کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے ملنے والے اختیارات کو کوئٹہ میں جمع رکھنے کی بجائے انہیں بلدیاتی انتخابات کے ذریعے نچلی سطح پر منتقل کریں گے ،انتخاب مخالف جماعتوں کو عوام سے اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق نہیں چھیننا چاہیے ، ہماری حکومت اور جماعت پر دھاندلی کے الزامات کوئی نہیں لگاسکتا ، اپنے خلاف زیادتی پر چیختے رہیں گے ، اب اقتدار میں آکر کسی اور کے ساتھ زیادتی نہیں کریں گے، انتخابات کے پرامن اور شفاف انعقاد کے لئے تمام کوششیں کررہے ہیں، پاک فوج کے پانچ ہزار اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 56ہزار سیکورٹی اہلکار انتخابات کے دوران تعینات ہوں گے ۔ وہ کوئٹہ چھاؤنی میں انتخابات کی صورتحال پر منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ بھی موجود تھے۔ اجلاس میں کمانڈر سدرن کمانڈناصر خان جنجوعہ، چیف سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد، صوبائی الیکشن کمشنر سید سلطان بایزید، صوبائی سیکریٹری داخلہ اسد گیلانی ، صوبائی سیکریٹری بلدیات کاظم نیازکے علاوہ پولیس ، ایف سی اور دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اجلاس میں چار سے پانچ گھنٹے تک انتخابات میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے تجاوز پر غور کیا گیا اور مختلف امور کا جائزہ لیا گیا ، پاک فوج، ایف سی ، پولیس، لیویز اور انتظامیہ ملکر انتخابات کے پرامنا ور غیر جانبدارانہ انعقاد کے لئے ہر ممکن کوششیں کریت گی ، ہماری دعا ہے کہ انتخابات پرامن طریقے سے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کے ساتھ مخلص ہیں اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی چاہتے ہیں، ہم کوشش کریں گے کہ اسلام آباد سے جو اختیارات لئے ہیں انہیں کوئٹہ میں جمع نہ کریں بلکہ اضلاع اور یونین کونسل کی سطح پر منتقل کریں، کونسلرز، چیئرمین اور بلدیاتی نمائندوں پر مشتمل نئی قیادت سامنے آئے گی تو ان کا ہاتھ عوام کے نبض پر ہوگا ، شاید ان کے آنے سے معاملات میں مزید بہتری آئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے لئے سنجیدہ ہیں اور انتخابات کرواکر رہیں گے ، صرف آواران میں انتخابات کے لئے ناسازگار صورتحال اور کاغذات نامزدگی کم جمع ہونے کی بات کی جاتی ہے ، اکتیس اضلاع میں جمع کرائے گئے بائیس ہزار کاغذات نامزدگی کی بات نہیں کی جاتی حالانکہ بائیس ہزار کاغذات نامزدگی کا جمع ہونا اہم سنگ میل ہے ۔عبدالمالک بلوچ نے اعتراف کیا کہ آواران میں سیاسی جماعتوں بالخصوص نیشنل پارٹی کی کمزوری کی وجہ سے یہ صورتحال ہے ۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران پاک فوج کے پانچ ہزار اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر مختلف سیکورٹی فورسز کے 55سے56ہزار اہلکار تعینات ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی خدمات حاصل کرنا فیصلہ صوبائی حکومت نے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے کیا ہے ، ہم نے اجلاس میں انتخابات کے دوران امن وامان کے مسائل پر غور کیا اور کمزوریوں کی نشاندہی کی ۔ کچھی ، قلات اور پنجگور کے اضلاع میں کمزوریوں کو دور کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ تربت میں ہم نے بی این پی کے ساتھ ملکر اتفاق رائے سے کچھ امور طے کرلئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ محرم الحرام اور آواران جیسے دو بڑے چیلنجز پر ہم پاک فوج ، ایف سی کے ساتھ ملکر نمٹے جبکہ انتخابات کے دوران امن وامان کا قیام تیسر ابڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں اسی جماعت کا میئرآئے گا جو زیادہ نشستیں جیتے گی یا پھر کسی اتحاد کا حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوگا ، صورتحال سات دسمبر کے بعد ہی سامنے واضح ہوگی۔