں درد، الٹی دست کا آناہے اور اگر بر وقت تشخیص یا علا ج شروع نہ ہو تو خون میں سفید خلیے Pletletsکی کمی ہو جاتی ہے اور خون انتہا ئی پتلا ہو جاتا ہے یعنی خون کے جمنے کے خا صیت کم ہو جاتی ہے۔
اور کا نگو مر ض کی ابتدائی علا مات 4 سے 5دن کے بعد مر یض کے ناک ، کان ، مسوڑوں اور معدے سے خون جاری ہو جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مر یض کا جگر اور گردے کا م کر نا چھو ڑ دیتے ہیں۔ خون کی انتہا ئی کمی ، دماغ میں شریانوں کے پھٹ جانے سے یا ہارٹ اٹیک سے انسان کی مو ت ہو جاتی ہے۔
لہٰذا جیسے ہی مر ض میں ابتدائی علا مات (تیز بخار ، سردرد وغیر ہ) ظا ہر ہوں علاقے کے ڈاکٹر سے رجو ع کر نا چا ہئے۔ تا کہ ابتدائی ضروری ٹیسٹ اور مر یض کا علا ج بر وقت ہو سکے۔
تشخیص:۔
کا نگو مر ض کے وا ئر س کی تشخیص بذ ریعہ پی سی آ ر Reacrion Chain Polymiresسے کی جاتی ہے جو تمام لیبارٹر یوں میں نہیں ہو تا اس کے لئے BSL۔4لیب کی ضرورت ہو تی ہے۔
علاج :۔
بد قسمتی سے جب اس بیماری کی وجہ بننے والے وا ئر س کی تشخیص ہو تی ہے تب تک اس بیماری کا دنیا میں کئی بھی علا ج یا ویکسین دریافت نہیں ہو ئی ہے۔اس لئے ابھی تک اس بیماری کا علا ج بیماری کی علا مات کے مطا بق کیا جاتا ہے۔
احتیاطی تدابیر :۔
کانگو مر ض کا واحد علا ج احتیاطی تدا بیر ہیں جن کو اپنا تے ہو ئے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
1)چو نکہ یہ کا نگو بیماری چیچڑ کی وجہ سے پھیلتی ہے لہٰذا چیچڑ سے بچنا اس بیماری کا وا حد علا ج ہے۔ چونکہ چیچڑ کو اپنی نشوونما کے لئے خون کی ضرورت ہو تی ہے ، لہٰذا اپنی یہ ضرورت مو یشی کے جسم سے یا انسان کے بدن سے چمٹ کر پورا کر تا ہے ، دستانے پہن کر چیچڑ کو مویشی کے جسم یا انسان کے جسم سے الگ کیا جاتا ہے جسے فوراً آ گ میں جلا دینا چا ہئے۔چیچڑ کو ہا تھ سے کبھی نہ مسلیں ، چونکہ وا ئر س خون میں مو جود ہو تا ہے لہٰذا چیچڑ کو ننگے ہا تھ سے مسلنے سے کا نگو بیماری کے لگنے کا خطرہ بڑ جاتا ہے۔
2)ما ل مو یشی کی منڈیو ں میں احتیاطی تدابیرکو اپنا تے ہو ئے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔مثلاً دستانوں کا استعمال ، شلوار کے پا ئنچوں کو جرابوں میں ڈا لناتا کہ چیچڑ سے بچا جا سکے۔
3)ما ل مو یشی کو بھی ذبح کر تے وقت ہا تھو ں پر دستانوں کا استعمال لا ز می ہے جانو ر کو ذبح کر نے کے فوراًبعد جانور کی کھا ل نہیں اتا رنی چا ہئے بلکہ 30۔40منٹ تک انتظا ر کر چا ہئے ، تا کہ جانور کے بدن سے تمام خون نکل جا ئے۔
4)جہاں جانور کا خون گرے وہاں بلیچ ملے پا نی سے خون کی صفائی کر نی چا ہئے۔ بلیچ آ سانی سے باز ار میں مل جاتا ہے۔
5)اس کے علا وہ محکمہ امو ر حیوانات ے بھی را بطہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ مال مو یشی کی منڈیو ں میں اسپرے اور ویکیسین وغیرہ کر یں۔
6)گھراور ہسپتا ل میں کا نگو کے مریض کی دیکھ بھا ل کر تے وقت بھی انتہا ئی احتیاطی تدابیر کر نی چا ہئے ، کیو نکہ کانگو وائر س مریض کی رطو بت (خون ، قے، پا خانے یا پیشاب)میں مو جود ہو تا ہے لہٰذا مریض کی صفائی کر تے وقت دستانے اور ماسک پہننا ضروری ہے۔
7)ہسپتال میں نر س مریضوں کو ڈرپ یا انجکشن لگاتے وقت بھی دستانے ، ماسک اور مخصوص یو نیفار م کاا ستعمال کر یں۔
8) اگر کسی کو چیچڑ نے کا ٹا ہو یا جانور کو ذبح کر تے وقت ہا تھ یا پاؤ ں پر زخم لگ جا ئے یا بیمار کی تیمارداری کر تے وقت بیمار کا خون وغیر ہ ہاتھ کو یا بدن کو لگ جائے تو فوراً ہسپتال میں ڈا کٹر سے رجوع کر نا چا ہئے تا کہ بر وقت لیبارٹری ٹیسٹ اور علا ج شروع ہو سکے۔کیو نکہ ابتدا ئی دنوں میں اس بیماری کا علا ج ممکن ہے اور علا ج میں تاخیر سے ز ندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
9)اس بیماری کو ختم کر نے میں محکمہ امو ر حیوا نات کا سب سے بڑا فریضہ بنتا ہے کہ وہ بروقت اسپرے اور ویکسین کر یں۔
10)جانو روں کے خو ن کو صاف کر نے کے لئے بلیچ کا سلوشن بنا نے کا طریقہ
20لیٹر پا نی کی بالٹی میں 2سو گرام بلیچ اچھی طرح حل کریں اور جہاں زمین پر خون ہو وہاں30منٹ تک بلیچ ملے پا نی کو ڈا ل کر چھو ڑ دیں اور بعد میں ڈیٹو ل ملے پا نی سے اس جگہ کی صفا ئی کر دیں اور جس جھاڑو سے صفائی کی ہے اسے بھی جلا دیں۔
نو ٹ :۔
عید الضحی کے دنو ں میں کا نگو مرض کاخطرہ بڑ جاتاہے اگر کسی کو اوپر لکھی گئی علا مات (تیز بخار ، سر درد، سر کا چکر آ نا ، بدن درد کمزوری وغیر ہ)ہوں۔تو ان بیماروں کو قریبی ہسپتا ل یا ڈا کٹر سے رجوع کر یں تا کہ خون کے ابتدا ئی ٹیسٹ CBC,L,FT.Surea.S.Creatioanبر وقت ہو سکیں اور بر وقت علا ج شروع ہو سکے اس سلسلے میں کا نگو وائر اس سے لگنے والی بیماری کے علا ج معا لجے کے لئے فا طمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتا ل کو ئٹہ میں کا نگو آ ئسیولشن وارڈ ہے۔
جہاں ڈا کٹرز اور دیگر تجربہ کار عملہ 24گھنٹے کانگو کے علا ج کے لئے مو جود ہو تے ہیں اور ہسپتال میں اس مرض میں مبتلا شخص کے لئے ابتدائی طبی امداد اور علا ج کی تمام سہو لیات مو جود ہیں۔اگر کسی بھی شخص میں مذکور ہ بالا علا مات میں سے کو ئی بھی پا ئی جاتی ہے تو اسے فوری طور پر فا طمہ جناح جنرل اینڈ چیسٹ ہسپتا ل پہنچا یا جا ئے تا کہ مر یض کا بروقت علا ج ہو سکے۔
کر یمین۔۔ کا نگو ہیمو ریجیک فیو ر (کانگو کی بیماری ) ایک جان لیوابیماری ہے
وقتِ اشاعت : September 6 – 2017