کوئٹہ (آن لائن) وفاقی حکومت وزارت پانی وبجلی کی خصوصی ہدایات پرکوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو)نے ان تمام علاقوں میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ بڑھانے کافیصلہ کیاہے جہاں بلوں کی مدمیں وصولی نہیں ہورہی ہے اس وقت کمپنی کے تمام نادہندہ صارفین کے ذمے اکتوبر2013ء تک مجموعی طورپرواجب الادارقم 88ارب 12کروڑروپے تک پہنچ چکی ہے اس مذکورہ رقم میں سے صرف زرعی صارفین کے ذمے 75ارب 48کروڑروپے، صوبائی حکومت کے ذیلی محکموں کے ذمے 6 ارب 75 کروڑ روپے ، وفاقی حکومت کے ذمے 53کروڑروپے جبکہ گھریلو،کمرشل اوردیگرصارفین کے ذمہبقایاجات 5ارب36کروڑروپے تک پہنچ چکے ہیں ایک اندازے کے مطابق اس وقت صارفین کے ذمے بقایاجات تقریباً صوبہ کے بجٹ کاآدھاحصہ بنتاہے تمام صارفین کی جانب سے بلوں کی مدمیں جمع نہ کرنے کی شرح اگراسی رفتار سے بڑھتی رہی تو مذکورہ واجب الادارقم رواں مالی سال (2013-14)کے آخرمیں ایک کھرب روپے تک پہنچنے کاامکان ہے زرعی صارفین کے ذمے واجب الادارقم 75ارب 48کروڑروپے ہیں جن میں سے سبسڈی کی مدمیں وفاقی حکومت نے تقریباً3ارب 80کروڑروپے، صوبائی حکومت نے 3ارب 19کروڑ50لاکھ روپے دینے ہیں جبکہ باقی 68ارب 48کروڑ90لاکھ روپے زرعی صارفین نے دینے ہیں زرعی صارفین کو6ہزارروپے ماہانہ کی ریلیف مہیاہونے کے باوجودبھی صرف 30سے40فیصدبل زمینداروں کی جانب سے جمع ہورہے ہیں جس کی وجہ سے کیسکومزیدمالی بحران کاشکار ہوتی جارہی ہے اس کے علاو ہ کمپنی کے جانب سے شروع کئے گئے بجلی کے جاری ترقیاتی منصوبے بھی مکمل کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں اکتوبر2013ء میں بلوں کی مدمیں وفاقی حکومت کے ذیلی محکموں کی جانب سے 89فیصد جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے صرف31فیصدبقایاجات وصول ہوئے علاوہ ازیں کیسکوکے عادی نادہندہ زرعی صارفین اپنے ذمہ واجب الادارقم بالکل جمع نہیں کرارہے ہیں صوبائی حکومت کے وہ تمام ذیلی محکمے جو کیسکوکے نا دہندہ ہیں جن میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ4ارب 57کروڑسے زائد، محکمہ فشریز 4کروڑ37لاکھ روپے،بلوچستان پولیس32کروڑ43لاکھ روپے، ایری گیشن اینڈ پاور5کروڑ60لاکھ روپے، محکمہ جیل 2 کروڑ24لاکھ روپے، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ 48 کروڑ59 لاکھ روپے،کمیونیکشن اینڈورکس 6کروڑ66لاکھ روپے، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ 79کروڑ82لاکھ روپے،ایگری کلچر ڈیپارٹمنٹ4کروڑ96لاکھ روپے، محکمہ خوراک ایک کروڑ24لاکھ روپے، محکمہ واسا 4کروڑ86لاکھ روپے ، لوکل گورنمنٹ 5کروڑ65لاکھ روپے ،کمشنرز 7کروڑ58لاکھ روپے ، ڈپٹی کمشنرز 15کروڑ62لاکھ روپے، ویٹنری ڈیپارٹمنٹ 2کروڑ67لاکھ روپے ،سوشل ویلفیئر2کروڑ59لاکھ روپے، پلاننگ اینڈڈیولپمنٹ 36لاکھ روپے، بلوچستان بلڈنگ 6کروڑ52لاکھ روپے ، لوکل باڈیز28کروڑروپے ، محکمہ پاپولیشن پلاننگ کے ذمے83لاکھ روپے ، سٹیڈیمز 69لاکھ روپے،لائیوسٹاک 2کروڑ28لاکھ روپے، بلوچستان ٹریژری ایک کروڑ20لاکھ روپے، بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی 29لاکھ روپے، محکمہ جنگلات وجنگلی حیات 69لاکھ روپے، محکمہ انڈسٹریز27لاکھ روپے کے بقایاجات شامل ہیں اِس وقت صوبہ میں وفاقی حکومت کے ذیلی محکمے جو کیسکوکے نا دہندہ ہیں جن میں پی ٹی سی ایل 6کروڑ34لاکھ روپے، سینٹرل ایکسائز لینڈکسٹمز ایک کروڑ13لاکھ روپے سے زائد، پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ 2کروڑ53لاکھ روپے، ڈائریکٹرجنرل رجسٹریشن ( نادرا) ایک کروڑ20لاکھ روپے،کمشنرافغان ریفوجیز38لاکھ روپے، محکمہ میٹرلوجیکل 81لاکھ ، نیشنل ہائی وے 24 لاکھ روپے سے زائد، نیشنل بینک 71لاکھ روپے، پاکستان ریلوے 51لاکھ روپے، الیکشن کمشنر19لاکھ روپے،فیڈرل شریعت کورٹ 43لاکھ روپے، محکمہ صحت 47 لاکھ روپے، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی 36لاکھ روپے ،ائیرپور ٹ سول ایوی ایشن 23لاکھ روپے اورگوادرپورٹ اتھارٹی کے ذمہ 33لاکھ روپے کے بقایاجات وا جب الادا ہیں اس کے علاوہ وفاقی، صوبائی اوردیگر صارفین بھی اُن نادہندگان میں شامل ہیں جن کے ذمے بقایاجات ایک لاکھ روپے کے قریب ہیں کیسکوبذات خود بجلی خریدنے اورپھربیچنے والی ایک کمپنی ہے جوصارفین کوبغیرادائیگی کے بجلی فراہم نہیں کرسکتی اسی لئے کیسکونے اپنے تمام نادہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بل مقررہ وقت پر اداکرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ذمے تمام واجب الادا رقم فوری طورپراداکرکے ایک مہذب شہری ہونے کاثبوت دیں ۔