کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور استحقاق کمیٹی کے چیئرمین انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مجید خان اچکزئی کی رات کی گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے ۔
وہ نہ اشتہاری تھا اور نہ ہی مفرور تھا مجید خان کو دن میں گرفتار کیا جاتا تو پھر مسئلہ نہیں ہوتا رات کے اندھیرے میں ایک ایم پی اے کی گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے روایت کی پاسداری نہیں کی گرفتاری کا طریقہ کار ٹھیک نہیں تھا کیس عدالت میں ہے جبکہ مجید خان اچکزئی نے گوادر میں 31 ہزار زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا کسی کیساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں تاہم میں اپنی بات پر قائم ہوں اور ریونیو کے ریکارڈ سے مطمئن نہیں ہوں ۔
استحقاق کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز انجینئرزمرک خان اچکزئی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجیدخان اچکزئی صوبائی مشیر سرداررضاخان بڑیچ ‘ رکن صوبائی اسمبلی سپوزمئی بی بی ‘ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی ‘ سینئر ایم بی آر اقبال احمد کھوسہ ‘ آفتاب احمد ‘ سی سی پی او کوئٹہ ‘ عبدالرزاق چیمہ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
سینئر ایم بی آر نے گوادر الاٹمنٹ سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ اور ریونیو نے محکمہ جنگلات کی درخواست پر جولائی 1993ء میں گوادر کے موضع انکاڑہ جنوبی میں الاٹ کی تھی اور محکمہ جنگلات نے اس پر درخت لگا دیئے اور ساتھ ہی ساتھ ڈیپ سی پورٹ نے بھی حدود کی تعین کے لئے مختلف فاصلوں پر کھمبے لگا دیئے ۔
اس الاٹمنٹ کیخلاف میر خدائیداد نے عدالت قاضی میں ایک دیوانی دعویٰ دائر کر دیا جو کہ ان کے حق میں فیصلہ ہوا جس میں بورڈ آف ریونیو کی آرڈر الاٹمنٹ بحق محکمہ جنگلات منسوخ کردیاگیا ۔
استحقاق کمیٹی کے چیئرمین انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ کے بعد میرے دور حکومت میں 31 ہزار ایکڑ زمین سے متعلق الاٹمنٹ نہیں ہوئی اور نہ ہی اس میں میرا ہاتھ ہے اور نہ ہی 31 سو ایکڑ میرے دورحکومت میں ہوئی ہے ۔
پبلکس اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے کہا کہ میں جیل میں ہوں اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ یہاں ہے لیٹر لکھ دیا گیا تاہم اس کا جواب ہمیں موصول نہیں ہوا ڈاکٹر مالک بلوچ ایک پارٹی کے سربراہ ہیں اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں بلوچستان میں سرکاری زمینیں نہیں بلکہ پشتون و بلوچ اقوام کی زمینیں ہیں میرا اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں صوبہ کے مفادات کی بات ہو رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں ریونیو کے ریکارڈ سے مطمئن نہیں ہوں اور اپنی بات پر قائم ہوں بعد میں انجینئرزمرک خان اچکزئی کی صدارت میں مجید خان اچکزئی کی استحقاق سے متعلق بات ہوئی ۔
انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ مجید خان اچکزئی نے پولیس کے رویہ کے خلاف اسمبلی میں استحقاق جمع کیا اور ایوان سے منظور ہوا اور کہا کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں اور رات کے اندھیرے میں مجید خان اچکزئی کے گھر پر چھاپہ مارنا روایت کے برخلاف ہے ۔
سی سی پی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ جس طرح معزز ممبر نے استحقاق میں کچھ باتیں کی ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے 20 جون کو جو واقعہ ہوا پہلے مرحلے میں ایف آئی آر نامعلوم افراد کیخلاف درج ہوئی جب بعد میں تحقیقات ہوئی تو گاڑی ان کی تھی اور ایف آئی آر بھی ان کیخلاف درج کی گئی اور کہا کہ جب ہم سے بات کی گئی تو ہم نے کہا کہ یہ حادثہ کا کیس ہے کہ خاندان سے رابطہ کیا جائے ہم نے قانون کے تحت کام کرنا ہے ۔
ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے کہا کہ میری کوئی ذاتی دشمنی کسی کیساتھ نہیں تھی نہ حکومت کی طرف سے ہمیں کوئی ہدایت ملی کہ مجید خان اچکزئی کو گرفتار کریں زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں ایک ایم پی اے کی گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے روایت کی پاسداری نہیں کی گرفتاری کا طریقہ کار ٹھیک نہیں تھا کیس عدالت میں ہے ۔
مجید خان اچکزئی نے کہا کہ رات بھر پولیس میرے ساتھ دی ڈیڑھ بجے کے بعد جو ڈرامہ کیا گیا اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا کسی بھی افسر کو نوکری کرنے کے لئے اتنا مجبور نہیں ہونا چاہئے کہ وہ اپنی نوکری کی بجائے دوسروں کی خدمت کرے۔
بلوچستان اسمبلی استحقاق کمیٹی کا اجلاس،ڈاکٹر مالک اور مجید خان کے تحاریک پر غور
وقتِ اشاعت : September 22 – 2017