|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی واردات کے دوران کار ڈینٹر کو قتل کردیا گیا۔

پولیس کے مطابق واقعہ پیر کی صبح کوئٹہ کے تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن کی حدود میں منیر احمد مینگل روڈ پر پیش آیا جہاں نامعلوم موٹرسائیکل سوار نے چالیس سالہ نصیر احمد ولد گل محمد نوشیروانی کو اپنی کار ڈیٹنگ کی دکان میں گولیاں مارکر قتل کردیا اور فرار ہوگیا۔

عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا ہے کہ حملہ آور ایک ہی تھا جس نے سڑک کے دوسری جانب سے موٹرسائیکل کھڑی کرکے دکان میں گھس کر فائرنگ کی اور واپس موٹرسائیکل پر سوار ہوکر فرار ہوگیا۔ واردات میں نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا۔ مقتول کی لاش سول ہسپتال کوئٹہ پہنچائی گئی جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ نصیراحمد کو سر، سینے اور بازو سمیت جسم کے مختلف حصوں میں سات گولیاں ماری گئیں۔ لاش ضابطے کی کارروائی کے بعد قندہاری امام بارگاہ منتقل کی گئی۔

مقتول کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کی کسی سے دشمنی نہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ ہوسکتی ہے۔ پولیس ٹارگٹ کلنگ سمیت مختلف پہلوؤں پر تفتیش ہورہی ہے۔

دریں اثناء کوئٹہ کی ہزارگنجی سبزی منڈی میں ہزارہ قبیلے کے افراد کے قافلے کو بم دھماکے سے اڑانے کی کوشش ناکام ہوگئی۔

حفاظت پر مامور پولیس گاڑی کونقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس کے مطابق ہزارہ قبیلے کے سبزی فروشوں کو ہزارہ ٹاؤن سے سبزی کی خریداری کیلئے ہزار گنجی سبزی منڈی قافلے کی صورت میں لایا جارہا تھا۔

سولہ گاڑیوں پر مشتمل سبزی فروشوں کے قافلے کی حفاظت پر ایف سی اور پولیس کے اہلکار مامور تھے ۔ قافلہ جونہی مغربی بائی پاس سے ہزار گنجی کی سبزی منڈی کے گیٹ نمبر ایک میں داخل ہوئے تو زوردار دھماکا ہوا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔

پولیس کے مطابق دھماکے سے قافلے کی سیکورٹی پر مامور ایس ایچ او شالکوٹ مقبول احمد کی گاڑی اور منڈی کے گیٹ کو نقصان پہنچا جبکہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ محمد طارق جواد نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ پولیس حکام کے مطابق دھماکا ریموٹ کنٹرو ل بم کا تھا جسے کچرے کے ڈھیر میں چھپایا گیا تھا۔ دھماکے میں ڈیڑھ سو دو کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جس سے پولیس کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکے کا ہدف ہزارہ قبیلے کے سبزی فروشوں کی گاڑیاں تھیں تاہم ایف سی کی گاڑی میں موجود جیمرز کی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔ ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دہشتگرد اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے فورسز کو نشانہ بنانا چاہتے تھے تاہم وہ سیکورٹی انتظامات میں نرمی برتے۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے صفائی نہ ہونے کے باعث دہشتگرد فائدہ اٹھاتے ہیں اور کچرے کے ڈھیر میں دھماکا خیز مواد رکھ کر تخریبی کارروائیاں کرتے ہیں۔ مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے ذمہ داریاں پوری نہیں کی جارہی۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس ہزارہ قبیلے کے سبزی فروشوں سمیت عام شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے۔

سیکورٹی کے انتظامات کو مؤثر بنایا گیا ہے۔ دہشتگرد شہروں میں سیکورٹی کے مؤثر انتظامات کے باعث دیہی علاقوں میں خامیوں کا فائدہ اٹھاکر کارروائیاں کرتے ہیں۔