|

وقتِ اشاعت :   September 10 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مولانا علی ابو تراب اور ان کے بیٹے سمیت دیگر افراد کے اغواء کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہیں سیاسی قائدین کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھائے جائے 12 ستمبر کو کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہو گی اگر پھر بھی مغویوں کی بازیابی کے لئے اقداما ت نہیں اٹھائے گئے تو آئندہ لا ئحہ عمل طے کر کے سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے ۔

ان خیالات کا اظہار سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں عصمت اللہ سالم، سابق نگران وزیراعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی، سینیٹر حافظ حمد اللہ، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہا شمی، جمعیت نظریاتی کے صوبائی امیر مولانا عبدالقادر لونی، علامہ علی موسوی ، مولانا ابو علی تراب، ملک مجید خان کاکڑ، اللہ داد ترین سمیت دیگر قائدین نے جامعہ سلفیہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ مولانا علی محمد ابوتراب کا دن دیہاڑے اغوا شہر کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان ہے ۔جماعت اہل حدیث کی جانب سے منگل 12 ستمبر کو مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کریگی صوبائی حکومت علی محمد ابو تراب کی بازیابی کو فی الفور یقینی بنائے صوبائی وزیر داخلہ کی یقین دہانی کے باوجود بھی اب تک کچھ نہیں ہو سکا ۔

موجودہ حکومت امن و امان قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے دہشت گردی اغوا برائے تاوان بم دھماکے ٹارگٹ کلنگ سمیت کسی کو کنٹرول نہیں کیا گیا صوبائی حکومت کو فی الفور مستعفی ہوجانا چاہیے مولانا علی محمد ابو تراب کی بازیابی کی فوری یقینی بنایا جائے آئے روز معزز شخصیات کا اغوا ہوجانا لمحہ فکریہ ہے مرکزی انجمن تاجران 12 ستمبر کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔

انہو ں نے کہا ہے کہ افسوس اس بات پر ہے کہ حکومت ایک طرف دعوے کر تے ہیں کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں امن وامان کی صورتحال کو بحال کیا ہے مگر افسوس کے کوئٹہ ہی میں حالات ایسے ہیں کہ کبھی ارباب ظاہر کو اغوا ء کیا جاتا ہے تو کبھی سیکرٹری ہائیر ایجو کیشن اور اب مولانا علی ابو تراب کوا غواء کیا ہے ۔

اس پر ہم کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے اگر حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے تو اخلاقاً مستعفی ہونا چا ہئے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سیاسی قائدین کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھائے جائے 12 ستمبر کو کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہو گی اگر پھر بھی مغویوں کی بازیابی کے لئے اقداما ت نہیں اٹھائے گئے تو آئندہ لا ئحہ عمل طے کر کے سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔