حالیہ دنوں میں افغانستان میں موجود دہشت گردوں نے پاکستان کے اندر اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔جمعہ کے دن عید میلادالنبی کے موقع پر پشاور کے زرعی ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا گیا جس میں نو افراد شہید اور 40 زخمی ہوئے جن میں طالب علم اور سیکورٹی فورسز کے اہلکا ر شامل ہیں۔
آخری اطلاعات تک 19افراد پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ جمعہ کے صبح ان دہشت گردوں نے نظامت زراعت پر حملہ کردیا، پہلے گرینیڈ کا دھماکہ کیا گیا ، جب طلباء کمروں سے باہر آئے تو ان پر فائرنگ کی گئی۔
پولیس اور سیکورٹی اہلکار چند منٹوں میں جائے وقوع پر پہنچ گئے اور فوراً کارروائی شروع کردی۔اس جوابی حملہ میں تین دہشت گرد موقع پر ہلاک کردئیے گئے۔ جائے وقوع سے دو نا معلوم افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں اب تک ان کی شناخت نہیں ہو سکی ۔
رکاری ذرائع کے مطابق دہشت گرد افغانستان کے اندر اپنے لوگوں سے رابطہ میں تھے جس سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ دہشت گرد افغان سرزمین استعمال کررہے ہیں ۔
طالبان کو افغان علاقوں میں کھلی آزادی حاصل ہے وہاں ان کے کیمپ ہیں افغانستان سے آ کر طالبان کے پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں اور خصوصاً سیکورٹی فورسز اور ’’ سافٹ ٹارگٹ ‘‘ کو نشانہ بناتے ہیں اور اس طرح سے ملک میں خوف و ہراس اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
حالیہ دہشت گردی کے حملوں میں پولیس کے کئی سینئر افسران نے شہادت پائی ۔ دوسری جانب افغانستان کا ایک وفد مذاکرات کے لئے پاکستان آیا ہوا ہے خصوصاً دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے لئے ایک رابطہ پیدا کرنے کی کوشش کریں گے اور اطلاعات کا تبادلہ بھی کریں گے تاکہ دہشت گردوں کے خلاف مربوط کارروائی کی جاسکے ۔
تاہم پاک فوج کے ترجمان نے اس بات پر زیادہ زور دیا کہ پاکستان میں موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین اور دیگر غیر قانونی تارکین وطن کو افغانستان واپس بھیجا جائے ۔ شاید ان کے پاس اس بات کے ثبوت زیادہ واضح ہیں کہ افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں اس لیے انہوں نے زیادہ اس بات پر زور دیا کہ حکومت ان کو واپس بھیجنے کے انتظامات کرے ۔
معاہدے کے تحت 31دسمبر تک تمام افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے ملک واپس جانا چائیے ۔ فوج کے ترجمان کے اس بیان کے بعد حکومت اور پختون سیاسی پارٹیوں کے پاس یہ گنجائش نہیں کہ اس فیصلے کو رد کریں یا ان افغان مہاجرین کی مدت قیام میں توسیع کریں ۔ بلوچستان کے عوام اس بات کی مکمل حمایت کرتے ہیں کہ 31دسمبر تک تمام افغانوں کو معاہدے کے تحت واپس بھیجا جائے۔
دسمبر کا مہینہ شروع ہوگیا ہے حکومت ان کے واپس جانے کے انتظامات کرے اور یہ یقینی بنائے کہ 31دسمبر کے بعد کوئی افغان پاکستان کی سرزمین پر غیر قانونی طورپر رہنے کا حقدار نہیں ہے ، اس تاریخ کے بعد ان سب کو غیر قانونی تارکین وطن تصور کیاجائے گا۔ ہماری یہ رائے ہے کہ یہاں قانونی طور پر موجود افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی کا آغاز نئے سال سے کیاجائے اور غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی فوری طورپر شروع کی جائے ۔
پولیس ‘ لیویز اور سیکورٹی فورسز فوری طورپر کارروائی شروع کریں۔ کسی بھی تارکین وطن کو یہ اجازت نہ دی جائے کہ وہ یہاں شناختی کارڈ بنائے ، کاروبار کرے ، پلازے بنائے اور اپنی من مانی کرے۔ پاکستان کا امن افغان مہاجرین کی واپسی سے مشروط ہے ۔دہشت گردی کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے سب سے موثر ہتھیار یہی ہے کہ افغانوں کو اپنے وطن واپس بھیجا جائے ۔