حب: سینٹرل جیل گڈانی میں مقید نوجوان کی پراسرار موت لاش کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا لواحقین کا کہنا ہے نوجوان کی موت پولیس تشدد کے نتیجے میں واقع ہوئی گزشتہ روز سینٹرل جیل گڈانی سے 18سالہ جنیداحمد ولد عبداللہ کی لاش کو جام غلام قادر گورنمنٹ ہسپتال حب لایا گیا لواحقین کو اطلاع ملتے ہی سول ہسپتال پہنچ گئے اور اس کے والد نے لاش وصول کیا لاش گھر پہنچتے ہی کہرام مچ گیا ۔
اس دوران نوجوان کے والد عبداللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی بیٹے کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی موت واقع ہوئی ان کا کہنا تھا کہ چند روز قبل سٹی تھانہ پولیس نے رات کے وقت آلہ آباد ٹاون میں واقع ان کے گھر میں دھاوا بول دیا میرے تین بیٹوں کو گرفتار کرکے لے گئے اور گھر سے ٹی وی اور دیگر اشیاء بھی ساتھ لے کے گئے انہوں چھاپے کے دوران پولیس کے ہمراہ کو ئی لیڈی کانسٹیبل نہیں تھا پولیس نے چادر وچاردیواری کو تقدس کو پامال کیا ۔
انہوں مزید بتایا کہ پولیس نے ان کے گرفتار بیٹوں میں دو کو چھوڑ دیا جبکہ ایک بیٹے جنید احمد پر نام ونہادمقدمات قائم کیے ان کے بقول پولیس نے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا اس دوران لواحقین لاش ہمراہ احتجاحا کو ئٹہ کراچی شاہراہ بند کرنے کے لئے نکلے تھے کہ معروف ٹرانسپورٹر سید نورشاہ نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ وہ اس واقعہ میں دست وباز بن کر انصاف دلانے کی کوشس کریں گے جس پر لواحقین نے احتجاج سے دستبردار ہونے اور سید نورشاہ پر اعتماد کا اظہار کیا ۔
متوفی جنید کے والد عبداللہ کاکہنا تھا پولیس نے میرے کو مارڈالا مجھے انصاف چاہے انہوں چیف جسٹس بلوچستان آئی جی بلوچستان اور حکومتیارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے انصاف دیں دے ۔