امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومیے نے خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کو جوہری میزائل سے نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کے قریب ہے۔
انھوں نے زور دیا کہ واشنگٹن اب بھی سفارتکاری اور پابندیوں کو ترجیح دے گا لیکن ان کا کہنا تھا کہ عسکری قوت کے استعمال کا آپشن بھی موجود رہے گا۔
شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ وہ امریکہ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت پہلے ہی رکھتا ہے۔
جمعرات کو واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا امریکہ کو نشانہ بنانے کی ‘(جوہری صلاحیت) حاصل کرنے کے قریب ہے اور امریکی پالیسی کے تناظر میں اس مقصد کو حاصل کرنے کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘اب یہ سوچنے کی بات ہے کہ ہم انھیں روکنے کے لیے کیا حتمی قدم اٹھائیں۔’
مائیک پاؤمپے نے خبردار کیا کہ پیانگ یانگ اس قدر تیزی سے میزائل مہارت بڑھا رہا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس کے لیے یہ یقین دہانی مشکل ہے کہ وہ کب کامیاب ہوں گے۔
گذشتہ ہفتے امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اصرار کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ تنازع کو سفارتکاری کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا یہ بیان صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے کہا کہ وہ کم جونگ ان کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کوششوں میں وقت ضائع نہ کریں۔
حالیہ مہینوں کے دوران شمالی کوریا نے بین الاقوامی آرا کو نظر انداز کرتے ہوئے چھ جوہری تجربات کیےہیں اور دو میزائل جاپان کی سرزمین کے اوپر سے داغے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ رازداری برتنے والا کمیونسٹ ملک اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود واضح طور پر جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل تیار کر رہا ہے جو کہ امریکہ کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں ریکس ٹلرسن نے بتایا تھا کہ امریکہ شمالی کوریا کے ساتھ براہِ راست رابطے میں رہا ہے اور مذاکرات کے امکان پر غور کر رہا ہے۔