کوئٹہ : بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے سینیٹ کے اجلاس میں کیشنگی کے مقام پر سلطان چڑھائی المعروف خونی چڑھائی کے مسئلے کو اُٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع نوشکی کے یونین کونسل کیشنگی میں موجود سلطان چڑھائی انتہائی خطرناک ہے جہاں سے روزانہ کے بنیاد پر ہزاروں چھوٹی اور بڑی مسافر اور مال بردار گاڑیاں گزرتے ہوئے اسلام آباد، سندھ ،پنجاب اور خیبر پختونخواہ جاتے ہیں کیونکہ یہ آر سی ڈی شاہراہ کا ایک حصہ ہے۔
سیندک ، تفتان اور ایران سے روزانہ آنے والی کئی سو گاڑیاں قیمتی پتھر، مسافر اور دیگر سامان پاکستان کے دوسرے حصے میں لے جاتے ہیں۔ پچھلے کئی سالوں میں اس خطرناک چڑھائی پر ہزاروں کے حساب سے حادثات پیش آئیں ہیں اور کئی سو افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں ۔
ٹرانسپورٹرطبقے کو اب تک گاڑیوں کے الٹنے اور سامان ضائع ہونے سے اربوں کا نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ بڑی گاڑیوں کو کھینچنے کے لیے اس ایریا میں کئی ٹرک موجود ہیں جواکثر ٹریفک کو بند کرنے کا سبب بنتے ہیں اور گاڑی مالکان سے ٹو چین کے لیے اچھی خاصی رقم بھی بٹورتے ہیں۔
روزانہ کے بنیادوں پر بڑی گاڑیوں کے اُلٹنے سے راستہ بند ہوجاتا ہے اور چڑھائی کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں اور مسافروں کو کئی گھنٹے تک انتظار کرنا پڑتا ہیں ،آس پاس موبائل نیٹ ورک اور آبادی نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو سخت تکالیف اُٹھانے پڑتے ہیں کیونکہ اس ایریا میں نہ پینے کا پانی میسر ہے نہ انتظار کرنے کے لیے کوئی سایہ ۔ حالانکہ22 سال سے اس چڑھائی کا کام ٹینڈر ہوا ہے مگر تاحال اس کی کٹائی نہیں کی گئی۔ جسکی وجہ سے ہزاروں لوگ تکلیف میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتارٹی اس خطرناک چڑھائی کی فوری طور پر کٹائی کو یقین بنائیں یا پھر اسے ٹنل بنایا جائے تاکہ یہاں سے گزرنے والے مسافروں کو سہولت میسر ہوسکے۔ اس حوالے سے بہت جلد اہم پیش رفت ہونے والی ہے اور نیشنل ہائی وے اتارٹی چڑھائی کے کام کا آغاز کرنے کے لیے حکمت وعملی ترتیب دے گی۔
ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے سلطان چڑھائی کا مسئلہ ایوان بالا میں اٹھا لیا
وقتِ اشاعت : September 18 – 2017