|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2017

کوئٹہ کی مقامی انتظامیہ نے نواب زادہ گزین مری کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق گزین مری کو تھری ایم پی او کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے۔

بلوچستان کے قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری کے صاحبزادے گزین مری کو سخت سیکیورٹی میں ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

قبل ازیں سبی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گزین مری کو 2004 میں دائر قتل کے مقدمے میں ضمانت دی تھی۔

نوابزادہ گزین مری کی ضمانت منظور

سبی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے لیویز اسٹیشن دھماکا کیس میں قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری کے صاحبزادے نواب گزین مری کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

انسداد دہشت گردی کے جج محمد رفیق نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ضلع کوہلو کی تحصیل میوند میں 28 جون 2004 کو لیویز اسٹیشن پر ہونے والے بارودی سرنگ دھماکے کے کیس میں سابق صوبائی وزیر داخلہ کی ضمانت منظور کی۔

گزین مری کے وکیل ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے ڈان کو بتایا کہ عدالت نے ان کے موکل کو 4 لاکھ روپے کے حفاظتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

نوابزادہ گزین مری 15 سال سے زائد خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے گذشتہ ہفتے دبئی سے وطن واپس لوٹے تھے، جہاں کوئٹہ ایئرپورٹ پر انھیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں ہفتہ 23 ستمبر کو گزین مری کو ضلع کوہلو کے لیویز اسٹیشن میں ہونے والے بارودی سرنگ دھماکا کیس میں 5 روزہ ریمانڈ پر لیویز کے حوالے کیا گیا تھا۔

25 ستمبر کو کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے جسٹس نواز مری کے قتل کیس میں نوابزادہ گزین مری کی عبوری ضمانت منظور کی تھی اور 10 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کو 7 جنوری 2000 کو کوئٹہ کے زرغون روڈ کے علاقے میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے الزام میں گزین مری، حربیار مری اور دیگر کو نامزد کیا گیا تھا، جبکہ گزین مری کے والد نواب خیر بخش مری کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

تاہم لیویز نے گزین مری کا ریمانڈ ضلع کوہلو کی تحصیل میوند میں 28 جون 2004 کو لیویز اسٹیشن پر ہونے والے بارودی سرنگ دھماکے کے کیس میں حاصل کیا تھا، جس میں گزین مری کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی تھیں، اس واقعے میں عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

گزین مری 90 کی دہائی میں بلوچستان کے وزیرداخلہ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔