|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2017

امریکہ نے باضابطہ طور پر دو یو ایچ ۔60 ہیلی کاپٹر افغان ائیرفورس کے حوالے کیے ہیں جو اس منصوبے کا حصہ ہیں جس کے تحت طالبان باغیوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے لیے افغان فضائیہ کی صلاحیت کو مسلسل بڑھانا ہے۔

یہ ہیلی کاپٹر قندھار کے فضائی اڈے پر ہونے والی ایک تقریب میں اس وقت افغان حکومت کے حوالے کیے گئے جب ہفتے کو امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی افواج کی افغانستان کے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کا 17واں سال شروع ہو گیا اور ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ باغیوں کے خلاف یہ لڑائی کب اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی۔

افغان صدراشرف غنی نے نئے ہیلی کاپٹر وصول کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی دن قرار دیا اور اس موقع طالبان سے تشدد کو ختم کرنے پر زور دیا۔

صدر غنی نے کہا کہ اگر طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ افغان سیکورٹی فورسز کو شکست دے سکتے ہیں تو انہیں افغانستان کی نیشنل آرمی اور پولیس فورسز کی بڑھتی ہوئے قوت کے پیش نظر یہ خیال ترک کر دینا چاہیے۔

افغان صدر نے زور دے کر کہا کہ ” لڑائی ختم کریں، قتل غارت روک دیں ۔آپ کے لیے پیش رفت کا راستہ صرف سیاسی حل کے لیے مذاکرت میں ہے۔”

افغانستان میں اعلیٰ امریکی فوجی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے بھی افغان صدر کے الفاظ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ طالبان لڑائی میں جیت نہیں سکتے۔

افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر نے کہا کہ “افغانستان کی خصوصی فورسز کی کارروائیوں کو دوگنا کرنا، افغان فضائیہ کو تین گنا کرنا اور افغان نیشنل آرمی کی حملے کرنے کی قوت کو بڑھانا ان سب کا ایک ہی مطلب ہے کہ یہ طالبان کے خاتمے کا آغاز ہے۔”

واشنگٹن افغان حکومت کو 2024 ء تک 159بلیک ہاک ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے بشمول 58 ایسے ہیلی کاپٹر جن پر اضافی جنگی ہتھیار نصب ہوں گے جو زمینی فورسز کو فضائی مدد فراہم کریں گے۔

طالبان ترجمان نے صدر غنی اور جنرل نکلسن کے بیانات پر فوری ردعمل میں اس بات کی یاد دھانی کروائی کہ “ہماری لڑائی کا انحصار ٹیکنالوجی پر نہیں ہے بلکہ اس کی اساس ایک نظر یہ ہے۔”

افغانستان میں سات اکتوبر 2001ء کو امریکہ کی قیادت میں طالبان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے شروع ہونے والی مہم کی سالگرہ کے موقع پر ایک الگ بیان میں طالبان ترجمان نے ملک پر “قبضہ کرنے والے تمام بیرونی فوجیوں” کو شکست دینے کے عزم کا اظہار کیا۔

طالبان نےکہا کہ “مداخلت کرنے والے امریکی (فوج) سب سے بہتر پیش رفت حقائق کو سمجھنا، دوسرے ملکوں کی آزادی کا احترام کرنا، اور مزید جانی و مالی نقصان کو روکنا اور تاریخ کی طویل جنگ کو ختم کرنا ہے۔۔ قابض فوجوں کو واپس بلا لیں۔”

بتایا جاتا ہے کہ طالبان کو ملک کے 40 فیصد علاقے پر اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔