کوئٹہ : من مانی خبروں کی اشاعت کے لئے بلوچستان کے اخبارات پر دباؤ ڈالنے والے عناصر کے خلاف احتجاج کا اعلان۔ اس امر کا اعلان انور ساجدی کے زیر صدارت سی پی این ای بلوچستان کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں اخبارات اور مدیران کو درپیش مسائل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس امر پر افسوس کا اظہارکیا گیا کہ بلوچستان حکومت میں پریس کے ساتھ سرد مہری پرمبنی تعلقات بدستور قائم ہیں اور حکومت کی جانب سے پریس کے مسائل حل کرنے کی جانب کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔
اس صورتحال کے تناظر میں رضاء الرحمن اور کامران ممتاز پر مشتمل دورکنی کمیٹی قائم کی گئی جو کہ حکام بالا سے رابطہ قائم کرے گی تاکہ سی پی این ای کی اعلیٰ قیادت اور صوبائی حکومت کے درمیان مؤثر رابطہ بحال کیا جاسکے۔
اجلاس میں صوبہ بلوچستان آزادی صحافت کو درپیش صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس موقف کا اعادہ کیا گیا جو سیاسی جماعتیں تنظیمیں اور گروہ، صبرا من مانی خبروں کی اشاعت کے لئے اخبارات پر دباؤ ڈالتے ہیں اُن کا یہ دباؤ سختی کے ساتھ مسترد کیا جاتا ہے اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ ایسے عناصر کا ابتدائی طور پر دو ہفتے کیلئے بائیکاٹ کیا جائیگا بعد ازاں توسیع بھی کی جائے گی ۔
اجلاس میں نئے ممبر شپ کی درخواستوں پر بھی غورکیا گیا اور متعلقہ درخواستیں مرکزی سیکرٹریٹ بجھوانے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین عارف بلوچ( آزادی) صدیق بلوچ (بلوچستان ایکسپریس) حاجی خلیل الرحمان (جنگ) رضاء الرحمان (سنچری ایکسپریس)کامران ممتاز (مشرق) انور ناصر (بلوچستان نیوز) منیر احمد بلوچ (نوائے وطن) ڈاکٹر آصف ملک (تجارت) کامران جاوید (اعتماد)نعیم صادق (گوادر ٹائمز) اور محمد مرتضیٰ (عصرِ نو)نے شرکت کی۔
بلوچستان کے اخبارات پر دباؤ ڈالنے والے عناصر کے خلاف احتجاج کا اعلان
وقتِ اشاعت : September 7 – 2017