|

وقتِ اشاعت :   December 8 – 2013

یہ بات درست ہے کہ نیلسن منڈیلا کی موت پر پوری کائنات سوگوار ہے۔ ہزاروں ٹی وی اور ریڈیو چینل منڈیلا کی موت پر خصوصی پروگرام نشر کررہے ہیں۔ تقریباً ہر ملک اور اس کے رہنماؤں نے منڈیلا کی موت پر تعزیت کی ہے۔ ہمارے دور میں منڈیلا ایک بہت بڑا رہنما تھا۔ اس کی سیاست نے پورے افریقہ کی سیاست کو تبدیل کردیا۔ 29سال جیل میں رہنے کے باوجود منڈیلا نے کسی سے بدلہ نہیں لیا۔ پوری نسل پرست حکومت کو معاف کردیا اور گورے نسل پرستوں کو برابر کے حقوق دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ شعوری طور پر انسانیت کی بھلائی پر یقین رکھتے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں آزادی کے تحریک کے روح رواں تھے اور پوری شدت کے ساتھ نسل پرستی کی مخالفت کی اور اکثریتی سیاہ فام باشندوں کے حقوق کا ہر مرحلے میں دفاع کیا۔ تاہم وہ گاندھی کے’’عدم تشدد‘‘ کے فلسفے پر مکمل یقین نہیں رکھتے تھے اور 1960کی دہائی میں اس نے گوری نسل پرست حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کی۔ منڈیلا اور سیاہ فام اکثریت کی تحریک اتنی طاقتور تھی کہ اس نے جنوبی افریقہ کو دنیا بھر میں تنہا کردیا۔ اس کے خلاف اقوام متحدہ اور دنیا کے ممالک نے اقتصادی اور دوسری پابندیاں لگائیں۔ بعض ممالک نے تو جنوبی افریقہ جانے کے لئے اپنے شہریوں کو پاسپورٹ نہیں دیا۔ یا اس میں جنوبی افریقہ کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا۔ 1992ء کے انتخابات میں افریقن نیشنل کانگریس نے کامیابی حاصل کی اور منڈیلا جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوگئے۔ اس کے ساتھ ہی افریقہ کے دوسرے ممالک میں بھی نسل پرستی کا خاتمہ ہوگیا مگر افریقہ کے بعض ممالک میں گوری اقلیت کے خلاف تادیبی کارروائیاں کی گئیں، ان کے جائیداد کو ضبط کیا گیا۔ مگر جنوبی افریقہ میں منڈیلا نے یہ سب کچھ نہیں ہونے دیا۔ گوری اقلیت کو برابر کے حقوق دیئے گئے۔ ان کو اجازت تھی کہ وہ اپنی الگ پارٹی بنائیں اور انتخابات میں حصہ لیں۔ ایک طرح سے منڈیلا نے اپنے ملک میں سماجی تبدیلی لائی جس کا فائدہ خطے کے دوسرے ممالک میں ہو ا۔دنیا گزشتہ وقتوں کے ’’دہشت گرد‘‘ کو آج قومی اور بین الاقوامی ہیرو تسلیم کرتی ہے جس کی موت پر پوری کائنات سوگوار ہوگئی ہے۔ جنوبی افریقہ خطے کا علاقائی سپر پاور بن گیا ہے۔ اس کا اثر ورسوخ پورے خطے میں پھیل گیا ہے۔ یہ سب کچھ منڈیلا کی پالیسیوں کی برکت ہے کہ خطے کے ممالک جنوبی افریقہ کی رائے کو علاقائی سیاست بلکہ عالمی سیاست میں اہمیت دیتے ہیں۔ آج جنوبی افریقہ خطے میں ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ کل وہاں بغاوت تھی، انقلاب برپا تھا، گوری اقلیت اکثریت پر مسلط تھی، فوج اور طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جاتا رہا لیکن آج جنوبی افریقہ ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے جہاں پر سیاہ فام اکثریت حکمرانی کررہی ہے اور خطے کے ممالک اس کی تقلید کررہے ہیں۔