|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی کارروائی میں ارکان کی دلچسپی کم ہوگئی۔غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافین ) کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے آخری سیشن میں صوبے کے قانون سازوں کی دلچسپی کم دیکھی گئی۔ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اسمبلی کی 24فیصد کارروائی کے دوران موجود رہے ۔

ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ خالی ہونے کے باعث 37فیصد کارروائی کی صدارت اسپیکر کی عدم موجودگی میں پینل آف چیئرمین کے رکن نے کی۔فافین نے 11ستمبرسے21ستمبر تک ہونیوالے بلوچستان اسمبلی کے44ویں سیشن سے متعلق بدھ کو اپنی مشاہداتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیشن کے دوران ارکان کی کم شرح حاضری کے ساتھ سات قراردادیں منظور کی گئیں۔ پانچ توجہ دلاؤ نوٹسز اور28پوائنٹ آف آرڈرز پر بات کی گئی۔ 

44ویں سیشن میں 5اجلاس ہوئے اور ہر اجلاس مقررہ وقت سے اوسطاً47منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا اور اوسطاً دو گھنٹے42منٹ جاری رہا۔ اسمبلی کی مجموعی کارروائی 13گھنٹوں اور32منٹ پر مشتمل رہی۔

فافین کے مبصرین نے ہر اجلاس کے آغاز اور اختتام پر قائد ایوان، قائد حزب اختلاف اور اسپیکر سمیت دیگر ارکان کی حاضری کو جانچا۔سیشن کے دوران اجلاس کے آغاز پر اوسطاً65میں سے20ممبر موجود تھے اس طرح حاضری کی شرح 31فیصد رہی جبکہ اجلاسوں کے اختتا می لمحات میں ارکان کی اوسطاً تعداد16 اور شرح25فیصد رہی۔

وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے تین اجلاسوں میں شرکت کی اور24فیصد کارروائی کے دوران اسمبلی میں موجود رہے ۔قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع نے چار اجلاسوں میں شرکت کی اوراسمبلی کی67فیصد کارروائی کے دوران موجود رہے۔ اسپیکر راحیلہ درانی بھی چار اجلاسوں میں شریک اور63فیصد کارروائی کا حصہ بنی۔ 

رپورٹ کے مطابق پینل آف چیئرمین کے ممبر نے 37فیصد کارروائی کے دوران اجلاس کی صدارت کی کیونکہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دسمبر2015ء سے خالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ، عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈرز نے چار اجلاسوں میں شرکت کی جبکہ پشتونخوامیپ اور ن لیگ کے پارلیمانی لیڈرز تین اجلاسوں میں شریک ہوئے۔

مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈ رسید محمد رضا دو اجلاسوں میں جبکہ مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر جعفر مندوخیل سرف ایک اجلاس میں شریک ہوئے۔بی این پی کے پارلیمانی لیڈرسرداراختر مینگل نے اس سیشن کے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔