کوئٹہ (آن لائن)بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نصیر آباد میں گیارہ نہتے بے گناہ بلوچوں کے ریاستی فورسز کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کو بلوچ نسل کشی کی جارحانہ پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دس دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بلوچستان میں ریاست کی جانب سے جاری انسانیت سوز مظالم اور انسانی حقوق کی بدترین و سنگین خلاف ورزیوں پر بی آر پی لندن ،جنوبی کوریا ،سویڈن ،جرمنی میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو تحریری یاداشت پیش کی جائے گی جبکہ جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کو خط بھی دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ بلوچ ریپبلکن پارٹی کے نمائندے تمام انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے دفاتر جا کر اہلکاروں کو بلوچستان حوالے سے آگاہی دیں گے حالیہ دنوں میں ریاست اپنے جنگی جرائم میں مزید تیزی لائی ہے جس میں نصیر آباد ‘تمپ ‘ پنجگور اور نیو کاہا ن میں درجنوں معصوم اور نہتے بلوچوں کا اغوا کر کے عقوبت خانوں میں لے جایا گیا ہے جہا ں حسب معمول ان پر بے غیر انسانی تشدد کر کے ان کو شہید کیا جائے گا یہ آج سے نہیں بلکہ گذشتہ کئی سال سے ہوتا آرہا ہیں گوادر ‘ پنجگور سے لیکر کوہستا ن مری اور ڈیرہ بگٹی تک ایسا کوئی خاندان نہیں جو ظلم و بریریت کا نشانہ نہ بنا ہو ہر ایک گھر میں ماتم کا ماحول ہے عید کے دن جب دنیا اسلام میں امت مسلمہ نمازِ عید پڑھ رہی ہوتی ہے ہمارے ہاں ہم اپنے نوجوان بچوں اور معصوم لوگوں کی جنازہ نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں ریاست اور ایران نے اسلا م اور انسانیت کے چہروں کو بھی مسخ کیا ہے انہیں اسلامی ملاؤں اور جہادیوں نے بنگلادیش میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا آج وہی سب کچھ بلوچستان میں دہرایا جارہا ہے لیکن یہاں بھی انہیں رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا بلوچ قوم کے خلاف ریاست اور ایران کی بڑھتی ہوئی دہشت گری پرا نسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی باعث تشویش ہے نام نہاد ریاست اسلامی لبادے میں دنیا پھر میں مذہبی منافرت پھیلانے میں سب سے آگے ہے جو خطے کے امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں امن کیلئے بلوچستان کی مکمل آزادی ناگزیر ہے جو پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ خطے کے تمام ممالک سے اچھے ‘ ترقی پسندانہ اور پرامن تعلقات رکھتے ہوئے پورے خطے میں من کا ضامن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریاست انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں چوتھے نمبر پر ہے بلوچستان میں ریاستی میڈیا کا کردار بھی نہ صرف غیر سنجیدہ ہے بلکہ مکمل ریاست کے کنٹرول میں ہے جس کی وجہ سے درست رپورٹنگ نہیں ہورہی اگر بلوچستان میں ہونے والے ریاستی جبر کو میڈیا میں کوریج دی جائے تو پاکستان پچھلے 66 سال میں اب تک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پہلے نمبر پر ہوتا بلوچ کولک کے ابلتے ڈرم میں ڈال کر شہید گیا ماروائے آئین لوگوں کو شہید کر کے ان کو اجتمائی قبروں میں دفنایا جاتا ہے شادیوں اور عید کی خوشیوں کو ماتم میں تبدیل کیا جاتا ہے۔بزرگ خواتین کو زندہ جلا یا گیا ہے ریاست ہشت گرد انتہاء پسندوں کی پرورش کرتی رہی ہے یہ ہم نہیں بلکہ دنیا کہ دیگر مہذب ممالک کئی بار گوش گزار کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود عالمی ادارے اس قابض ریاست کے خلاف لب کشائی کرنے اور کارروائی کرنے سے قاصر ہیں اقوام متحدہ کی ٹیم کو زلزلہ متاثرہ علاقوں میں رسائی نہ دینا واضح ہے لیکن اقوام متحدہ اور عالمی اداروں نے تحقیقات کرنے اور حقائق جاننے کی بجائے چپ سادھ لی ہم عالمی میڈیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بلوچستان آئے اور بغیر کسی خوف کے اپنا فرض نبھاتے ہوئے دنیا کے سامنے بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔