|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2017

کرا چی : عالمی اقتصادیات خصوصاً بحری جہاز رانی میں بین الاقوامی میری ٹائم صنعت کے کردار کواُجاگر کرنے کے لئے ہر سال میر ی ٹائم کے عالمی دن کا انعقاد کیاجاتا ہے۔

بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن نے اس سال اس دن کے لئے ’’ جہازوں، بندرگاہوں اور افراد کو منسلک کرنا‘‘ کے موضوع کا انتخاب کیا ہے۔

سال2017 کے میری ٹائم کے عالمی دن کے موضوع کا مقصد جہازوں ، بندر گاہوں اور افرادکے ما بین موجودہ تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے تا کہ لوگوں اور عالمی معیشتوں کو آپس میں ملانے والی بحری تجارت اور بحری نقل و حمل کو محفوظ، پُر امن اور مؤثر بنایا جا سکے ۔

یہ موضوع میری ٹائم اقوام پر جہاز رانی کی حفاظت اور بحری ماحول کو مزید تحفظ فراہم کرنے کے لئے ایک مربوط نقطہ نظر اور مطابقت پیدا کرنے پربھی زور دیتا ہے۔

پورٹ حکام اور جہاز رانی کی صنعت کے درمیان گہری شراکت داری کے ذریعے باہمی تعاون میں اضافہ بہترین طریقِ عمل کی تشکیل کے ذریعے بندرگاہوں کے طریقہ کار کو معیاری بنانے میں مدد گار ثابت ہو گا۔

اس حقیقت کے بر عکس کہ پاکستان کو قدرت نے طویل ساحلی پٹی اور بے پناہ آبی وسائل سے نوازا ہے ملکی سطح پر ان بیش بہا بحری وسائل کے بارے میں ادراک نہیں پایا جاتا۔پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالیت سے پاکستان کی سمندری سرگرمیوں میں بیش بہا اضافہ ہو گا۔ بندر گاہوں اور جہاز رانی کی صنعت کے مابین یہ تعاون قومی میری ٹائم سیکٹر کی مربوط ترقی کے لئے نہایت ہی اہم ثابت ہو گا۔

چنانچہ اوّلین ضرورت اس امر کی ہے کہ معیشت کے اس اہم پہلو کو تسلیم کیا جائے اور بالخصوص نوجوان نسل اور میری ٹائم انفراسٹرکچرکی استعداد کو بڑھانے کے لئے مناسب مواقع پیدا کئے جائیں تا کہ ملکی میری ٹائم وسائل سے دیرپا فوائد حاصل کئے جا سکیں۔

پاک بحریہ آنے والے وقتوں میں میری ٹائم سیکٹرکی ترقی کی ضرورت سے مکمل آگاہ ہے اور میری ٹائم آگہی جو کہ ایک بنیادی ضرورت ہے کے فروغ میں ہر اوّل دستے کا کردار ادا کر رہی ہے ۔

اس سلسلے میں میری ٹائم سیکٹر سے متعلقہ مختلف شعبوں میں تحقیق کے لئے تھنک ٹینک اور انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز اسلام آباد اور نیشنل سنٹر فار میری ٹائم پالیسی ریسرچ کراچی جیسے اداروں کے قیام سے میری ٹائم سے متعلقہ آگہی کے فروغ جیسے مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے۔

میں، میری ٹائم پر منحصر معیشت کی پائیدار ترقی اور بحری آگہی کے فروغ کے لئے تمام شراکت داروں سے ایک مضبوط اور مجموعی ردِّ عمل کی توقع رکھتا ہوں۔