|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2013

hasilاسلام آباد+کراچی(خبر رساں ادارے) بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر اور سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہمیں اقتدار تو مل گیا لیکن اختیار نہیں ملا،ہمارے پاس اختیار ہوتا تو ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر نہ بیٹھی ہوتیں۔مالا کنڈ کے لاپتاافراد کیلئے آواز اٹھانے والے بلوچستان والوں کو مت بھولیں، سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ4دن پہلے نواز شریف پر واضح کر دیاتھا کہ ہمارے لاپتا افراد بازیاب کرائیں، جبکہ وزیراعظم کے علاوہ فوجی قیادت سے کہامسخ شدہ لاشیں پھینکنا بند کریں۔ہمیں نتیجہ چاہیئے ، نتیجے کیلئے وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دے سکتے ہیں،کچھ عرصہ مسخ شدہ لاشیں ملنابند ہو گئیں لیکن پھر سلسلہ شروع ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس اختیار ہوتا تو مجید بزنجو کی بیٹی سڑک پر نظر نہیں آتیں۔علاوہ ازیں حاصل بزنجو نے کہاکہ بلوچستان میں ہمیں اقتدار تو مل گیا ہے لیکن ہمارے پاس اختیارات نہیں ہیں اگر ہمارے پاس اختیار ہوتا تو ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر نہ ہوتیں انہوں نے کہا کہ چار دن قبل وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کی تھی اور ان پر واضح کردیا تھا کہ ہمارے لاپتہ افراد بازیاب کراؤ اور فوجی قیادت سے بھی کہا ہے کہ مسخ شدہ لاشیں پھینکنا بند کرو مسخ شدہ لاشیں کچھ عرصہ کیلئے بند ہوگئی تھیں لیک اب پھر یہ سلسلہ شروع ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسینیٹر میرحاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کے نا مساعہ حالات زلزے کی تباہ کاریوں اور شدید سرد موسم کے باوجود حکومت بلوچستان نے پر امن بلدیاتی انتخابات کراکے بے مثال کام کیا ہے یہ بات انہوں نے کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ جس طرح دوسرے صوبوں نے بلدیاتی انتخابات کے التوء کے لئے سپریم کورٹ سے وقت مانگا تھا اس طرح ہماری حکو مت بھی کر سکتی تھی لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا حکومت بلو چستان کابینہ میں اس مسئلے کو رکھا جب کہ نیشنل پارٹی اپنی سینٹرل کمیٹی میں غور و حوض کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا کہ حا لات کی خرابی کووجہ بنا کر انتخابا ت میں دیر نہیں کرنی چاہیے اس طرح بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات 7دسمبر کو کرانے کا فیصلہ کیا گیا انہوں نے کہا بلوچستان میں یہ پہلے انتخابات ہیں جو مکمل طور پر جماعتی بنیادوں پر منعقد ہوئے یہ انتخابات اکاد کا معمولی بد نظمی کے واقعات کے علاوہ مکمل طور پر پر امن ماحول میں ہوئے جس کا کریڈٹ بلوچستان کی حکو مت اور انتظامیہ کو دیا جانا چاہیے بلوچستان میں بلدیاتی انتخابا ت کے متعلق ہمیشہ یہ رائے رہی ہے کہ یہ انتخابات خونی ہوئے ہیں یہاں بلدیاتی انتخابات کے دوران کئی قبائلی تنازعے چھڑ جاتے ہیں ماضی میں بلدیاتی انتخابات کے دورانکی قیمتی جانوں کا نقصان بھی ہوا ہے انہوں نے کہا جہاں تک ہمارے مخالفین کا یہ دعوہ ہے کہ ان ا نتخابات میں اسٹبلشمنٹ کی مدد سے دھاندلی ہوئی ہے با لکل بے بنیاد ہے کیونکہ جنرل الیکشن میں تو دھاندلی کا امکان ہوتا ہے اور اسٹبلشمنٹ بھی اپنی کا ر گزاری دیاکرتی ہے لیکن لوکل باڈی کے الیکشن میں چھوٹے چھوٹے حلقے ہیں لوگ ایک دوسرے کو ذاتی طور پر جانتے ہیں اس لئے ان انتخابا ت نہ تو اسٹبلشمنٹ کا کوئی کردار ہوتا ہے اور نہ ہی دھاندلی کرنا ممکن ہوتا ہے انہوں نے کہا ہم نے عدالت کے پریشر پر انتخابا ت نہیں کروائے بلکہ ہم سیاسی طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کروانا ہماری ذمہ داری تھی اور ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے یہ ذمہ داری بہتر طور پر ادا کی ہم یہ چاہتے ہیں کہ پا ور کی ڈی سینٹر لائزیشن ہو پاور مرکز سے صوبوں کے پاس اور صوبوں سے نچلے سطح پر جائے ہم یہ بھی سمجھتے ہیں ہیں کہ جمہوریت صرف قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران ہی کو منتخب کرنے کا نام نہیں ہے گراس روٹ لیول تک جمہوری کا ہونا ضروری ہے طلباء تنظیمیں ، ٹریڈ یونینز اور دیگر پروفیشنل تنظیمیں بھی جمہو ری عمل کا لازمہ حصہ ہیں میر حاصل بزنجو نے کہا بلوچستان میں ہم اور ہما رے اتحادی بلدیاتی انتخابات میں مکمل طور پر فتح مندہوئے ہیں اور یہ عوام کا حکومت بلوچستان پر مکمل اعتماد کا اظہار ہے۔