حب : کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم غلزئی کی سربراہی میں گڈانی ریسٹ ہاوس میں اجلاس منعقد ہوا
اجلاس میں ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر مینگل اسسٹنٹ کمشنر حب افتخار بگٹی ڈی ایس پی حب سرکل جان محمد کھوسہ ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات محمد خان اتماخیل بی ڈی اے کے حاجی نصراللہ زہری چیرمین میونسیپل کمیٹی گڈانی وڈیرہ عبدالحمید بلوچ گڈانی شپ بریکنگ ایسوسی ایشن کے عبدالغنی بھائی رضوان دیوان رفیق سلام شریف پراچہ عارف ڈار آصف علی لیبر یونین کے بابو کریم جان بشیر بلوچ سمیت دیگر نے شرکت کی اجلاس میں گڈانی شب بریکنگ یارڈ شپ میں مزدوروں کی سیفٹی اور صحت اور دیگر مسائل کا جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس میں شپ بریکرز عدم تعاون پر بھی سوال اٹھایا گیا اور اجلاسو ں میں اقدامات اٹھانے کی دعوے کئے جاتے ہیں جبکہ زمینی حقائق اسکے برعکس ہے
اجلاس میں شپ بریکنگ میں حفاظتی انتظامات کے حوالے سے بات کی گئی سابق چیئرمین شپ بریکنگ رضوان دیوان نے شپ بریکنگ میں سیفٹی کے حوالے سے بریفنگ دی ۔
اس دوران انہوں نے دعوی کیا تمام پلاٹوں پر ڈسپینسری سمیت مزدوروں کو بہتر سہولیات فراہم کی جاری ہے
اجلاس کے دوران کمشنر قلات ہاشم غلزی کہا کہ شپ بریکنگ میں کام کرنے والے تمام شپ بریکرز اپنا کردار گڈانی کے عوام اور مزدوروں کے لیے بہتر سہولیات فراہمی کو ممکن بنائیں اور سڑک کو مرمت نہیں کی گئی لاسٹ میٹنگ میں میں پل کو بنانے کا بھی شپ بریکرز نے وعدے کیے مگر کچھ نہیں ہوا ای او بی آئی میں مزدوروں کو رجسٹر کرنے کے لیے پرپوزل بیھج دیا گیا ہے ۔
لیبر کے جتنے مسائل ہیں ایک میٹنگ اداروں کے ساتھ رکھے گے اور لیبر کے نمائندوں کو بھی مدعو کریں گے جہاز میں آگ لگنے کی صورت میں فائربریگیڈ لازمی ہونی چاہیے پچھلی مرتبہ بھی وعدے کیے گئے مگر عمل نہیں ہوا اس کوتاہی کو درست کریں پانی کا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پبلک ہیلتھ کے افسران کو بھی متنبہ کیا جائیگا ۔
بی ڈی اے کے آرو پلانٹ کو جلد شروع کروانے کی کوشش کریں گیکسی بھی پلاٹ پر مزدور جان بحق ہوگا شپ بریکرز کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہو گا لیکن غفلت برداشت نہیں کی جائے گی انی شپ بریکنگ انڈسٹری سالانہ اربوں روپے وفاقی وصوبائی حکومت کو ریونیو دے رہی ہے مگر گڈانی شپ یارڈ سے ریونیو ملنے کے باوجود بھی وفاقی و صوبائی حکومت شپ بریکنگ انڈسٹری کو سہولیات فراہم کرسکیں اور نہ ہی ملنے والے ریونیو سے گڈانی کو کوئی حصہ دیا جارہا ۔
گڈانی کے عوام پتھروں کے دور کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں جو کہ وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے استحصال کی اعلی مثال ہے گڈانی شپ یارڈ سے ملنے والے اربوں روپے وفاق اور صوبہ وصول کرتا ہے ۔
لیکن شپ بریکنگ یارڈ میں کسی قسم کی کوئی سہولت نہیں ہے ہونا یہ چاہیے کہ وفاق اور صوبہ ملنے والے ریونیو کے بدلے گڈانی شپ یارڈ کو بہترین سہولیات فراہم کرتے اور گڈانی میونسپل کمیٹی کو ملنے والے ریونیو سے حصہ دیتے تاکہ گڈانی کی رقم گڈانی کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ ہوتی لیکن بدقسمتی سے اس استحصال میں تمام حکومتیں براہ راست ملوث رہیں ۔
گڈانی اربوں روپے وفاق اور صوبے کو دے رہا ہے بدلے میں گڈانی کو کچھ نہیں مل رہا یہ وہ استحصال ہے کہ جس کا ازالہ ضروری ہے اجلاس کے دوران شپ بریکر عامر ستار کہا کہ فائربریگیڈ کا پرپوزل گورنمنٹ دیں گی مگر کسی نے رابطہ نہیں کیا ہم فائربریگیڈ دینے کو تیار ہیں ۔
وائس چئیرمین شپ بریکنگ حاجی عبدالغنی نے کہا کہ ہم اپنی کابینہ سے فائنلی میٹنگ کر کے مزدوروں کے مسائل حل کروائیں گے حاجی بابو کریم جا ن نے حامی بھری کہ فا ئربریگیڈ کی گاڑی کے لیے ایک لاکھ روپے کا اعلان کرتاہوں حاجی بابو کریم جان اجلاس کو بتایا کہ ایک مزدور کی انگلی بھی کٹ جائے تو پولیس سمیت دیگر سرکاری ادارے پیسے بھی لیتے ہیں اور ایف آئی آر بھی درج کرکے ٹارچر کیا جاتاہے ۔
بابو کریم جان اس دوران ڈی ایس پی جان محمد کھوسہ بتا یا کہ مزدور جان بحق کی صورت میں ورثا درخواست دیتے ہیں کے معاوضہ نہیں دیا جاتا تب ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی ادارے شپ بریکرز کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے ۔
شپ بریکرز ایک ماہ کے اندر اندر گڈانی ہسپتال کو فعال کریں گے جبکہ تین ماہ کے عرصے میں ایک فائر بریگیڈ گاڑی میونسیپل کمیٹی گڈانی کو فراہم کریں گے گڈانی کے طلباء و طالبات کے ایک ٹرسٹ بنائی جائیگی ۔
جو طلبا و طالبات کو اسکالر شپ سمیت مالی معاونت کرے حادثات کی صورت میں فوری ایف آئی آر نہیں ہوگی انکوائری کے بعد پولیس کاروائی کرے گی پینے کے پانی کے مسئلہ فوری حل کیا جائیگا سولڈ ویسٹ ڈسپوزل پوائنٹ کے لیے جلد جگہ کا انتخاب کیا جائیگا