اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کے خلاف پاکستانی خط کے جواب میں بھارت نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ دراندازی کی صورت میں فائرنگ کی جاتی ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر وزیرخارجہ خواجہ آصف کی جانب سے بھارت کو احتجاجی خط لکھا گیا تھا جس میں بھارت کو فائر بندی معاہدے کی خلاف وزری روکنے کا کہا گیا تھا تاہم بھارت کی جانب سے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا اور جواب میں بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے کہا کہ بھارت کی جانب سے فائرنگ صرف دراندازی کی صورت میں کی جاتی ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی سرحدی خلاف ورزیاں پچھلے15سال میں سب سے زیادہ ہیں رواں برس بھارت نے 1300 سے زائد بار فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی، پاکستان کی جانب سے خط لکھنے کا مقصد قیمتی جانوں کا ضیا ع اور فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی روکنا تھا تاہم بھارت نے حسب عادت ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الزام پاکستان پر ہی لگا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارتی اشتعال انگیزی کی تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کو کام کرنے کی درخواست کی لیکن بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کو آزادانہ کام نہیں کرنے دیتا۔