ڈیرہ اللہ یار: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن سے قبل موجودہ حکمرانوں کو کسی نہ کسی طرح گھر بھیج دیا جائے گا بدقسمتی سے سیاستدانوں نے ہمیشہ اپنے مفادات کیلئے کام کیا جمہوریت ہو یا آمریت انہیں صرف اپنی کرسی عزیز رہی ملک کے عوام آئین جمہوریت اور محکوم عوام ان کی ترجیحات میں کبھی شامل نہیں رہیں ۔
اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر شہروں کو مفلوج بنانے والوں سے مزاکرات جبکہ بلوچوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے بلوچوں کے ستر سالہ خدشات درست ثابت ہوئے حکمران طبقہ پنجاب اور بلوچستان کے عوام کو الگ الگ نظر سے دیکھتی ہے آصف زرداری کی جماعت کو پنجاب میں ختم کر دیا گیا اب نواز شریف کی باری ہے۔
عمران خان کو صرف استعمال کیا جا رہا ہے آئندہ بننے والی حکومت کو بھی وہ اپنی مرضی اور منشا کے مطابق چلائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں بی این پی مینگل جعفرآباد کے سابق ضلعی صدر میر احسان کھوسہ دلشاد کھوسہ مراد بلوچ کی قیادت میں ملنے والے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس اور حالیہ دھرنے کا مقصد کچھ نا پسند وزراء کو نکالنے کیلئے کیا گیا ۔
سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت کی جانب سے دھرنا آپریشن کے خلاف یہ کہنا کہ یہ لوگ اپنے ہیں ان کے خلاف طاقت استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے تو ہم یہ کہنے پر حق بجانب ہیں کہ ان کے فیکٹریوں میں بننے والی ’’گولی‘‘صرف بلوچوں کے سینوں پر استعمال ہونے کیلئے تیار ہوتی ہیں ۔
اس بیان سے بلوچوں کے ستر سالہ خدشات کی بھی تصدیق ہو گئی کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف غیروں اور بلوچوں کیلئے ہے اور اس سے یہ بھی عیاں ہوتا ہے کہ ہم بلوچ ان کیلئے غیر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گوادر میں لوگ پینے کے صاف پانی کے حصول کیلئے احتجاج پر بیٹھے ہیں لیکن ان سے کوئی مزاکرات کیلئے تیار نہیں جبکہ اسلام آباد کو مفلوج بنانے اور تشدد کا راستہ اختیار کرنے والوں سے اعلیٰ سطح کے مزاکرات کئے جا رہے ہیں جہاں پانی میسر نہ ہو وہاں کی آبادی نقل مکانی کرتی ہے ۔
گوادر کے لوگوں کو پینے کا پانی نہ دے کر انہیں نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں غیر وں کو آباد کیا جا سکے اب ہم حکمرانوں کی ہر خواہش کو جان چکے ہیں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کچھی کینال ایک نامکمل منصوبہ ہے جو صرف لوگوں کو یہ باور کرانے کیلئے چند کلومیٹر بنائی گئی ہے کہ ہم بلوچستان میں ترقی لا رہے ہیں تاہم حقائق اس کے برعکس ہیں ۔