|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2017

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے بولان میڈیکل کالج کے انٹری ٹیسٹ کے تاخیر کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بولان میڈیکل کالج میں پچھلے کئی عشروں سے ہر سال کے آخر میں انٹری ٹیسٹ کے تاریخ کا اعلان کر کے دسمبر کے مہینے میں باقائدہ ٹیسٹ لیا جاتا تھالیکن گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی ٹیسٹ لینے میں تاخیر کیا جا رہا ہے ۔

سال ختم ہونے والا ہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک انٹری ٹیسٹ کے تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔یقیناً ٹیسٹ کے انعقادمیں تاخیر کرنا زمہ داروں کی سستی اور غیر سنجیدگی کو ظاھر کرتا ہے۔

حکام بالا کی سست روی اور عدم دلچسپی باعث حیرت ہے جس کی وجہ سے طلباء و طالبات کی قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے ترجمان نے مزید کہا کہ جب طلباء بولان میڈیکل کالج کے انتطامیہ سے رجوع کیا تو انہوں نے ٹیسٹ کے تاریخ کے حوالے سے لاتعلقی کا اظہار کیایہ عمل انتہائی قابل تشویش ناک ہے۔

کیونکہ جس کی وجہ سے طلباء و طالبات مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لہذا ہم پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے صدر ،بولان میڈیکل کالج کے پرنسپل سے گزار ش کرتے ہیں کہ اداروں کی مضبوطی اور طلباء کو مایوسی سے بچانے کیلئے بروقت ٹیسٹ کے تاریخ کا اعلان کیا جائے تاکہ طلباء و طالبات الجھن سے بچ کر ان کے کئی مہینوں کی محنت کو ضائع نہ ہونے دے۔

کشتیوں کے حادثے میں 2ماہی گیر جاں بحق
لسبیلہ /گوادر(آئی این پی ) بلوچستان کی سمندری حدود میں کشتیوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک ماہی گیرسمیت 2افراد جاں بحق ہوگئے ہیں ۔

تفصیلا ت بلوچستان کی ساحلی پٹی جیونی کے مغربی سمندر ی حدود میں ماہیگیروں کی دواسپیڈ بوٹ میں تصادم کے نتیجے میں دوماہیگیر ناخدااسماعیل ساتھی سمیت شدید زخمی ہوگیا ۔

بروقت ریسکیو آپریشن نہ ہونے وجہ سے اپنی زندگیو ں سے ہاتھ دھو بیٹھے ، واضح رہے کہ بلوچستان کی ساحلی پٹی کے ماہیگیروں کی کشتیوں میں وائرلیس کمیونکیشن نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز سمندری حادثات میں مرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آرہاہے لیکن محکمہ ماہیگیری کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ۔

ماہیگیر نمائندوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سمندر میں غیر قانونی فشنگ بھی سنگین مسئلہ کی صورت اختیار کرچکا ہے بعض بااثر ریٹائرڈ بیوروکریٹس کی پشت پناہی اور فشریز محکمے کے عملے کی ملی بھگت سے بلوچستان کے سمندر سے ٹرالروں کی جانب سے سی فوڈ کا صفایا کیا جارہاہے اور مقامی ماہیگیر وں کے لئے چھوٹے کشتیوں کے ذریعے مچلیاں پکڑ اپنے بچوں کیلئے نان ونفقہ کا بندوبست کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے ۔

گوادر کے ماہیگروں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح ہمسایہ ممالک نے ماہیگیروں کی کشتیوں میں وائرلیس سسٹم متعارف کروایا ہے اسی طرح بلوچستان کے ماہیگیروں کوبھی یہ سہولت مہیا کی جائے تاکہ حادثات کی صورت میں بروقت ریسکیو آپریشن کیا جاسکے ۔