کوئٹہ: کوئٹہ کے علاقے چمن ہاؤسنگ اسکیم میں خودکش بم حملے میں بلوچستان پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل برائے موٹر ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونیکشن حامد شکیل درانی سمیت تین پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ تین اہلکاروں سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔
دھماکے میں بارہ سے پندرہ کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیاگیا۔ خودکش حملہ آور سے ملنے والا دستی بم ناکارہ بنادیاگیا۔
پولیس کے مطابق جمعرات کی صبح پونے دس بجے ڈی آئی جی حامد شکیل درانی جی او آر کالونی میں واقع اپنی رہائشگاہ سے سرکاری گاڑی میں محافظوں کے ہمراہ اپنے دفتر سینٹر ل پولیس آفس جارہے تھے ۔
ایئرپورٹ روڈ سے ملحقہ چمن ہاؤسنگ اسکیم میں ان کی گاڑی ایک موڑ پر آہستہ ہوئی تو پہلے سے گھات لگائے خودکش حملہ آور نے گاڑی کے بائیں جانب قریب جاکر خود کو دھماکے سے اڑادیا۔
دھماکا انتہائی زوردار تھا جس کی آواز کئی کلومیٹر دور کے علاقوں میں بھی سنی گئیں۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر آگ کے شعلے بلند ہوئے اور دھواں اٹھنے لگا جبکہ حملہ آور کے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے۔
دھماکے سے حامد شکیل کی ڈبل کیبن ویگو گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ قریب سے گزرنیوالی ایک گاڑی، رکشہ اورموٹرسائیکل بھی دھماکے کی زد میں آئی۔
پولیس کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 56سالہ ڈی آئی جی موٹرٹرانسپورٹ اینڈ ٹیلی کمیونیکشن حامد شکیل صابر درانی موقع پر ہی شہید جبکہ ان کے محافظ اور اسسٹنٹ اے ایس آئی محمد رمضان محمد حسنی ، ڈرائیور جلیل احمدولد بشیر احمد اورتین دیگر محافظوں سمیت دس افراد زخمی ہوگئے۔
اطلاع ملتے ہی پولیس، ایف سی اور امدادی ٹیموں کے رضا کار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
37سالہ اے ایس آئی محمد رمضان سی ایم ایچ کے آپریشن تھیٹر میں جبکہ ڈرائیور جلیل احمد سول ہسپتال کے شعبہ حادثات میں دم توڑ گئے۔ اس طرح جاں بحق افراد کی تعداد تین ہوگئی۔
زخمی پولیس اہلکار عمران ولد محمد رحیم میرانی سکنہ سمنگلی روڈ کو ئٹہ اور رکشہ ڈرائیور جمال شاہ ولد محمد شریف خلجی سکنہ شیخ ماندہ کوئٹہ کو سول ہسپتال منتقل کیاگیا جہاں دونوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے جبکہ پولیس سپاہی عین الدین ولد شمس الدین گورگیج سکنہ لنک بادینی روڈکوئٹہ ، سپاہی محمد اسلم ولد ولی محمد اسحاق سکنہ پولیس لائن ،راہ گیرنعمان ولد پرویز اقبال قوم ملک سکنہ جی او آر کالونی کوئٹہ،محمد انور ولد حاجی عبدالودود اچکزئی سکنہ پشتون آبادکوئٹہ،سید عبدالغنی ولد سید عبدالعلی سکنہ تاجک آباد کوئٹہ اورڈاکٹر محمد اشرف ولد حاجی فضل الرحمان اچکزئی سکنہ ایئر پورٹ روڈکوئٹہ کو سی ایم ایچ پہنچایا گیا۔
زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے ۔سول ڈیفنس بم ڈسپوزل اسکواڈ، پولیس ، کرائم برانچ، اسپیشل برانچ اور سی آئی اے پولیس کی تفتیشی ٹیموں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لیکر وہاں سے خودکش حملہ آور کے اعضاء اور دیگر شواہد اکٹھے کرلئے۔
خودکش حملہ آور کا سر ، جسمانی اعضاء قریبی عمارتوں کی چھتوں اور کئی میٹر دور زیر تعمیر عمارت سے بھی ملیں۔
حملہ آور کی شناخت کیلئے اس کے اعضاء کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائیگا جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والے بال بیرنگ اور دیگر شواہدکا فارنزک ٹیسٹ کراکر تجزیہ کیا جائیگا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں بارہ سے پندرہ کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا ۔
شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملہ آور پیدل تھا ۔سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل محمد اسلم ترین کے مطابق جائے وقوعہ سے پچیس سے تیس میٹرفاصلے پر ایک دستی بم بھی ملا جو دھماکے سے قبل خودکش حملہ آور کے پاس تھا اور دھماکے کے بعد دور جا گرا۔ دستی بم کا پن نکل چکا تھا اور وہ خطرناک حالت میں تھا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ کو خالی کرانے کے بعد دستی بم کو دھماکے سے ناکارہ بنادیاگیا۔
ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ پولیس نصیب اللہ خان نے جائے وقوعہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ دھماکے میں ڈی آئی جی حامد شکیل سمیت تین اہلکارجاں بحق اور تین اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوئے۔ زخمی سول ہسپتال اور سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں۔
انہوں نے تصدیق کہ ابتدائی شواہد کے مطابق دھماکا خودکش تھاتاہم حملہ آور کے پیدل یا کسی چیز پر سوار ہونے سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے ۔دریں اثنا ڈی آئی جی حامد شکیل صابر ، اے ایس آئی محمد رمضان اور ڈرائیور جلیل احمد کی نماز جنازہ پولیس لائن کوئٹہ میں ادا کردی گئی۔
نماز جنازہ میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، صوبائی وزراء سردار اسلم بزنجو، عبدالرحیم زیارتوال، حامد خان اچکزئی، مشیر برائے وزیراعلیٰ سردار رضا بڑیچ ، عبیداللہ بابت ،کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری سمیت پاک فوج ، پولیس ، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام ،سول انتظامیہ کے آفیسران ، لواحقین سمیت سوگواروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر پولیس کے چاک و چوبند دستے نے شہداء کو سلامی بھی پیش کی۔نماز جنازہ کے بعد اے ایس آئی محمد رمضان اور ڈرائیور جلیل احمد کی سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا جبکہ ڈی آئی جی حامد شکیل کی تدفین ان کی بیرون ملک مقیم بہن کی وطن واپسی کے بعد کی جائے گی ۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں ایس ایس پی حامد شکیل اور دیگر دو پولیس اہلکاروں کی شہادت پر دلی رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقعہ کی مذمت کی ہے جبکہ انہوں نے شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار بھی کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے شہداء کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ امن کے قیام اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے دی جانے والی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
دہشت گردی کے واقعات دہشت گردی کے خاتمے کے ہمارے ارادوں کو مزید پختہ اور حوصلوں کو بلند کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے مشن کی تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا او ربزدلانہ کاروائیوں کے ذریعہ پولیس، سیکیورٹی فورسز اور شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر جانوں کے نذرانے دینے والے شہداء ہمارے ہیرو ہیں۔
دکھ کی اس گھڑی میں صوبے کے عوام اورحکومت سوگوار خاندانوں کے ساتھ اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند کرے اور سوگوار خاندانوں کو صبر جمیل عطا کرے۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ نے شہید ایس ایس پی حامد شکیل کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شہید ایک محنتی، باصلاحیت اور ایماندار افسر تھے اور ان کی شہادت سے محکمہ پولیس ایک بہترین آفیسر سے محروم ہوگیا ہے۔